کرونا وائرس : تعلیمی اداروں کے بند ہونے سے اور سالانہ امتحانات سے قبل بچوں پر چھٹیوں کے اثرات

image


جیسا کہ ہم سب کے علم میں ہے کہ سندھ اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے پندرہ دن کے لیے بند کر دیے ہیں- اور یہ ایک ایسا وقت تھا جب کہ تمام بچے اپنے سالانہ امتحانات کی تیاری میں مشغول تھے اور اچانک ملنے والی ان چھٹیوں نے اس سارے ٹیمپو کو بری طرح متاثر کیا ہے- بے وقت کی ان چھٹیوں کی ضرورت کے بارے میں بحث کے بجائے اس وقت والدین کے لیے سب سے اہم مرحلہ یہ سوچنے کا ہے کہ پڑھائی میں مشغول بچوں کی فراغت کے اس وقت کو کس طرح سے ترتیب دیا جائے کہ بچے پڑھائی سے دور نہ ہو سکیں ۔ ایسے والدین کے لیے جو کہ بچوں کی پڑھائی کے حوالے سے پریشان ہیں کچھ تجاویز پیش خدمت ہیں- امید یہ کی جا سکتی ہے کہ اس شیڈول پر عمل پیرا ہو کر وہ اپنے گھر کے ماحول کو بہتر کر سکیں گے-

1: پڑھائی سب سے اہم ہے
اچانک ملنے والی چھٹیوں کا یہ قطعی مطلب نہیں ہے کہ بچے پڑھائی کے بوجھ سے آزاد ہو گئے ہیں کیوں کہ تمام بند ہونے والے اسکول تعطیلات کے فوراً بعد سالانہ امتحانات کا ٹائم ٹیبل جاری کر چکے ہیں- اور جو بچے اس دوران پڑھائی سے دور ہو جائيں گے اس کا سب سے زیادہ اثر ان کے سالانہ امتحانات کے نتائج پر پڑ سکتا ہے- اس لیے روزمرہ کا ایسا شیڈول بنایا جائے کہ بچے اپنی تعلیم کے سلسلے کو روزمرہ کی بنیاد پر جاری رکھیں اور امتحانات کی تیاری کرتے رہیں-
 

image


2: بچوں کو گھر کے اندر رکھیں
یاد رکھیں کہ اسکول بند کرنے کا بنیادی سبب بچوں کے ذریعے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا ہے مگر اس بات کی اہمیت اس وقت ختم ہو جائے گی جبکہ آپ کا بچہ اسکول کا وقت گھر سے باہر گزارے- اور بیرونی دنیا سے جراثيم لے کر اس کے پھیلاؤ کا سبب بنے- اس لیے اس کو گھر کے اندر ہی ایسی مصروفیات میں محو کریں جس سے وہ گھر سے باہر کم سے کم وقت گزارے ۔

3: سیرو تفریح اور ہوٹلنگ سے پرہیز کریں
ان چھٹیوں کا مطلب قطعی طور پر یہ نہیں ہے کہ آپ پکنک اور ہوٹلنگ کے پروگرام ارینج کریں- یہ چھٹیاں عام طور پر ملنے والی چھٹیوں سے یکسر مختلف ہیں- یہ چھٹیاں آپ کے تحفظ کے لیے دی گئی ہیں اس لیے ان چھٹیوں میں ہوٹلنگ اور باہر جا کر بہت سارے لوگوں سے میل ملاپ سے پرہیز کریں-
 

image


4: بچوں کو کرونا وائرس کے حوالے سے آگاہی دیں
کرونا وائرس ایک مذاق نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسی بیماری ہے جس نے بہت ہی قلیل وقت میں تقریباً پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے- اس لیے بچوں کو اس کے پھیلاؤ کے حوالے سے مکمل آگاہی دیں ان کو ذاتی صفائی کے طریقوں کے بارے میں بتائيں اس کے ساتھ ساتھ ان کو اس بات سے بھی آگاہ کریں کہ اس مرض سے کس طرح بچا جا سکتا ہے-

YOU MAY ALSO LIKE: