آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا کہ پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان
المبارک سے دوسرے رمضان المبارک تک یہ عبادات ان (صغیرہ )گناہوں کا کفارہ
بن جاتی ہیں جو انکی درمیانی مدت میں انسان سے صادر ہوتے ہیں جب تک کہ وہ
کبیرہ گناہوں سے بچتا رہے ۔(صحیح مسلم شریف) مقصد یہ ہے کہ ایک شخص نے فجر
کی نماز ادا کی تو ظہر کی نماز تک اس سے جو گناہ صغیرہ صادر ہوں گے وہ ظہر
کی نماز ادا کرنے کی وجہ سے معاف کر دیئے جائیں گے پھر ظہر سے عصر تک ،عصر
سے مغرب تک، مغرب سے عشاء تک اور عشاء سے پھر فجر تک کی پانچ نمازوں کی
درمیانی عرصہ کے جو جو گناہ صغیرہ انسان سے سرزد ہوں گے وہ نمازوں کی وجہ
سے معاف کر دئیے جائیں گے اور کبیرہ گناہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے۔ اسی
طرح پورے ہفتے کے صغیرہ گناہ نماز جمعہ کی بدولت اور سال بھر کے گناہ رمضان
المبارک کے روزے رکھنے کی وجہ سے معاف ہو جاتے ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا نبی پاک صلی اللہ علیہ و
سلم نے کہ کیا تم دیکھتے نہیں کہ کسی شخص کے دروازے پر ایک نہر جاری ہو اور
وہ اس میں دن میں پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو تو کیا اسکے بدن پر کوئی میل باقی
رہ جائے گا ؟ عرض کیا گیا کہ نہیں ! آپ نے فرمایا کہ یہی مثال پانچ نمازوں
کی ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ ان کی وجہ سے اسکے گناہوں کو مٹا دیتے
ہیں۔(المشکوٰة)
گویا جس طرح نہانے سے بدن کا میل کچیل دھل جاتا ہے اسی طرح نمازیں ادا کرنے
سے گناہوں کا میل کچیل بھی دھل جاتا ہے اور انسان پاک وصاف ہوجاتا ہے۔یعنی
یہ ایک ایسا تیر بہدف نسخہ ہے کہ جس کی صداقت میں کوئی شک و شبہ نہیں اور
جو مجرب ہے ۔ قرآن پاک میں متعدد مقامات میں نماز کی ادائیگی کا حکم دیا
گیا ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز مومن کی معراج ہے
،نماز دین کا ستون ہے اور نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ۔ لہٰذا ہمیں فریضہ
نماز کی ادائیگی میں کوتاہی نہیں کرنی چاہئے تاکہ ہمارے گناہوں کا میل دھل
جائے اور جسم پاک و صاف ہو جائے۔ |