میرے مرشد سلامت رہو!!

حضرت مولانا اسد زکریا قاسمی صاحب آف کراچی والوں سے ایک ملاقات

بیمار معاشرہ

لمحے بھر کی رفاقت میں
عمر بھر کا درد گود لیا ہے
محبت کا لفظ بولنے میں نہایت آسان مگر مطلب سمجھنے میں اتنا ہی مشکل .محبت کے لیے فلاسفر نے بڑے مکالے ,لکھے.مگر میرے نزیک محبت نگاہ سے دل تک کا وہ سفر جس کے لیے کسی جسم کا ہونا ضروری نہیں.
میرے نزدیک محبت کے لیے کسی مادی سہارے کا ہونا بھی ضروری نہیں.جیسے خدا کا اپنی مخلوق سے محبت کا ہونا.جیسے والدین کا اولاد سے محبت کا ہونا..ہم کتنے گناہ گار کیوں نہ ہوں. والدین کی محبت کم نہیں ہوتی.ان کے دل میں بستے ہیں انکی انکھ میں رہتے ہیں.کسی اجنبی مرد اور عورت کی محبت بھی اس دنیا میں عین ممکن ہے.مگر اسکا تناسب 5% ہے.جہاں طلب ,ضرورت سے ہٹ کر بس چاہے جانے کی لگن ہو.
پاکیزہ نگاہ اور دل اس شخص سے بناہ کچھ چاہے اس کو سوچے اور دل میں رکھے.ورنہ جھوٹ بولنا تو سب کو آتا ہے.
یہ دنیا فانی ہے اللہ پر ایمان کے بعد کچھ دائرے مقرر ہیں, ایک حقوق اللہ اور دوسرا حقوق العباد دونوں کا سفر محبت ؤ عشق کے بیغر ممکن نہیں,دنیا میں حقوق العباد کا تعلق ؤ معانی بہت وسیع ہیں, والدین, بھائی, بہن, رشتے دار, بیوی, دوست, اساتذہ کا مقام ؤ مرتبہ اپنی جگہ لیکن کچھ تعلق ؤ رشتے پل بھر میں کے ٹو پہاڑ کی چوٹی تک پہنچ جاتے ہیں.
ایسا ہی گزشتہ دو ہفتوں سے میرے ساتھ ہوا, میری ایک تحریر کے جواب میں موصول ہونے والی فون کال میرے دل میں عشق کا کفیت طاری کر چکی ہے,
📕‏‎‎مجھ سے تعلق بنا کے رکھیے گا
میں اداسی کو جذب کرتا ہوں
📕‏جس کی آنکھوں نے تجھ کو دیکھ لیا
تجھ سے کم پر وہ کیسے قائل ہو......
21دسمبر بروز ہفتہ کے دن رات دس بجے تقریباً میرے محسن, مرشد, محترم جنکو میں نے ابھی دیکھا نہیں, ملا نہیں صرف گفتگو کے کمال نے, الفاظ کے چناؤ نے, داد کے طریقے نے مجھے دیوانہ کر دیا تھا.
فون کال آئی اور شہزادہ دیو بند, استاد علماء کے بیٹے, خاندان شہادت کے سرپرست, عالم باعمل, علم ؤ حکمت کا پیکر, حضرت مولانا اسد زکریا قاسمی صاحب جنرل سیکرٹری پاکستان علماء کونسل رات بارہ بجے کے قریب چیچہ وطنی شہر میں میرے دوست ؤ بھائی محترم حضرت مولانا قاری حفیظ اللہ صاحب سالار پنجاب پاکستان علماء کونسل کے مہمان ہوۓ ( اپنے محسن سے معذرت چاہتا ہوں کہ رات کے اس وقت میرا شہر جانا ممکن نہ لہذا میں شرف استقبال نہ کر پایا)
رات کھانے کے بعد قیام اور صبع ناشتے کا شرف حضرت مولانا تبسم تحسین صاحب صدر پاکستان علماء کونسل چیچہ وطنی کو حاصل ہوا جو انکے گھر تھا اور حضرت کی خواہش پر سادہ انتظام تھا,
📕محترمہ تیرے دل سے نکل تو جائینگے ہم,..
ہاں مگر بہت یاد آئے گا, یہ گھر پُرانہ,..
📕دنیا میں تو کچھ دیر میرے ہو کے رہو
وہ قیامت ہے جہاں اپنے پرائے ہوں گے

حضرت نے مجھ کم علم, عمل سے خالی کو گلے لگایا تو ایسا لگا روح کو ہمسفر مل گیا ہے, بیمار کو شفا مل گئ, مسافر کو منزل مل گئ ہو, اپنی کار میں فرنٹ سیٹ پر بیھٹنے کا کہا, سفر جاری ہوا چیچہ وطنی سے فیصل آباد کا,
اس سفر میں حضرت مولانا اسد زکریا قاسمی صاحب کے ساتھ انکے بہت پیارے دوست فاروق صاحب ملتان سے تھے. (میں انکے ساتھ کار میں تھا)
چیچہ وطنی سے حافظ معراج صاحب , مولانا تبسم تحسین صاحب, قاری حفیظ اللہ صاحب ایک کار میں سورا تھے.
ہمارے ساتھ اس سفر میں کمالیہ سے حضرت مولانا اسد زکریا قاسمی صاحب کے کزن محترم سیف اللہ صاحب بھی شریک سفر ہوۓ,
دوران سفر میں مکمل تعارف کے بعد حضرت گفتگو کا سلسلہ چلا تو دل کرتا تھا کہ وہ باتیں کرتے جائیں اور میں سنتا جاؤں, کمال الفاظ, انداز, مخصوص طریقہ,نہ پہلے سنا نہ دیکھا.....
پاکستان علماء کونسل کے حوالے سے, حضرت مولانا حافظ طاہر محمود اشرفی صاحب سے تعلق کے حوالے سے, موجودہ کی جانے والی کوششوں کے حوالے سے, اور نئے دوستوں کو, علماء اکرام کو پاکستان علماء کونسل کی چھت تلے لانے کے حوالے سے جو گفتگو ,طریقہ ,سوچ انکا کا تھاوہ کمال تھا,

اس دوران ساہیوال کے دوستوں نے فیصل آباد بائی پاس پر حضرت کا استقبال بھی کیا, فیصل آباد سرکٹ ہاؤس میں کچھ دیر قیام اور فریش ہونے بعد پاکستان علماء کونسل کے مرکزی شورای کے اجلاس میں جب شرکت ہوئی تو میری محبت پکار اٹھی کہ سلامت رہو,
کیونکہ اجلاس جاری تھا موسم کی خرابی کی وجہ سے ہم کچھ لیٹ تھے لیکن حضرت مولانا اسد زکریا قاسمی صاحب کی جھلک جو نظر آئی قائد محترم حضرت علامہ طاہر محمود اشرفی صاحب کو تو وہ اپنے دوست کے لیے ناصرف کھڑے ہوۓ بلکہ مرحبا کرتے ہوۓ تمام شریک اجلاس کو بھی کہا کہ اسد زکریا صاحب کا استقبال کھڑے ہو کریں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ کراچی سے سفر کر کے آنا آسان نہیں.
اجلاس ختم ہوا, حضرت کو ایک سال کے لیے پھر جنرل سیکرٹری منتخب کر لیا گیا, اجلاس کے بعد کھانا, اور عبد الحمید وٹو, پیغام عظمت قرآن کانفرس میں شرکت کے حضرت اجازت دکھی دل سے لی کیونکہ حضرت فیصل آباد ایک رات کا قیام تھا,
اس پورے سفر میں انکی مکمل شخصیت کا اندازہ تو میرے لیے ممکن نہیں کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ میرا قد اتنا نہیں کہ اپنی راۓ دوں, اور نہ میرے پاس الفاظ ہیں انکے شکریہ کے لیے کہ کراچی سے فیصل آباد کا سفر آسان تھا اسکی نسبت کہ وہ پہلے ملتان آتے, پھر چیچہ وطنی, اور پھر میں فیصل آباد جاتے, لیکن انکی شفقت, محبت, خلوص, چاہت, ایک طالب علم کو حوصلہ دینے, داد دینے کے مشکل راستہ ؤ سفر شدید سردی اور دھند میں اختیار کیا, میں شکریہ ادا کرتا ہوں اپنے تمام دوستوں کی جانب سے حضرت اسد زکریا قاسمی صاحب کا کہ شرف دید بخشا, اور یہاں معذرت بھی چاہتا ہو کہ ہم انکی خدمت حضرت کے مرتبے کے مطابق نہیں کر پاۓ,
اللہ کریم حضرت کو سلامت فرماۓ اور صحت میں برکت فرماۓ یہ علماء حق کی پہچان ہیں ان جیسے محبت کرنے والوں کی بدولت ہم جیسے بیماروں کی بیماری دور ہوتی ہے.
...
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 458223 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More