میرا جسم میری مرضی “ نہیں “ میرا جسم اللہ کی مرضی “

عورت مارچ کا اصل مقصد عورت کا خود کو گرانا ہے یا عورت کا مقام بلند کرنا ۔بینرز لکھنے سے پہلے اللہ کی مرضی کیا ہے ضرور سوچیے گا اور پھر لکھیے گا کہ کیا میرے اللہ کو یہ بات پسند آے گی؟

میرے قلم میں بس حق بولے گا

میرا جسم میری مرضیٌ یہ سلوگن سن کر اتنا ہی افسوس ہوا جتنا ٌ دو ٹکے کی عورت ٌ سن کر ہوا ۔کاش یہ عورت مارچ واقعی عوت کے حقوق کے حوالے سے ہوتا ۔کاش سندھ اور دوسرے علاقوں میں پستی عورت کو جو کبھی شک کی بنیاد پر قتل ہوتی ہے ،تو کبھی اپنی پسند کی شادی کرنے پر تو کبھی شادی سے انکار کرنے پر ،کبھی مرد کی انا پر قربان ہوتی ہے تو کبھی جائیداد سے محروم کر دی جاتی ہے ،اس کے حقوق کی بات ہوتی ،اس کی تعلیم حاصل کرنے کے بات ہوتی ۔ جائیداد میں اس کا حق ہے ،پسند کی شادی کا حق ہے ۔ اس کی عذت کی جائے ،اس کو بیچا یا خریدا نہ جائے ،عوررت غلام ہے نا محکوم پھر عورت کو خریدنے کے بازار کیوں ؟ مجھے رونا آتا ہے ان مردوں پہ جو اللہ کی آیتوں کو صرف اپنے مقصد کے لیئے استعمال کرتے ہیں ۔مجھے حقیر لگتے ہیں وہ مرد جو عورت کو کمزور سمجھتے ہیں ۔مجھے بزدل لگتے ہیں وہ مرد جو عورت کو غلام اور خود کو آقا سمجھتے ہیں ۔ مجھے مجرم لگتے ہیں وہ عزت کے ٹھیکیدار جو عذت کے نام پر معصوم عورتوں کا قتل کرتے ہیں ، مجھے نفرت ہے کارو کاری جیسی بے رحم رسم سے بلکل اسی طرح مجھے حیا آتی ہے عورت کو بے پردہ اور بے لباس دیکھ کر ،مجھے ترس آتا ہے اسے بکتا دیکھ کر، مجھے شرم آتی ہے اسے ہڈنگ بورڈ پر لٹکا دیکھ کر مجھے دکھ ہوتا ہے وہ مرد کی برائی کا بدلہ برائی میں دے کر قابل نفرت کیوں ہوگئی ۔ایسے راستوں پر کیوں چل پڑی جو سیدھا جہنم جاتا ہے۔مان لیا تم پر ظلم ہورہا ہے ۔ مان لیا تم تھک گئی ہو لیکن یہ حل ہرگز نہیں ۔ کس کے خلاف لڑ رہی ہو؟ یہ مرد ہمارے بیٹے ہیں ۔باپ ہیں ۔بھائی ہیں ،شوہر ہیں ،ٹھیک ہے ان میں سے بہت سے غلط ہیں ،طاقت کے نشے میں ہیں لیکن جس طرح عورت پہ ہونے والے ظلم کا دکھ ہم سب کو ہے ۔آپ کا کیا خیال ہے ۔ہم ان کے ساتھ مقابلہ کریں گے تو سب ٹھیک ہوجائے گا ۔ان میں طاقت ماں کا دودھ پی کر آئی ہے اور وہ ماں عورت ہے ۔ان کو محبت ،توجہ، عزت ان کی بہن نے دی اور وہ عورت ہے تو ان کی شخصیت بنی ۔ان کی بیوی جو کہ ایک عورت ہے نے گھر اور اس کے بچے سنبھالے تو اس کو دماغی سکون ملا ۔بیٹی جو کہ عورت ہے اس نے دعا دی تو اس مرد کو جنت کی بشارت ہوئی۔جب عورت یہ سب کچھ کر سکتی ہے تو اسی مرد کو چاہے تو اپنی گود میں کھیلتے ہوئے یا پیدا ہوتے ہی مار دے ،ذرا بڑا ہو تو بڑی بہن اپنے پاؤں سے اس کو روند دے ۔بیٹی دل سے بد دعا دے تو باپ وہیں جہنم واصل ہوجائے ،بیوی اپنے حقوق سے محروم کردے تو مرد کی زندگی میں کیا خوشی رہ جائے گی۔ذرا دل پہ ہاتھ رکھو میری بہنو ! کیا ہم ایسا کرسکتی ہیں ؟نہیں ہم ایسا نہیں کرسکتیں ،ہم مردوں کی طرح نہیں ہیں ۔عورت کو اللہ نے ایسے ہی ماں کے رتبے پہ فائز نہیں کیا ہم تو اپنا خون پلاکر اپنے بیٹوں کو پالتی ہیں ۔بھائیوں کے لئیے باپ کے لئیے ہماری زبان اس وقت بھی دعا گو ہوتی ہے جب یہ ہماری خواہشوں کا قتل کر رہے ہوتے ہیں ،شوہر مار کر بھی گھر سے نکلے تو ہم اس پر پیچھے سے آیت الکرسی پڑھ کر پھونکتی ہیں کہ کہیں غصے میں دی گئی بددعا سے کوئی حادثہ نہ ہوجائے اور اس سے بات نہ کرنے کے باوجود اس کے دیر سے آنے پر کتنی نفلیں اس کی سلامتی کی پڑھ لیتی ہیں۔ اگر عورت کے اندر اللہ نے بدلے کا مادہ رکھا ہوتا تو یہ مرد چٹکی سے ذیادہ کچھ نہیں ۔اللہ نے عورت کو نرم دل ،محبت اور احساس کرنے والی بنایا ہے ،معاف کرنے والی،صبر کرنے والی ورنہ تو اگر مرد اور عورت کے درمیان جنگ چھڑ گئی تو نہ مرد رہے گا اور نہ عورت صرف گناہ ہی گناہ رہے گا اور یہی تو شیطان کی چال ہے ۔وہ مغربی معاشرے میں اسی طرح کے سلوگن لے کر آیا اور آ ج وہی زہر ہماری رگوں میں بھی اتارنا چاہتا ہے ۔یاد رکھیں یہ این ۔جی ۔اوز نہ پہلے عورت پر ہونے والے مظالم کو روک سکی ہیں اور نہ کبھی روک سکیں گی ۔ شیطان کی چالوں کو سمجھیں ۔آج یہ ہمیں ہمارے حقوق کے لئے کھڑا کر رہا ہے،صرف مرد سے نفرت نہیں دلا رہا بیٹے سے بھائی سے،شوہر سے ،باپ سے نفرت پیدا کر رہا ہے ۔جب رشتے توٹ گئے تو پھر کچھ نہیں رہے گا ۔سمجھ جائیں شیطان کی چال ،مغربی معاشرے میں پھیلنے والا زہر اس پاک وطن میں مت لائیں ۔ ہم جنس پرستی زنا سے بھی بڑا گناہ ہے جسم فروشی کی سزا اللہ نے بتادی دی ہے اللہ کی حدود کو پامال کرکے کونسے حقوق حاصل کریں گی ۔اور آج کل یہ بات بہت عام ہے کہ مرد فحاش ہے تو اس پر انگلی نہیں اٹھتی ،مرد شراب پیتے ہیں ،نشہ کرتے ہیں ،عورتوں کو حراس کرتے ہیں مان لیا لیکن اس کی سزا انہیں اللہ دے گا ۔ہم انہیں راستوں پر چل پڑیں تو یہ زمین ناپاک ہوجائے گی ،ہماری حیا ،ہماری وفا ،ہماری محبت ، ہماری توجہ کا صلہ اگر مرد نہیں دیتے تو کیا !خدا تو ہماراا قدردان ہے ۔وہ دیگا صلہ،یہ زندگی تو ختم ہونے والی زندگی ہے ہمیشہ رہنے والی زندگی میں انشااللہ ہماری اچھائیوں کا ضرور اجر ملے گا ۔میں یہ بھی نہیں کہتی کہ ظلم سہتے رہو اور آواز نہ اٹھاؤ بلکہ اٹھاؤ آواز ۔فحاشی کے خلاف ،عورتوں کے جائز حقوق کے لئیے ، مرد اور عورت دونوں کی بے رہ روی کے خلاف ۔ لڑائی مسئلے کا حل نہیں ہے بلکہ تمام مسائل کا حل ہم سب کے گھروں میں موجود ہے قرآن پاک کی صورت میں ۔اسے اٹھائیں ،سمجھیں ،پڑھیں اور عمل کریں ۔اس میں عورتوں کے حقوق بہت واضح ہیں ۔اس پوری دنیا میں نہ کوئی مذہب اور نہ کوئی کتاب جس نے عورت کو وہ عزت اور احترام دیا ہے جو اسلام نے دیا ہے ،لیکن افسوس ہم اسے نہ سمجھ سکے نہ اپنا سکے ۔بھٹک رہے ہیں اپنے بنائے گئےحقوق کی پرچی لے کر ۔شرابی کو شراب پسند ہے ۔زانی کو زنا ،قاتل کو قتل ،چور کو چوری ،فحاش کو فحاشی تو کیا ان کو یہ حق دے دینا چاہیے ۔یہ سب ان کو پسند ہے لیکن کیا یہ ان کے لئیے اور دوسروں کے لئے ٹھیک ہے ۔نہیں نا ! تو پھر اللہ کا بتایا ہوا طریقہ ٹھیک ہے یا شیطان کا دکھایا ہوا ؟ فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔ اب دوسرے حل کی طرف آجاتے ہیں مان لیا مرد بہت ظالم اور بے رحم ہے عورت کی عزت نہیں کرتا لیکن سوچیں اس کو پروان کس نے چڑھایا ؟ کس نے اس کی ابتدائی پرورش کی؟ ہم عورتوں نے ماں کی حیثیت سے کتنا اس کو عورتوں کے حقوق ۔اس کا احترام سکھایا ۔اسکول میں زیادہ ٹیچر خواتین ہیں وہیں سے اس کی تربیت کیوں نہ کی؟ ادھر تو بہن پر اسے زیادہ اہمیت دی ،بیٹی کو دبا دیا بہو کو جلا دیا ۔ جہیز کا رونا کون روتا ہے ، عورت کی طلاق میں کس کا ہاتھ ہے ۔سب کچھ گڑ بڑ ہوچکا ہے ۔ہر انسان بس اپنا مفاد دیکھ رہا ہے ۔جب کہ قرآن سب کا مفاد دیکھتا ہے ،سب کے مسائل حل کرتا ہے ،جب تک ہم اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزارتے رہیں گے اسی طرح بحتکتے رہیں گے ،اگر چاہتے ہیں ہمارا اصل دشمن ختم ہو تو ہمیں یہ سلوگن اس طرح بدلنا ہوگا ، میری زندگی میری مرضی ٌنہیں ٌمیری زندگی اللہ کی مرضی ۔میرا جسم میری مرضی ۔ٌنہیں ٌ۔میرا جسم اللہ کی مرضی۔ اور یہ سلوگن عورتوں کے لئیے نہیں مردوں کے لئیے بھی ہے ۔اور ایک اور درخواست دینی بھائیوں سے بھی ہے کہ عورت کی بدکرداری،اور عورت کے ٹاپک سے زیادہ بد کردار مردوں کو اپنا ٹاپک بنائیں ۔ان پر پابندیاں لگائیں ۔جس دن آپ نے عورتوں کی بجائے مردوں کو سدھارنے کا عہد کرلیا تو ایک بھی بدکردار عورت نہیں ملے گی ۔ مرد ہو یا عورت اس کا جسم اس کی مرضی ٌنہیں ٌ اس کا جسم اللہ کی مرضی ۔

azra faiz
About the Author: azra faiz Read More Articles by azra faiz: 47 Articles with 86682 views I am fond of writing stories, poetry, reading books.
I love to help and motivate the people who are for some reason helpless. I want to raise the vo
.. View More