جماعت اسلامی کے رہنما سابق رکن سندھ اسمبلی سابق امیر
جماعت اسلامی کراچی ، سابق و پہلے ناظم سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کراچی ، سابق
چیئرمین کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور الخدمت فاونڈیشن پاکستان کے
سربراہ رہے ۔ جناب نعمت اللہ خاں منگل 25 فروری کو انتقال کرگئے ۔ مگر اپنی
ان مٹ یادیں چھوڑ گئے ۔نعمت صاحب ایک شفیق انسان ، انسان دوست اور کراچی کو
حقیقی کراچی ، روشنیوں کا شہر اور اس اسکا حق دلانے کی کوشش کرنے والے "
بابائے کراچی " تھے ۔ وہ 2001 میں جنرل مشرف کے تخلیق کردہ سٹی ڈسٹرکٹ
گورنمنٹ سسٹم کے پہلے ناظم رہے ۔ ۔اگست 2001 سے اگست 2005 تک نعمت صاحب
کراچی کی شہری حکومت کے سربراہ رہتے ہوئے نہ صرف شہر میں ترقیاتی کاموں کی
احیاء کی بلکہ ثابت کیا ہے ، ایماندار ، دیانتدار اور سخت محنت کے نتائج
کیسے نکلتے اور کیا نکلتے ہیں ۔ نعمت اللہ خاں کی یہ محنت اور حمکت ہی تو
تھی کہ کراچی کا بحٹ ان کی نظامت کے دور میں 6 ارب سے بڑھ کر 46 ارب تک
پہنچ گیا ۔ لیکن کمال یہ تھا کہ انہوں نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا ۔ اس کے
باوجود اپنے دور میں انہوں نے ملک کے سب سے بڑے شہر کی حالت بدل ڈالی وہ
شہر جہاں کے پارک اجڑ چکے یا قبضہ ہوچکے تھے ، جہاں کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کر
کھنڈرات کا نمونہ بن گئیں تھیں ، جہاں پانی کی قلت تھی اور پانی کا منصوبہ
کے تھری کاغذوں میں سے سست روی سے چل رہا تھا ۔ اسے وقت سے پہلے نہ صرف
مکمل کرایا بلکہ منصوبے کی مقررہ لاگت 80 کروڑ روپے کم میں مکمل کرواکر ایک
ریکارڈ قائم کیا ۔ ریکارڈ اس لیے کہ سرکاری منصوبوں کی مقررہ لاگت میں مکمل
ہونا ہی انوکھی بات تھی مگر انہوں نے اس منصوبے کے 80 کروڑ روپے بچالیے ۔
کراچی اگر 90 کے بعد دوبارہ ترقی کی جانب بڑھنے لگا تو یہ دور نعمت اللہ
خاں صاحب کا تھا ۔اس دور میں کراچی میں جو ریکارڈ ترقیاتی کام مکمل کرائے
گئے جن میں 18 فلائی اوور ، دو زیر زمین گزر گاہ ، سگنل فری دو کاریڈور ،
30 ماڈل پارکس ، 500 سو گرین بسیں ، 32 نئے کالجز اور امراض قلب کا اسپتال
کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز ( کے آئی ایچ ڈی ) شامل ہے ۔ میں پورے دعوے
کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ جماعت اسلامی کے نعمت اللہ خاں کے دور میں جتنے
مثالی ترقیاتی کام کرائے گئے اتنے کام کسی بھی دور میں نہیں کرائے جاسکے ۔
اس طرح اس دور کے ترقیاتی کاموں کے ریکارڈ کو آج تک کوئی نہیں توڑ سکا ۔
نعمت اللہ خان کے دور کے بعد تو پھر جو بھی دور آیا اس میں شہر کی تنزلی
ہوتی گئی جو آج تک جاری ہے ۔
نعمت اللہ خاں صاحب کے حالات زندگی کے بارے میں شہر کے ممتاز خدمت گار
سماجی کارکن اور جماعت اسلامی الخدمت فاونڈیشن کے کی سرگرم شخصیت ڈاکٹر
فیاض جنہیں
1992 تا 2020 تک نعمت اللہ خان صاحب کی شفقت و محبت حاصل رہی کا کہنا ہے کہ
نعمت اللہ خان جن کے والد کا نام عبدالشکور خان اور والدہ کا نام بسم اللہ
بیگم ( شوہر کے انتقال کے بعد انہوں نے ایک اسکول میں بچوں کو پڑھایا، گویا
اس دور میں ایک ورکنگ ویمن تھیں) کی تاریخ پیدائش
یکم اکتوبر 1930 ہے وہ اجمیر میں پیدا ہوئے- لیکن آبائ وطن شاہ جہاں پور
تھا والد ریلوے میل سروس میں کلرک تھے- نعمت اللہ خان صاحب کے دو بھائ اور
تین بہنیں تھیں-
والد کا انتقال اس وقت ہوگیا تھا جب وہ ساتویں کلاس کے طالب علم تھے-
انہوں نے میٹرک کا امتحان 1946 میں پاس کیا- 16 سال کی عمر میں اجمیر میں
تحریک پاکستان میں بھرپور انداز میں حصہ لیا جلسوں اور جلوسوں میں شرکت
کرتے اور نعرے لگاتے اور مسلم لیگ کے ترانے پڑھتے بھی رہے ۔
16 سال کی عمر میں مسلم لیگ اجمیر کے نیشنل گارڈ کے صدر بنائے گئے-
28 اگست 1947 کو تنہا پاکستان آئے اور کراچی میں پہلی رات فٹ پاتھ پر سوکر
گذاری ۔ کچھ عرصے کے بعد چھوٹے بھائی بھی کراچی آگئے اور نعمت اللہ صاحب ان
کے ساتھ ایک کچے کمرے میں لیاری میں رہنے لگے-
والدہ اور بہنوں کی کراچی آمد کے بعد مزار قائد کے قریب ایک جھگی میں رہائش
اختیار کی جہاں پانی دور سے بھر کر لانا پڑتا تھا- نعمت اللہ خان صاحب نے
طویل عرصے تک ایک کل وقتی ملازمت اور دو پارٹ ٹائم نوکریاں کیں- کراچی میں
حبیب بینک، برٹش الومینیئم کمپنی، سندھ پرچیزنگ بورڈ، اور منسٹری آف ڈیفنس
سمیت مختلف اداروں میں ملازمت کی۔ 1949 میں انٹر کیا پھر بی اے اور ایم اے
کیا- ایم اے اسلامیہ کالج سے کیا- اس دوران ایل ایل بی کا امتحان بھی پاس
کیا اور ملازمتیں بھی کرتے رہے- جامعہ کراچی سے صحافت میں ڈپلومہ کیا لیکن
عملی صحافت میں قدم نہ رکھ سکے- پروفیسر شریف المجاہد ان کے استاد تھے-
1958 میں انکم ٹیکس کے شعبے میں وکالت کی پریکٹس شروع کی - دفتر بنانے کے
لئے ایک دوست سے 5000 روپے بطور قرض لئے- 1960 میں رشتہ ازدواج میں منسلک
ہوگئے- اہلیہ کا نام طاہرہ خان تھا- 1967 میں نارتھ ناظم آباد کے بلاک ایف
میں 19000 روپے میں پلاٹ خریدا جس پر مکان بناکر ان کی فیملی ساری زندگی
رہتی رہی-کچھ عرصہ قبل مکان فروخت کرکے بچوں اور بچیوں میں وراثت تقسیم
کردی-
نعمت اللہ خان صاحب کو اللہ نے سات بیٹے اور دو بیٹیاں عطا فرمائیں- نارتھ
ناظم آباد میں جماعت اسلامی کے حلقے سے وابستہ ہوئے اور اپنی اہلیہ کے ساتھ
مل کر غریب بچیوں کے لئے جہیز کا بندوبست کرتے رہے- جماعت اسلامی میں خدمت
خلق کے ذریعہ داخل ہوئے اور ساری زندگی خدمت انسانیت کو اپنا شعار بنائے
رکھا-
1974 میں خانہ حرم مکی اور اس کے بعد مدینہ منورہ میں جماعت اسلامی کی
رکنیت کا حلف اٹھایا - یہ حلف پروفیسر غفور احمد نے لیا تھا-
1985 میں غیر جماعتی الیکشن میں صوبائ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے-
اسمبلی میں کراچی کے حقوق کے لئے مسلسل آواز بلند کرتے رہے-
متین علی خان صاحب کے بعد جماعت اسلامی ضلع وسطی کے امیر کی ذمہ داری پر
فائز ہوئے- اس دوران شعبہ خدمت خلق سے مسلسل وابستہ رہے-
دسمبر 1991 سے جولائ 2001 تک جماعت اسلامی کراچی کے امیر رہے- اور الخدمت
ویلفیئر سوسائیٹی کے صدر اور سرپرست بھی رہے-
اگست 2001 سے اگست 2005 تک کراچی کے پہلے سٹی ناظم رہے اور شہر کے لئے بے
مثال ترقیاتی کام کئے-
اکتوبر 2005 کے زلزلے کے بعد امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے انہین
الخدمت فاونڈیشن کا مرکزی صدر مقرر کیا- نعمت اللہ خان صاحب جماعت 1997-98
میں جماعت اسلامی صوبہ سندھ کے نائب امیر بھی مقرر کئے گئے - اس زمہ داری
پر رہتے ہوئے انہوں نے ٹھٹھہ اور تھرپارکر میں دعوتی اور فلاحی کاموں کو
منظم کیا-
نعمت اللہ خان صاحب بلند فشار خون اور ذیابیطس جیسی بیماریوں میں طویل عرصے
سے مبتلا تھے لیکن انہوں نے اپنی بیماریوں اور بڑھاپے کو کبھی کام کی راہ
میں رکاوٹ بننے نہیں دیا-
وہ سرتاپا جماعت اسلامی تھے
اقامت دین کے سچے اور مخلص کارکن
وہ مولانا مودودی کا چلتا پھرتا لٹریچر تھے۔ وہ بلاشبہ کراچی کے محسن تھے
اور کراچی ان ان کا محسن تھا ۔نعمت اللہ خان جیسے لوگ مرتے نہیں ہیں وہ
اپنے لاکھوں عقیدت مندوں کے دلوں اور ان کی یادوں میں زندہ رہتے ہیں ۔ نعمت
اللہ انسانیت کی خدمت کی بلا شبہ ایک کھلی کتاب تھے جس کے دیگر باب میں
حافظ نعیم الرحمان ،اسامہ رضی ، عبدالوہاب ، ڈاکٹر فیاض ، اعجاز اللہ خان ،
سید سیف الدین ایڈوکیٹ اور نجیب ایوبی اور دیگر بہت سوں کی شکل میں ان کے
مشن کو آگے بڑھانے کی جہد میں مصروف ہیں ۔# |