ضلع قصور کی محکماتی ڈائری ۔۔آخر کب تک ۔۔۔؟

؂ حقیقی گڈگورننس بزدار سرکار کی ضلع قصور میں محض ٹرک کی بتی والا محاورہ ہی رہ گئی ہے۔ انتخابی نعرے ٹھس اور عوامی امیدیں اندھیری میں جلنے والے دئیے کی مانند بجھتی نظر آرہی ہیں ۔کرپشن کی چکاچوند روشنی ماضی کی نسبت عروج پکڑ کر نکھررہی ہے۔ تاریخ ایک بار پھر خودکودہرارہی ہے ۔راوی اس کرپشن کی چکاچوند روشنی میں سے محض چند کرنیں وصول کرکے ہر طرف چین کی بانسری کا پروپیگنڈہ کرکے بدترین زیادتی کامرتکب ہوچکاہے۔ یوم حساب سب کچھاچٹھاکھلے گا۔ بڑوں بڑوں کے راز کھلیں گے۔ سوال ایک ہی ہے کیا بزدار سرکار ضلع قصور میں گڈگورننس کی تصویر میں حقیقی رنگ بھر سکی یا اس کے نمائندوں نے بناوٹی رنگ بھرکردیکھنے والی آنکھوں کوہی اندھاکردیا۔ کیاکرپشن پر کچھ کنٹرول ہوایا گرگٹ کی طرح کرپشن کے رنگوں کواتنی تیزی سے بدلاگیا کہ پکڑنے والے ہی غیر مرئی طاقتوں کے سامنے کچھ بے بس نظرآئے یاکچھ نے چند رنگوں میں نہاکر امر ہوکرسرکاری ترجمانی کاتمغہ حاصل کرلیا۔ مسائل جوں کے توں اس سسٹم پر زناٹے دار تھپڑوں کی بارش برسارہے ہیں اور سرکار واٹس ایپ پر تصویریں بھیج اورموصول کر کے مطمئن ہے ۔کبھی عوام جنگل میں آگ کی مانند ہونے والی وارداتوں کاروناروتی ہے توکبھی عملہ لینڈریکارڈو ریونیوکی عیاریوں اور پیسہ بناؤداستانوں پر سراپا احتجاج نظرآتی ہے ماسوائے چند ایک افسران کے باقی سب ڈنگ ٹپاؤ یامٹی پاؤ کے فارمولے پر عمل پیراہیں ۔اربوں کے سینکڑوں منصوبے ریت کی مانند زمین بوس ہوچکے ہیں۔ عوام سیورج سسٹم اور پینے کے صاف پانی پر روتے پیٹتے چارکندھوں کے مسافر بن جاتے ہیں ۔روزانہ سینکڑوں خبریں محکموں کے متعلق لگتی ہیں جو یقینا سکہ رائج الوقت کی اندھیرنگری کے باعث سردخانے میں دفن کردی جاتی ہیں ۔کوئی سونے وچاندی کاتاج ،سرٹیفائیڈ چمچماتاسکہ رائج الوقت ،چاولوں اور سویاں کی بوریاں ،کوئی نئی گاڑ ی کی چابی اور کوئی پندرہ کلو قصوری مچھلی،کوئی موسمی وغیرموسی پھل ومیوہ جات اور لذیذہ کھیر ومزیدار ڈشزدے کربااثر سیاسی شخصیات اور احکام بالا کیساتھ مکارانہ مسکراہٹ میں تصاویراترواکر اپنی کرپشن کو بخشوالیتے ہیں۔ تبدیلی سرکار کامنہ چڑاتی ،مسلم لیگ ن کی باندی یہ بیوروکریسی بزوربازو آئین پاکستان وقائد کے فرمو دات کا سرعام مذاق اڑاکراپنی من مرضی کئے مزے اور گلچھڑے اڑاتی نظرآتی ہے اور انصاف کاقتل عام کچھ یوں ہوتاہے کہ محکمہ تعلیم کے نائب قاصد عبدالخالق(مرحوم)28 سالہ خدمت کے عوض دوران سروس فوت ہوجانے پر ابھی تک اس کے مستحق اہلخانہ بقایاجات سے مکمل محروم ہیں مگر راوی پھر بھی چین کی بانسری بجائے سب اچھاکی رپورٹیں دے کر حکام بالا کی آنکھوں میں مسلسل دھول جھونکے ہوئے ہیں۔تجاوزات کے خلاف ہونے والے آپریشنز اپنے حقیقی مقاصد سے یکسر عاری نظرآتے ہیں ۔یہاں پر بھی جس کی لاٹھی اسی کی بھینس والا فارمولا استعمال ہورہاہے ۔ماضی کے اکثرعوامی نمائندوں کے کیاکہنے ،مخصوص افراد کو نوازنے اور حلقے کے ترقیاتی کاموں میں عدم دلچسپی کے باعث اپنی قدر کھوئے ماضی کاقصہ پارینہ بن چکے ہیں ۔موجودہ عوامی نمائندوں میں سے بیشتر بھی اسی روش پرچل رہے ہیں ۔آخرایساکب تک ؟؟؟بیوروکریسی اس ضلع کابیڑہ غرق کرکے پھولے نہیں سمارہی ہے ۔تبدیلی سرکارکے پرانے منجھے ہوئے سیاست دان بھی ان کے سامنے چکرائے ہوئے ہیں ۔ بیوروکریسی حکومت کوانگلیوں پر نچائے عوام میں سیاست دانوں کی عزت اور عوامی امنگوں کاجنازہ نکال رہی ہے۔ میرے ضلع کے منتخب عوامی نمائندے آخر کب تک بے لگام بیوروکریسی کے ہاتھوں یرغمال بنے رہیں گے ۔آخر ڈی سی قصورکب تک کرپٹ لوگوں کونوازتے اور سول ایڈمنسٹریشن کے اصولوں کا جنازہ نکالتے رہیں گے ۔آخر پنجاب حکومت کب جاگے گی ۔بزدار سرکار کو ہوش کب آئے گی؟ ضلعی انتظامیہ کب تک گڈگورننس کی دھجیاں بکھیر تی نظرآئے گی ۔ان سب باتوں پر حکومتی سطح پر مثبت عملدرآمد کی ضرورت ہے تبھی جاکر ہی عوامی امنگوں وخواہشوں کی تکمیل ہوسکے گی ۔کیاعوامی نمائندے بزدار سرکار کے سامنے ضلع قصور کے پیچیدہ اورگھمبیر مسائل کی حقیقی تصویر پیش کرسکیں گے یا ضلعی انتظامیہ کے خود ساختہ گورکھ دھندوں پر مشتمل بریفنگ کوہی حتمی جان کر عوامی امنگوں کا ستیاناس کرتے رہیں گے ۔کیامحکمہ تعلیم وہیلتھ،ریونیو کو قانون کے تابع کرکے عوامی خدمت کے حقیقی سانچے میں ڈھال سکیں گے ۔ڈی ایچ کیو قصور آخر کب تک کمیشنوں کے زیر سایہ لاوارث رہے گا ۔سی ای او ہیلتھ قصورآخر کب تک سیاسی مداریوں کے ہاتھوں یرغمال رہے گا ۔آخر کب تک کمیشنز کی کھیلی گئی ’’ہولی‘‘ اپنے رنگوں سے عوامی مفاد کے منصوبوں کاحلیہ بگاڑتی رہے گی ۔بزدار سرکارکی حکومت میں ضلع قصور آخرکب تک بے سہارااورلاوارث رہے گا ۔آخرایساکب تک ۔۔۔؟؟؟
 

mehar sultan mehmood
About the Author: mehar sultan mehmood Read More Articles by mehar sultan mehmood: 9 Articles with 6418 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.