٩-١١ سے آج تک یعنی ٢٨-٤ تک کل
٣٥١٦ دن یا ٩سال ٧ ماہ اور ١٧ دن گزر چکے ہیں اور یہ عرصہ یوں گزرا جیسے کل
کی بات ہو۔ یا یوں کہہ لیں کہ زرداری کی حکومت آئے چند ھفتے لگتے ہیں جبکہ
عوام اسے چند سالوں سے جھیل رہی ہے یا یوں بولیں کہ ٢٠١١ کی شروعات کل کی
بات لگتی ہے جبکہ اس کا پانچواں مہینہ لگنے ھی والا ھے۔ ان تمام باتوں سے
یہ بات تو واضح ہے کہ وقت کی رفتار بہت تیز ہے جس کو سمجھنا مسلمانوں کے
لیے انتہائی ضروری امر ہے۔
اس دنیا میں یر شخص اپنے کل کی فکر لئے بیٹھا ہے، اپنے کیریر کا آّغاز
اسکول کالج (جو اس کی زندگی کا برا حصہ بنتا ہے) سے کرتا ہے اور کم و بیش
٢٢ سال کی عمر تک اسی میں مشغول رہتا ہے، اور کرے بھی کیا۔۔۔۔ اچھی نوکری
کے لئے تو کرنا پڑتا ہے جو کہ اچھے مستقبل کے لئے ضروری بھی ہے۔
اس کے بعد دوسرا دور شروع ہوتا اور ہر کوئی کمانے کی دوڑ میں لگ جاتا
ہے۔اور مقصد شاید اپنے ساتھ ساتھ فیملی کا مستقبل ہی رہتا ہے، اس دور کے ١٥
سے ٢٠سال گزرتے ہیں اور انسان اپنی زندگی کے آخری دور میں داخل ہو جاتا ہے۔
جس کے چند سال بعد اسے سفر آخرت کے لئے رخصت ہونا ہے۔
اس پوری داستان میں یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ جس مستقبل کے لئے اپنی زندگی
کے ٤٠سال لگا دیے وہ مستقبل آخر کب آئے گا۔
یہ تو ان لوگوں کی کہانی ہے جو ٤٠ سے ٦٠ کے عشرے تک پہنچتے ہیں، بہت سے لوگ
تو مستقبل کی اس دوڑ میں بہت پہلے ہی دم توڑ دیتے ہیں۔
میرے بھائیوں اور دوستوں، دنیا میں انسان کا مقصد کمانا نہیں بلکہ اللہ رب
العزت کی عبادت ہے۔ اور عبادت کا مطلب یہ نہیں کہ مصلٰی پکڑ کر بیٹھ جائیں
بلکہ اللہ کے حکم کے مطابق زندگی گزارنا ہی دین ہے یعنی کمانا، کھانا،
سونا، جاگنا، معاملات، تجارت، عبادت اگر شریعت کے تابع ہے تو عبادت ہے۔ رزق
دینا تو پروردگار اللہ رب العزت کی شان ہے جو نہ کسی محنت کی محتاج ہے نہ
کوشش کی۔
اب ایک نظر اپنی زندگی پر ڈالیں، کہ اگر ابھی ہمیں موت کو گلے لگانا پڑے تو
کیا ہم اس کے لئے تیار ہیں، کیا ہمارے اعمال ایسے ہیں کہ ہم اپنے رب کا
سامنا بھی سکیں، ہرگز نہیں۔ اب وہ دوڑ جو مستقبل کے لئے دوڑی تھی کس کام
آئے گی، یا جو پیسہ جمع کیا تھا کس کام آئے گا، یقیناً کسی کام نہیں آئے
گا۔
یہ کام اتنا مشکل نہیں، اگر نیت کر لیں اور اللہ سے مانگیں تو سب آسان ہے،
جو کام جس طرح کر رہے ہیں ویسے ہی کرنے ہیں بس ہر کام کو کرتے وقت اللہ کی
رضاء دیکھنی ہے اور یہ دیکھیں کہ اس وقت شرئعت مجھے کیا حکم دیتی ہے۔ اور
ویسا ہی کریں۔
انشاءاللہ میں اس بات کا یقین دلاتا ہوں کہ جس مستقبل کے لئے ہم اس وقت
کوشاں ہیں، وہ اللہ رب العزت کی رضاء سے خود حاصل ھو گا اور تسلی بخش ہو
گا۔
اللہ تعالٰی ھمارا سفر آخرت آسان فرمائیں، اور اپنی خاص مہربانی کا معاملہ
فرمائیں۔ آمین ثم آمین |