ریچھ کے قبل از وقت جاگنے سے اب انسانوں کو کیا نقصان ہوسکتا ہے؟

image


سال کے اس حصے کے دوران روس، فن لینڈ، کینیڈا اور امریکہ سمیت دنیا بھر میں کئی مرتبہ ریچھ دیکھے گئے ہیں۔

یہ شاید اتنی غیر معمولی بات نہ لگے لیکن عام طور پر سال کے اس حصے میں ریچھ کھلے عام دیکھے نہیں جا سکتے۔ اس سے یہ بات کافی غیر معمولی بن جاتی ہے۔

عام طور پر وہ موسم سرما کی نیند یا ہائبرنیشن کی حالت میں رہتے ہیں۔ ان کی نیند گہری ہوتی ہے جس سے انھیں توانائی بچانے میں مدد ملتی ہے۔ اس طرح وہ موسم سرما کے دوران زیادہ کچھ نہ کھائے بغیر زندہ رہ پاتے ہیں۔

لیکن یورپ میں اس مرتبہ سب سے گرم موسم سرما رہا ہے۔ امریکہ میں بھی دسمبر اور جنوری کے دوران درجہ حرارت معمول کے مقابلے زیادہ تھا۔ اس کی وجہ موسمیاتی تبدیلی بتائی جا رہی ہے۔

معمول کے برعکس اس دوران ریچھ وقت سے پہلے شکار پر نکل پڑے ہیں۔

جنگلی حیات کے ماہر ایلن رائٹ کے مطابق ریچھ کا وقت سے پہلے ہائبر نیشن یا موسم سرما کی نیند سے بیدار ہوجانا اس جانور کے لیے اچھا نہیں، اور نہ ہی یہ انسانوں کے لیے کوئی اچھی خبر ہے۔

اس سے ریچھ پر کیا اثر پڑے گا؟
 

image

ایلن کہتے ہیں کہ ریچھ کے لیے بڑا مسئلہ خوراک کی دستیابی ہے۔

’وہ اس کی تلاش میں ہوں گے اور اردگرد کچھ زیادہ خوراک دستیاب نہیں ہو گی۔ کیونکہ انھیں خوراک فراہم کرنے کے لیے پودے اور چھوٹے جانور موجود نہیں ہوں گے۔‘

ریچھ کے لیے ضروری ہے کہ انھیں ہائبرنیشن سے نکلنے پر کھانا مل جائے کیونکہ اس کے بعد افزائش کا موسم شروع ہو جاتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ وہاں بہت سے بچے پیدا ہوں گے لیکن ان کے والدین اتنے طاقتور نہیں ہوں گے کہ ’انھیں صحیح طرح کی خوراک دے سکیں۔‘

’اس سے انھیں نقصان ہو گا۔ ممکن ہے کہ کئی بچے موسم بہار تک زندہ نہ رہ سکیں۔‘

اس سے انسان اور ریچھ کے رابطوں پر بھی فرق پڑ سکتا ہے جو انسانوں کے لیے ایک بُری خبر ہوسکتی ہے۔ وہ کہتے ہیں: ’عام طور پر ریچھ انسانوں کے ساتھ رابطہ قائم کرنا پسند نہیں کرتے۔ وہ اپنے کام میں مصروف رہتے ہیں۔‘

لیکن اگر انھیں زیادہ خوراک نہ ملی تو وہ اس کی تلاش میں آگے بڑھیں گے، جس کا مطلب ہے کہ وہ انسانوں کے قریب آ جائیں گے۔
 
image


’وہ ایسی جگہوں پر جائیں گے جہاں انسانوں کے پاس خوراک موجود ہو گی اور وہ کوشش کریں گے کہ یہ خوراک حاصل کر سکیں۔‘

ایلن کہتے ہیں: ’کچھ علاقوں میں آپ سنیں گے کہ ریچھ کاروں کے اندر گھسنے کے لیے توڑ پھوڑ کر رہے ہیں۔ اور اگر وہ بھوکے ہیں تو شاید اس سے بھی کچھ زیادہ کرنا چاہیں گے۔‘

اُن کے مطابق یہ محض تب ہو گا جب ریچھ ’بہت بیتاب‘ ہوجائیں گے۔ یہ اکثر بھوک سے ہوتا ہے یا جب انھیں اپنے بچوں کو کھلانا ہو۔

گذشتہ سال روس کے ایک علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی جب درجنوں برفانی ریچھ خوراک ڈھونڈنے کے لیے انسانوں کی آبادی والے علاقوں میں پہنچ گئے تھے اور ان پر حملے کرنے لگے تھے۔

’یہ ضروری ہے کہ ریچھ صرف چڑیا گھروں یا جنگلی حیات والے علاقوں میں موجود رہیں جہاں ان کا انسانوں سے فاصلہ برقرار رکھا جا سکے۔‘

ماسکو کے چڑیا گھر میں بھی ریچھ موسم سرما کی نیند سے جلدی جاگ گئے ہیں لیکن حکام کو پہلے سے اس کی توقع تھی۔ انھوں نے ایسے حالات کے لیے احتیاطی تدابیر کا استعمال کر لیا ہے۔

مادہ ریچھ اپنے بچوں کے ساتھ اپریل تک ہائبرنیشن سے بیدار نہیں ہوتیں۔
 

image


ایلن کہتے ہیں کہ اگر ریچھ انسانوں کی آبادی والے علاقوں میں گھس آئیں تو انسانوں کو ان سے دور رہنا چاہیے۔ ’اگر انسان ان کے راستے سے دور رہتے ہیں تو وہ انسانوں پر حملہ کرنا نہیں چاہیں گے۔‘

بہترین طریقہ یہی ہے کہ متعلقہ حکام کو اطلاع دی جائے۔ امریکہ میں نیشنل پارک سروس نے کہا ہے کہ بچاؤ کے لیے اپنے پاس بیئر سپرے رکھیں اور ایسے حالات میں پُراِطمینان رہیں۔

’میں اس بات کی حوصلہ افزائی نہیں کروں گا کہ آپ ان کے زیادہ قریب جائیں کیونکہ وہ خطرناک ہوسکتے ہیں۔‘

لیکن ایلن کے مطابق لوگوں کو خود سے زیادہ ریچھ کی فکر ہونی چاہیے۔

’میں یہ نہیں چاہتا کہ لوگ ریچھ کے ہائبرنیشن سے باہر آنے سے کچھ زیادہ ہی ڈر جائیں۔ یہ خوفناک ہونے کے ساتھ ساتھ افسوس ناک بھی ہے اور اس سے ان کی بیتابی ظاہر ہوتی ہے۔‘

’میرے خیال سے ہمیں یہ سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں اور انھیں کیسی صورتحال کا سامنا ہے۔‘
 


Partner Content: BBC

YOU MAY ALSO LIKE: