سب سے پہلے تو میں حضور نبی محتشم صلی اللہ تعالی علیہ
وآلہ وسلم کی وہ "جوامع الکلیم" حدیث مبارکہ بیان کرتا چلوں جسے:
"دا کِی آف سکسیس"
(The key of success)
یعنی کہ کامیابی کی کنجی، کہا گیا ہے… توحضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد
فرمایاکہ…
"انسان کے حسنِ إسلام میں سے یہ بھی ہے کہ وہ لایعنی(فضول) کاموں کو ترک
کردے"
یعنی کہ ایسے کام جن سے نہ دنیا کا فائدہ، نہ آخرت کا فائدہ تو ان تمام
کاموں کو ترک کر دینا چاہیے…
تو ہمیں یہ غور کرنا ہے کہ ہم اپنے وقت کو کن کن کاموں میں صَرف کر رہے ہیں
جس سے وقت ضائع ہوتا ہے
وہ لوگ جو ایک مقصد کے تحت کام کرتے ہیں، کامیابی ان کے قدموں میں لوٹتی ہے
اور انہیں بہت کم ہی ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے…
وہ لوگ جو ایک مقصد کے تحت کام نہیں کرتے، جن لوگوں کا کوئی ٹارگٹ نہیں
ہوتا، تو یہ لوگ اکثر ناکامی کا شکار ہو جاتے ہیں…
جبکہ ایک تعداد ان لوگوں کی ہے کہ جو کسی نہ کسی مقصد کے تحت کام تو کر رہے
ہیں لیکن ان کو اپنے مقصد کا پتہ ہی نہیں ہوتا… فرض کریں کہ ایک طالب علم
سے پوچھا جائے کہ میاں کیا کرتے ہو تو اس کا جواب ہوگا کہ میں فلاں فلاں
پڑھتا ہوں… لیکن اگر اس سے یہ پوچھ لیا جائے کہ کیوں پڑھتے ہو، پڑھنے کا
مقصد کیا ہے، تو اسے یہ نہیں پتا ہوگا… وہ کسی نہ کسی مقصد کے تحت کام تو
کر رہا ہے لیکن اسے اپنے مقصد کا پتہ ہی نہیں ہوتا…
اور بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ جو اپنے مقصد پر کام کرتےکرتے اپنے مقصد سے
ہٹ جاتے ہیں تب وہ اپنا وقت ضائع کرتے ہیں… جیسا کہ میں ایک ایسے طالب علم
کی مثال دوں کہ جو اسکول، کالج، مدرسے یا جہاں کہیں بھی پڑھنے کے لئیے جاتا
تو ہے مگر وہاں وہ پڑھائی کےعلاوہ مذاق، مسخری، یا دیگر فضول تبصرے کر رہا
ہے تو اب وہ اپنے مقصد سے ہٹ رہا ہے، تب وہ اپنا محض اپنا وقت برباد کر رہا
ہوتا ہے…
تو ضرورت اس بات کی ہے کہ اُن اُن کاموں کا جائزہ لیا جائے کہ جو وقت کے
ضیاع کا سبب بنتے ہیں اور ہمیں نہ صرف ان کاموں کا بلکہ ان فضول خیالات و
محسوسات کا بھی جائزہ لینا چاہئے جو وقت کے ضیاع کا سبب بنتے ہیں اور جب آپ
نے ان تمام چیزوں کی فہرست بنا لی کہ یہ یہ کام میرے وقت کے ضیاع کا سبب
بنتے ہیں اور پھر ان میں سے لا ینی (فضول) کاموں کو ترک کر دیا تو آپ کا
بہت سارا وقت برباد ہونے سے محفوظ ہو جائے گا…
اور نہ صرف فضولیات کی فہرست بنا لینی چاہیے بلکہ وہ کام جو انسان کو ہر
صورت میں کرنے ہیں… جیسے کہ کھانا، پینا، سونا، ورزش، اوراد و وظائف، دیگر
عبادات، ضروری کام کاج وغیرہ…ان کی بھی فہرست بنانی چاہیے اور نہ صرف فہرست
بنانی چاہیے بلکہ ساتھ یہ بھی لکھنا چاہیے کہ ان تمام ضروری کاموں کو کتنا
کتنا وقت دینا ہے اس سے بھی آپ کا کافی سارا وقت محفوظ ہوجائے گا…
یعنی اگر انسان بیٹھ کر اپنے ایک مہینے کے اہم اور فضول کاموں کو الگ الگ
لکھے تو اسے یہ معلوم ہو جائے گا کہ اسے اپنا وقت فضول کاموں کو چھوڑ کر
کیسے بچانا ہے…
اور بہت سارے ایسے لوگ ہیں کہ جو یہ فہرست تیار تو کر لیتے ہیں مگر اس کے
باوجود بھی اپنے ٹائم ٹیبل پر عمل نہیں کر پاتے… وہ فضولیات کو چھوڑ نہیں
پاتے… اس میں سب سے زیادہ بنیادی بات ارادوں کی کمزوری ہے…
ارادوں کا کمزور ہونا بھی وقت کے ضیاع کا ایک سبب ہے…
انسان سوچتا تو ہے کہ وہ صبح سویرے اٹھے گا مگر وہی ارادوں کی کمزوری کی
وجہ سے وہ نو بجے تک بستر سے جدا ہو رہا ہوتا ہے… ارادے ٹوٹیں تو پھر ارادے
بنائیں، پھر ٹوٹیں پھر بنائیں، پھر ٹوٹیں پھر بنائیں.. ان شاءاللہ ایک وقت
آئے گا کہ وہ کام آپ کی عادت بن جائے گا…
احساس مندی کا نہ ہونا بھی وقت کے ضیاع کا ایک سبب ہے…
جیسے کہ ایک ایسا شخص جس نے کوئی کاروبار شروع کیا لیکن کاروبار کو وقت نہ
دیا، جس کی وجہ سے کاروبار بند ہوگیا، اب جب کاروبار بند ہوگیا تو تب اسے
احساس ہوا کہ کاش میں تب کاروبار کو پورا پورا وقت دیتا، میں فلاں کرلیتا،
فلاں نہ کرتا… آپ دیکھیں کہ اسے احساس تو ہوا مگر خسارے کے بعد اگر یہی
احساس اسے پہلے ہوتا تو اس کا وقت ضائع نہ ہوتا… یاد رکھیں کہ اگر آپ کو
کچھ احساس ہے بھی تو صرف احساس سے کچھ نہیں ہوگا جب تک کہ تبدیلی لانے کے
متعلق اعتماد نہ ہوگا، جب تک کہ تبدیلی لانے کے متعلق کوشش نہیں کی جائے
گی، ورنہ تو کون چاہتا ہے کہ میں اپنا وقت ضائع کروں، کون چاہتا ہے کہ میں
زندگی کے ہارے ہوئے لوگوں میں شمار کیا جاؤں، کون چاہتا ہے کہ میں ناکام ہو
جاؤں ہر کوئی یہی چاہتا ہے کہ وہ کامیاب ہوجائے مگر کامیاب ہوتا وہی ہے جو
اپنے مقصد کو پانے کے لیے کوشش اور محنت کرتا ہے اور اپنے وقت کی قدر کرتا
ہے…
نعمت کی قدر نہ کرنا بھی وقت کے ضیاع کا ایک سبب ہے…
جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ پانچ
چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو…جوانی کو بڑھاپے سے پہلے غنیمت
جانو… اپنی صحت کو اپنی بیماری سے پہلے غنیمت جانو...فراغت کو مشغولیت سے
پہلے غنیمت جانو… زندگی کو موت سے پہلے غنیمت جانو...
غیر ضروری معلومات بھی وقت کے ضیاع کا ایک سبب ہے…
جب انسان کو غیر ضروری معلومات ملتی ہیں تو وہ غیر ضروری کاموں میں مصروف
ہو جاتا ہے… جیسا کہ ایک بزرگ کے پاس ایک آدمی آیا اور فضول باتیں کرنے لگا
آپ نے فرمایا کہ تم جو باتیں کر رہے ہو اس میں تمہارا کوئی فائدہ ہے؟ اس نے
کہا نہیں… آپ نے فرمایا ان باتوں سے مجھے کوئی فائدہ ہو یا معاشرے کا کوئی
فائدہ ہو؟ تو اس نے کہا کہ نہیں… تو آپ نے فرمایا کہ پھر ہمارا یہاں بیٹھنا
فضول ہے… جاؤ تم اپنا کام کرو اور مجھے اپنا کام کرنے دو…
بے مقصد لوگوں کی دوستی بھی صرف اور صرف وقت کے ضیاع کا سبب ہے…
کئی کامیاب لوگوں کے وقت کا خون ان کے فضول دوست کرتے ہیں… اساس بات میں
کوئی شک نہیں ہے کہ دوستی کتابوں سے لگانی چاہیے…
بناؤ سنگھار بھی وقت کے ضیاع کا ایک سبب ہے…
اس کی مثال ایک ایسا شخص جس کے پاس ایک سے بڑھ کر ایک ڈیزائن کے اور مختلف
رنگوں کے سوٹ ہیں وہ جب بھی اپنی الماری کے پاس جائے گا تو وہ کچھ دیر سوچے
گا ضرور، کہ کون سا پہنے اور کون سا نہ پہنے… مگر اس شخص کے مقابلے میں ایک
ایسا شخص جو سادگی کو پسند کرتا ہے، فرض کریں کہ وہ صرف سفید لباس ہی پہنتا
ہے، وہ جب بھی الماری کے پاس جائے گا اپنا وقت ضائع کئے بغیر واپس پلٹے گا…
انسان کو سادگی پسند ہونا چاہیئے بناؤ سنگھار صرف وقت کے ضیاع کا سبب ہے…
آپ دیکھیں گے کہ دنیا کے کامیاب لوگ کبھی بھی بناؤ سنگھار کی طرف نہیں گئے…
کوئی بھی چیز تخلیق کرنے کے لئے یکسوئی کا نہ ہونا بھی صرف اور صرف وقت کے
ضیاع کا سبب ہے…
کہ جب تک انسان تنہا نہیں ہوگا وہ وسیع سے وسیع تر نہیں سوچ سکے گا…
اور سب سے زیادہ وقت کا ضیاع "موبائل فون" ہے… جس پر بحث کی اس مختصر میں
گنجائش نہیں…
تو ہمیں یہ چاہیئے کہ جو ماضی میں وقت ضائع کیا اسے بھول جائیں اور نہ ہی
مستقبل میں زیادہ ہی کھو جائیں بلکہ اپنے حال کو بہتر کریں، حال کو بہتر
بنائیں گے تو ان شاءاللہ مستقبل خود ہی بہترین بن جائے گا… کمال تو وہ لوگ
ہیں جنہوں نے اپنی زندگی میں فضولیات کو آنے ہی نہیں دیا، اور سچ تو یہ ہے
کہ انہوں نے اپنے بہت سارے وقت کی حفاظت کی…. اور اسے صرف اچھے کاموں میں
ہی صَرف کیا…
دعا ہے کہ اللّٰه پاک ہمیں وقت کی اہمیت کو جانتے ہوئے وقت کی قدر کرنے کی
توفیق عطا فرمائے، اپنی نعمتوں پر شکر بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے...
آمیـــن
|