عورت کے لغوی معنی ہے پردہ۔(چھپانے کی چیز )
عورت آزاد ہے۔ جس طرح مرد آزاد ہے۔
عورت پر صدیوں سے مردوں نے ظلم وستم کی آندھیاں توڑی ہے ۔کبھی کارو کاری کے
روپ میں تو کبھی اپنے فیصلے مسلط کرکے اس آزاد مخلوق کو باندھی بنایا گیا۔
اور مظلوم تو اتنی ہے کہ اپنی ذات کے فیصلے کرنے میں بھی مرد کی محتاج ہے۔
عورت آزاد ہے۔ لیکن کچھ شرائط کے ساتھ۔
عورت ایک تحفہ ہے مردوں کے لئے۔
عورت ایک قیمتی چیز ہے مردوں کے لئے۔
عورت کو آزاد رہنے کا پورا پورا حق ہے۔
میری بہنوں بیٹیوں:
آپ آزاد ہو اپنی زندگی میں خوشیوں کے رنگ بھرنے میں آپ زمین پر ایک زینت ہو
مردوں کے لئے۔
جی ہاں اپ زینت ہو،آزاد ہو،تحفہ ہو،
لیکن کبھی غور کیا ہے یہ سب کچھ کس نے دیا ہے۔ اور یہ سب کچھ کیسے ہوسکتا
ہے۔
اپنی آنکھوں کو تھوڑی دیر کے لئے بند کرو۔ اور سوچو سب کچھ ہونے کے بعد بھی
آپ ایک عورت ہو۔(یعنی چھپانے کی چیز)
کیوں؟اسلئے کہ آپ قیمتی ہو ۔
اگر آپ کا وجود صرف اولاد کی اچھی تربیت کرنے میں گذرے تو آپ کی اولاد دنیا
کی بہترین اولاد بن جائے۔
اگر آپ شوہر کی پریشانیاں صرف چھوٹی چھوٹ خواہشات کی بنا پر بڑھانے کے
بجائے ترک کردو تو آپ کا شوہر دنیا کا کامیاب اور خوشحال ترین انسان بن
جائے۔
آپ اصل نہیں ہو بلکہ معاون ہو آپ جس بھی رشتے کے ساتھ معاون کے طور پر
تعاون کرنے والی بن جائو۔ تو وہ رشتہ دنیا کا کامیاب ترین رشتہ بن جائے۔
والد کے گھر کی حفاظت کرنے والی بیٹی کبھی بھی بڑی بڑی خواہشات کرکے باپ کا
سر نہیں جھکاتی
۔اسی طرح بھائی کو پریشان کرکے اس کی زندگی میں کبھی آزمائش پیدا نہیں کرتی
اسی طرح شوہر کے سامنے خوامخواہ کی فرمائشیں کرکے اس کو نہ ازماتی
بیٹے کو طرح طرح کے طعنے دیکر اس کو آزمائش میں مبتلا نہ کرتی
خدارا۔۔۔ رحم کھائو اہنے ناقص وجود پر۔
اللہ عزوجل نے آپ کو عورت بنایا ہے عورت بن کر رہو۔ مرد بننے کی کوشش سوائے
خسارے کے کچھ ہاتھ نہ لائے گا۔
ہر وجود اپنی اپنی اہمیت رکھتا ہے۔
کبھی بھی آنب کے پیڑ سے امرود نہیں توڑے جاتے۔
عورت انمول ہے اس لئے اسلام نے اس کی حفاظت کو کہا ہے۔عورت نازک ہے اس لئے
اس کو گھر میں رہنے کو کہا ہے تاکہ دنیا میں ہونے والے مسائل سے محفوظ رہے۔
ہر روپ میں باعث فخر ہے لیکن اپنی دنیا میں اور اس کی دنیا اس کا گھر ہے۔
عورت کو اندرونی امور کا سردار بنایا گیا ہے۔
اچھی ماں کی صورت میں اچھی اولاد کی وارث بنتی ہے۔
اسلام سے ہٹ کر عورت کا وجود:
میرے ایک دوست نے بتایا کہ ہمارے ملک میں عورتوں کو بیوی صرف ویزا حاصل
کرنے کے لئے بنایا جاتا ہے۔
ایک اور دوست نے بتایا کہ شادی کے بعد اگر بیوی سمجھ نہ آئی تو بیوی کو
چھوڑ دیا جاتا ہے اور اگر بچے ہو تو ان کے تمام اخراجات بھی عورت برداشت
کرتی ہے اور انہیں پالتی پوستی ہے۔
روئے زمین پر تمام مخلوق میں دو طرح کی مخلوق یے ایک وہ جسے مکلف کہا جاتا
ہے اور دوسری مخلوق غیرمکلف۔
مکلف:وہ مخلوق جس پر شریعت نافظ ہوتی ہے ۔یعنی آزاد مسلمان جس پر اللہ کے
احکامات لاگو ہے۔ اس سے ہٹنا اللہ کے فیصلے کا انکاری ہونا ہے۔
غیر مکلف:وہ مخلوق جس پر شریعت لاگو نہیں ہوتی۔ جیسے مجذوب۔یعنی پاگل، اور
دوسرے جانور: جنہیں اچھے برے ،صحیح غلط کی پہچان نہیں ہوتی۔اور اپنے پرائے
کاپتہ نہیں ہوتا۔
اب فیصلہ آپ خود کریں:میں مکلف ہو یا غیرمکلف؟
#Happy women's day #
تحریر : ابوحسنین
|