حج فارم ،ختم نبوت حلف نامہ--حقائق یہ ہیں

حج فارم میں سے ختم نبوت حلف نامہ ختم کیا گیا دانستہ ہوا یا نادانستہ ،ٹیکنیکل غلطی تھی یا کلیریکل ،حکومت کی ذمہ داری تھی یا بیوروکریسی کی کارستانی یہ الگ بحث ہے لیکن اتنا ضرور ہوا کہ حلف نامہ ختم کیا گیااس پر اگرچہ مگرچہ اور چونکہ چنانچہ کی گنجائش نہیں لیکن بدقسمتی سے ہمیشہ کی طرح اس معاملے میں بھی حکومت نے غیر ذمہ داری ،غیر سنجیدگی اور بے تدبیری کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے معاملہ مزید پیچیدہ ہوگیا

ہم نے ہمیشہ کی طرح اس معاملے میں اپنے ذرائع سے تحقیق کی ،حج فارم اور کوائف فارم کی تفصیلات معلوم کیں اور حج قرعہ اندازی کا طریقہ کار جاننا چاہا جو معلومات حاصل ہوئیں پہلے ان کی تفصیل اور پس منظر ملاحظہ کیجیے ۔

حج درخواستوں کی طلبی کا سلسلہ جب شروع ہوتا ہے تو ظاہر ہے کہ درخواستیں،کوائف اور فارم براہ راست حکومت یا وزارت مذہبی امور کے پاس جمع نہیں کروائے جاتے بلکہ بینکوں سے ہی ایک بنے بنائے فارمیٹ کے درخواست فارم حاصل کیے جاتے ہیں اور ان میں جملہ کوائف درج کرکے متعلقہ بینکوں میں جمع کروا دئیے جاتے ہیں-یہ فارم لاکھوں کی تعداد میں ہوتے ہیں ان میں سے قرعہ اندازی کے بعد مقررہ تعداد کا انتخاب کیا جاتا ہے اور دوبارہ ان فارمز میں موجود کوائف کا نئے سرے سے وزارت مذہبی امور میں اندراج کیا جاتا ہے اس پر گزشتہ کئی برسوں سے ہوم ورک ہو رہا تھا کہ جو فارم اور کوائف بینکوں میں جمع کروائے جائیں ان کا ڈیٹا ایسے انداز سے کمپیوٹرائزڈ کر دیا جائے کہ دوبارہ سے اس کا اندراج نہ کروانا پڑے-یہاں تک تو بات بالکل ٹھیک ہے-آئیڈیا بھی بہت اچھا،مفید اورسب کے لیے آسانی کا باعث ہے-اب عملی طور پر یہ کیا گیا کہ کوائف کے لیے الگ فارم بنایا گیا جو عازمین حج میں تقسیم کیا گیا اس فارم میں باقی سب کوائف موجود،سب جزئیات و تفصیلات مانگی گئیں لیکن ختم نبوت کا حلف نامہ اس میں شامل نہیں کیا گیا وہ فارم لے کر جب کوئی آدمی بینک میں جائیگا اور کوائف اور رقم جمع کروا دے گا تو وہاں سے اسے جو حتمی فارم دیا جائے گا جسے رسید فارم یا حج فارم جو بھی نام دیا جائے دیا جائے گا اور جس پر اس کے دستخط لیے جائیں گے اس میں ختم نبوت اور قادیانیت سے متعلق حلف نامہ موجود ہے صرف موجود نہیں بلکہ پہلے یہ حلف نامہ انگلش میں ہوتا تھا اور مبہم انداز میں ہوتا تھا لیکن اب اردو میں اور واضح انداز سے موجود ہے جو بعض نامور،مستند اور اتھارٹی سمجھے جانے والے علماء کرام کی مشاورت سے فائنل کیا گیا اور اس حلف نامے کی عبارت کی ایڈیٹنگ میں وزارت مذہبی امور کے بعض متعلقہ افسران نے صحیح معنوں میں نہ صرف غیرت ایمانی کا مظاہرہ کیا بلکہ آئین پاکستان کی مکمل پاسداری کی جو بہرحال خوش آئند ہے لیکن پھر بھی سوال اپنی جگہ ہے کہ پہلا کوائف فارم جو تقسیم ہو رہا ہے,لوگ گھر گھر لے جا رہے ہیں,اس میں کوائف کا اندراج ہوتا ہے وہ پہلا دروازہ ہے اس فارم میں ہمیشہ سے ختم نبوت کا حلف نامہ رہا اب جب اس میں نہیں ہے تو فطری بات ہے یہ تشویشناک امر ہے ،اس پر جو ردعمل ،اضطراب اور اشتعال دیکھنے میں آیا وہ بہت فطری ،ضروری اور پاکستانی قوم کا امتیاز ہے اﷲ رب العزت اسے سلامت رکھیں-

بدقسمتی سے جب قادیانیوں کے بعض سرپرستوں کی آشیر باد اور خصوصی دلچسپی سے قادیانیوں کے بارے میں پاکستانی آئین کو بدلنے کی کوششیں اور پاکستانی مزاج کو رام کرنے کی محنت شروع ہوئی ہے تب سے لوگ اس معاملے میں اﷲ رب العزت کے فضل و کرم سے مزید حساس ،بیدار اور خبردار ہوگئے ہیں-موجودہ حکومت کے طرز عمل نے لوگوں کے شکوک و شبہات میں مزید اضافہ کیا ہے-آپ موجودہ حکومت کی قادیانیت نوازی کے جملہ مظاہر کو ایک طرف رکھیے صرف ایک چیز دیکھ لیجیے عمران خان نے حکومت میں آتے ہی جو اقتصادی مشاورتی کونسل بنائی تھی اور اس میں اپنے دھرنے کے دور کے اعلان کے مطابق عاطف میاں نامی قادیانی کو اس کونسل کا ممبر بنایا اس پر پوری قوم کی طرف سے سخت ردعمل آیا،حتی کہ خود پی ٹی آئی کے مخلص ،اسلام پسند اور محب وطن کارکنان نے بہت کھل کر عمران خان کے اس فیصلے کی مزاحمت کی اور پھر مجبورا حکومت کو عاطف میاں کو اس کونسل سے الگ کرنا پڑا لیکن آپ ڈھٹائی ،منافقت اور ہٹ دھرمی کا اندازہ اس سے لگائیے کہ ابھی دو ہفتے قبل بے قابو ہوتی مہنگائی پر وزیر اعظم نے اقتصادی ماہرین کا جو اجلاس بلایا ایکسپریس ٹریبیون اور دیگر اخبارات کی رپورٹ کے مطابق اس اعلی سطحی اجلاس میں سرعام عاطف میاں کو ویڈیو لنک کے ذریعے نہ صرف یہ کہ شامل کیا گیا بلکہ ان کی ''ماہرانہ آراء'' بھی حاصل کی گئیں یہ الگ بات ہے کہ اسی قسم کی ماہرانہ آراء نے ملکی معیشت کا یہ حال کیا اورمہنگائی نے عوام تو کیا خواص کی بھی کمر توڑ کر رکھ دی-یہاں معاشی معاملات اور مہنگائی کا رونا رونا مقصود نہیں صرف اس حکومت کا قادیانیت کے حوالے سے طرز عمل اور ترجیحات کی ایک جھلک دکھانا مقصود ہے-قبلہ پیر نور الحق قادری جتنے بڑے پیر ہوں وہ اسی پی ٹی آئی اور اسی حکومت کا حصہ ہیں اور ان کی چھتری تلے اتنی بڑی واردات یا غلطی ہوئی اس پر ری ایکشن ایک فطری امر ہے-اس پر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت اور دیگر متعلقہ اداروں،جماعتوں اور شخصیات نے مکمل تحقیق کے بعد صدائے احتجاج بلند کی ،خاص طور پر سوشل میڈیا پر موجود بیدار مغز اہل ایمان نے آواز اٹھائی ،قائمہ کمیٹی برائے حج کے چیئرمین مولانا مفتی اسعد محمود نے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں گرفت کی،ہر طرف سے برا بھلا کہا گیا جبکہ دوسری طرف پی ٹی آئی کے حامیوں نے ہمیشہ کی طرح بے جا تاویلیں شروع کر دیں،کوائف فارم اور حج فارم کو الگ الگ باور کروایا گیا۔

سیدھی اور سادی سی بات ہے کہ یا تو حج اور کوائف فارم ایک رکھیں اور اگر دو رکھنے ضروری ہی ہیں تو دونوں میں حلف نامہ شامل کیا جائے-پہلے فارم میں جہاں دیگر بے شمار چیزیں پوچھی گئیں،لمبی چوڑی ہدایات دی گئیں وہیں یہ حلف نامہ بھی شامل کر لیا جاتا تو کیا ہوجاتا؟

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جیسے ہی یہ غلطی سامنے آئی تھی وزیر مذہبی امور قبلہ پیر نور الحق قادری ایک طرف اس غلطی کی اصلاح فرماتے دوسری طرف قول سدید ارشاد فرماتے،ان کی چھتری تلے جو سازش ،گڑبڑ یا غلطی ہوئی جو بھی ہوا اس کی ذمہ داری قبول کرتے اور عوام الناس میں پائے جانے والے شکوک و شبہات ،غلط فہمیوں کا ازالہ کر دیتے لیکن ہمیشہ کی طرح بلیم گیم شروع ہوگئی ،ایک نے دوسرے پر ڈالا، دوسرے نے دوسرے کو ذمہ دار قرار دیا،وزیر مذہبی امور نے لڑکھڑاتے لہجے میں ایک سیاسی سا ویڈیو بیان جاری کیا جس نے شکوک و شبہات کو اور بڑھاوا دیا اور یوں معاملہ مزید پیچیدہ ہو گیا-یہاں یہ امر پیش نظر رہے کہ وزیر مذہبی امور اگرچہ بدترین فرقہ پرستی کا مظاہرہ کرتے ہیں،کاروباری مفادات کو پیش نظر رکھتے ہیں،ذاتی طور پر مجھے ان سے بہت سے گلے شکوے ہیں لیکن بہرحال ختم نبوت جیسے عقیدے اور ایمان کے معاملے میں ان کی نیت پر شک کی کسی طور پر گنجائش نہیں لیکن افسوس یہ ہے کہ وہ پیغمبر آخر الزماں صلی اﷲ علیہ وسلم کے ایک غلام کے طور پر سامنے آنے کے بجائے ایک وزیر،روایتی سیاستدان اور پی ٹی آئی کے عہدیدار کے طور پر سامنے آئے اور تاریخ میں اپنا کردار رقم کروا لیا۔
وانت منھم یا بروٹس
فھاھا ثم ھاھاثم ھاھا

ویڈیو بیان میں نہ سہی لیکن اگرچہ انہوں نے قائمہ کمیٹی میں تسلیم کیا،خرابی بسیار کے بعد پہلے فارم کے ساتھ حلف نامہ شامل کرنے کا سرکلر بھی وزارت کی طرف سے تمام بینکوں کے نام جاری کردیا جو بہت اچھی بات ہے لیکن جو فارم تقسیم کیے جا چکے اور بہت سے بینکوں کا سست اور کام چور عملہ جو حلف نامے کے بغیر ہی کوائف نامے بانٹے چلے جا رہا ہے اس کی ذمہ داری تو بہرحال وزارت مذہبی امور کی ہے-

اس سارے معاملے میں ایک مرتبہ پھر حکومتی نااہلی کھل کر سامنے آ گئی جبکہ پاکستانی قوم کی غیرت ایمانی ،بیداری ،فکرمندی اور ایمان و عقیدے کے ساتھ پختہ وابستگی کا جو مظاہرہ ہوا وہ بہت ہی خوش آئند ہے-اس حوالے سے جن مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے کردار ادا کیا وہ خراج تحسین کی مستحق ہیں-

حالیہ واقعہ دانستہ ہوا یا نادانستہ ،حکومت کی غلطی تھی یا بیوروکریسی کی کوتاہی ،ٹیکنیکل خرابی تھی یا ''کلیریکل مسٹیک'' ایک مرتبہ پھر قادیانیوں،قادیانیت نوازوں اور ان کے سرپرستوں کو بہت واضح طور پر یہ پیغام دیا گیا کہ ایمان و عقیدہ ختم نبوت اور قادیانیت کے معاملے میں کسی قسم کی غلطی کی نہ کوئی گنجائش ہے اور نہ کوئی کوتاہی قابل قبول،لوگ نہ عمران خان کو غلطی کرنے دیں گے نہ پیر نور الحق قادری کو اور نہ ہی کسی اور کو اس محاذ پر بہت محنت ہوئی,بہت قربانیاں لگیں اور اس محاذ کا پہرہ بہت سخت ہے اگر کوئی کسی بھی غلط فہمی میں ہے تو اسے اپنی غلط فہمی دور کر لینی چاہیے-

Abdul Qadoos Muhammadi
About the Author: Abdul Qadoos Muhammadi Read More Articles by Abdul Qadoos Muhammadi: 120 Articles with 130563 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.