|
کیا آپ جانتے ہیں کہ واٹس ایپ کے پرائیویٹ چیٹ گروپس میں شمولیت کے لیے لنک
گوگل سرچ انجن میں بھی آ جاتا ہے؟ گوگل پر گروپ کا نام سرچ کر کے نجی گروپ
کا لنک ملنے کی صورت میں کوئی بھی گروپ میں شمولیت اختیار کر سکتا ہے۔
واٹس ایپ میں یہ سہولت موجود ہے کہ آپ ایک لنک شئیر کر کے لوگوں کو اپنے
نجی گروپ میں شمولیت کی دعوت دے سکتے ہیں۔ لیکن یہ فیچر گوگل سرچ انجن میں
بھی انڈیکس ہو جاتا ہے۔ یوں کوئی بھی انٹرنیٹ پر سرچ کرنے کے بعد مذکورہ
لنک حاصل کر سکتا ہے اور آپ کی خواہش نہ ہونے کے باوجود گروپ میں شامل ہو
سکتا ہے۔
ڈی ڈبلیو میں ہمارے ایک ساتھی جورڈن ویلڈن نے جمعہ 21 فروری کو اس 'بَگ‘ کی
نشاندہی کرتے ہوئے ٹوئیٹ کیا، ''آپ کے واٹس ایپ گروپس شاید اتنے محفوظ نہیں
ہیں جتنا آپ سمجھ رہے ہیں۔‘‘
'ریورس انجینیئرنگ ایپس‘ میں مہارت رکھنے والے ویلڈن اور جین مانچن وانگ اس
بات پر بھی متفق ہیں کہ گوگل ایسے لنکس کو تبھی اپنے انڈیکس میں شامل کرتا
ہے جب گروپ کا کوئی رکن اسے آن لائن شیئر کرے۔ لیکن ویب لنک میں معمولی
ترمیم کر کے ایسے گروپس میں شمولیت بھی ممکن ہے جو گوگل پر موجود نہ ہوں۔
فیس بُک معاملے سے باخبر
واٹس ایپ کی مالک کمپنی فیس بُک اس معاملے سے نومبر 2019 سے آگاہ ہے،
تب ایک صارف کی جانب سے فیس بُک کو مطلع کیے جانے کے بعد کمپنی نے اس صارف
کو ایک جواب بھی لکھا تھا۔
|
|
12 نومبر کو دیے گئے اس جواب میں فیس بُک نے گوگل پر واٹس ایپ گروپس کے لنک
موجود ہونے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے لکھا تھا کہ کمپنی 'گوگل اور دیگر
سرچ انجنز کو مکمل طور پر کنٹرول نہیں کر سکتی‘۔
ڈی ڈبلیو کی فیس بُک ایڈیٹر صوفیہ ڈیوگو کا اس ضمن میں کہنا تھا، ''یہ
حقیقت کہ فیس بُک گزشتہ برس نومبر سے اس معاملے سے آگاہ ہے اور اس کے
باوجود اس فیچر کو ختم نہیں کیا گیا، پھر سے یہ ظاہر کرتی ہے کہ فیس بُک
ہمیشہ کی طرح اب بھی اپنی مصنوعات کو عام فہم بنانے کو پرائیویسی پر ترجیح
دیتی ہے۔‘‘
|
Partner Content: DW
|