آج ہمیں جس عذابِ الٰہی کا سامنا ہے اس سے بچنے کے لیے
ہمیں کام بھی جنگی بنیادوں پر کرنا ہو گا۔ اس بیماری کو مذاق نہ سمجھیں اور
اس کے بارے میں غیر سنجیدہ رویہ اختیار نہ کریں ورنہ یہ دنوں میں سینکڑوں
لوگوں کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
ہمارے ہاں دو قسم کی آراء چل رہی ہے۔
ایک وہ لوگ ہیں جو سخت ڈرے ہوئے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہماری حکومت اور ہیلتھ
سسٹم میں اتنا دم ہی نہیں کی ہمیں بچا سکے اس لیے سخت اقدامات کر کے اپنے
آپ کو مشکل میں ڈالے ہوئے ہیں۔
اور دوسرے وہ ہیں جو کہتے ہیں کسی احتیاط کا کوئی فائدہ نہیں جب اللہ کا
حکم آئے گا تو بیماری اور موت سے کوئی نہیں بچا سکتا اس لیے کچھ نہ کرو۔
اس سلسے میں عرض یہ ہے کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے کہ
پہلے اسباب اختیار کرو اور پھر ان اسباب کا انجام مسبب الاسباب اللہ کے
سپرد کر دو۔
لہذا ممکن حد تک احتیاط ضرور کریں اور اس کے نتیجے اور بیماری سے بچاؤ کو
اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دیں۔
اب آتے ہیں اصل عنوان کی طرف، اس سے پہلے کہ میں آپ کو احتیاطی تدابیر
بتاؤں پہلے یہ بات کہ ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ ہمیں کورونا انفیکشن تو نہیں
ہو گئی تاکہ ہم فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
اگر مندرجہ ذیل چار علامات میں سے کوئی تین علامات آپ کے اندر اکٹھی موجود
ہوں تو ضرور medical advise لیں ورنہ پریشانی کی کوئی بات نہیں آپ کو سادہ
نزلہ زکام ہے اپنا علاج گھر پر ہی کر لیں۔
1. تیز بخار (اگر بخار 100 ڈگری فارنہائٹ سے کم ہے تو آپ کو یہ علامت نہیں)
2. خشک کھانسی (اگر کھانسی کے ساتھ بلغم آ رہی ہے تو آپ کو یہ علامت نہیں
ہے)
3. سانس لینے میں دشواری (10 سیکنڈ سانس روک کر اگر آپ کو کوئی تکلیف محسوس
نہیں ہوتی تو آپ کو یہ علامت نہیں ہے)
4. بند ناک (اگر آپ کی ناک بہہ رہی ہے یا بہت چھینکیں آتی ہیں تو آپ کو یہ
علامت نہیں ہے)
نوٹ:
# اگر آپ کو شوگر، دل کی بیماری یا گردے خراب کا مسئلہ ہے تو پھر اوپر دی
گئی علامات میں سے دو کی موجودگی میں بھی ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
# اگر آپ کو ان میں سے پہلی دو علامت کے ساتھ الٹی، متلی اور موشن ہیں تب
بھی ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
اب آئیے ان اسباب کی طرف جن پر ہم سب کو سختی سے عملدرآمد کرنا ہو گا تاکہ
ہم اپنے اور اپنی نسلوں کے تحفظ کی کوشش کر سکیں۔
1. ہر ممکن حد تک اپنے گھر کے اندر رہیں۔
2. ہوٹلز، پارکس، مالز وغیرہ میں غیر ضروری نکلنے سے مکمل پرہیز کریں۔
3. صرف اس لیے کہ چھٹیاں ہیں شہر یا شہر سے باہر سیر کی غرض یا صرف دوستوں،
رشتہ داروں وغیرہ سے ملنے مت جائیں۔
4. گھر کے ضروری سامان اور راشن وغیرہ خریدنے کی زمہ داری صرف ایک فرد پر
ڈالیں، گھر کا ہر شخص شاپنگ کے لیے نہ نکلے سوائے اس کے کہ بہت مجبوری ہو۔
5. جو بھی چیز خرید کر لائیں اگر خراب ہونے والی نہیں تو اس کو گھر سے باہر
گاڑی یا موٹر سائیکل پر 12 گھنٹے پڑا رہنے دیں پھر اس کو گھر کے اندر
لائیں۔ وگرنہ اس کو ایسی جگہ پر رکھیں جہاں اس کو کوئی نہ چھوئے۔ کیونکہ
کسی بھی چیز پر یہ وائرس 12 گھنٹے سے زیادہ زندہ نہیں رہ سکتا۔
6- سبزی، پھل اور اسی طرح کی دیگر خراب ہونے والی چیزوں کو لانے والا شخص
کسی سے ملے بغیر سیدھا کچن میں جائے، شاپر وغیرہ ڈسٹ بن میں ڈال دے اور
چیزوں کو کھلے پانی سے اچھی طرح دھو لے اور پھر اپنے ہاتھ اور بازو صابن سے
دھو لے۔ بہتر یہ ہے کہ وہ نہا لے اور پھر گھر والوں سے ملے۔
7. گھر سے باہر کسی سے مصافحے اور معانقے سے پرہیز کریں۔
8. گھر کے اندر داخل ہو کر سب سے پہلے صابن سے ہاتھ دھوئیں پھر گھر والوں
سے ملیں۔
9. اپنے چہرے، منہ اور آنکھوں کو حتی الامکان چھونے سے گریز کریں۔
10. اگر چھینک یا کھانسی آئے تو اپنی کہنی منہ اور ناک کے آگے کریں۔ اپنے
ہاتھوں اور رومال وغیرہ پر نہ چھینکیں۔ اگر ٹشو استعمال کریں ہے تو اس کو
فوراً ڈسٹ بن میں پھینک دیں اور ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں یا sanitizer
استعمال کریں۔
11- اگر کوئی آپ کے قریب کھانسے یا چھینکے تو اگر ممکن ہو تو اپنے کپڑے
تبدیل کر لیں ورنہ کم از کم اپنا ہاتھ اور منہ صابن سے دھو لیں۔ ساتھ ہی
ساتھ اس شخص کو کہیں کہ ایسا کرتے ہوئے وہ اپنی کہنی منہ اور ناک کے سامنے
رکھے تاکہ مزید لوگ تنگ نہ ہوں۔
12. ماسک صرف وہ شخص استعمال کرے جس کو کھانسی ہے ورنہ اپنے آپ کو بچانے کے
لیے ماسک کا کوئی فائدہ نہیں۔ کیونکہ یہ وائرس ہوا کے ذریعے ہمارے ناک یا
منہ میں نہیں جاتا بلکہ یہ ہمارے ہاتھوں کے ذریعے ہمارے ناک، منہ (اور کچھ
حد تک آنکھوں) سے ہمارے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ اسی لیے پوائنٹ نمبر 8 پر
سختی سے عمل کریں۔
13. مارکیٹ میں sanitizer نہیں مل رہے تو آپ گھر میں سپرٹ یا after shave
کو، sterile پانی یا ابال کر ٹھنڈے کیے ہوئے پانی میں 50/50 کے حساب سے ملا
کر sanitizer بنا سکتے ہیں۔
14. صابن سے 20 سکینڈ ہاتھ دھوئیں یہ sanitizer سے بہتر حفاظت فراہم کرتا
ہے۔ مگر یاد رہے کی صابن کی ٹکیہ کو 20 سکینڈ آپ نے ہاتھ میں رکھتے ہوئے
ہاتھوں کو رگڑتے رہنا ہے۔ اس کے لیے آپ 20 تک آہستہ آہستہ گنتی گن کر ٹائم
پورا کر سکتے ہیں۔
15. اپنے دفتر یا کام کی جگہ کے ٹیبل، شیلف اور دیگر ایسی جگہوں کو جہاں
مختلف لوگوں کے ہاتھ لگتے رہتے ہیں، Dettol یا اسی طرح کے دوسرے antiseptic
کو پانی میں مکس کر کے بار بار صاف کرتے رہیں۔
16. لفٹ، سیڑھیوں، پبلک کے استعمال کے دروازوں وغیرہ کو استعمال کرنے کے
بعد اپنے ہاتھ ضرور دھوئیں یا sanitizer سے صاف کریں۔
17. کپڑے روزانہ تبدیل کریں اور اتارے ہوئے کپڑوں کو دھو کر 1-2 گھنٹے دھوپ
میں سکھائیں۔ کوشش کریں کہ اترے ہوئے کپڑوں کو 12 گھنٹے کوئی ہاتھ نہ
لگائے۔
18. کھانا گھر پر ہی پکائیں۔ اگر مجبوراً باہر سے کھانا منگوانا پڑے تو جو
شخص اس کو وصول کرے وہ فوری طور پر کھانے کو کسی گھر کے برتن میں منتقل کرے
اور اس کی پیکنگ اور شاپر کو ڈسٹ بن میں ڈال کر اپنے ہاتھ دھو لے۔ بہتر ہو
گا کہ کھانے کو دوبارہ تیز گرم کر لیں تاکہ وائرس سے پاک کیا جا سکے۔
19. غیر ضروری طور پر یا کسی پرانی بیماری کے لیے ہسپتال جانے سے گریز
کریں۔ صرف ایمرجنسی کی صورت میں ہسپتال جائیں کیونکہ وہاں پر وائرس کے
ممکنہ مریض کثرت سے آ رہے ہیں اور آپ کو خطرہ ہے۔
20. اگر آپ کا کوئی مریض ایمرجنسی کی وجہ سے ہسپتال داخل ہے تو بھی بچے، 50
سال سے اوپر کے لوگ اور شوگر، دل، گردے، جگر اور سانس کے مریض، داخل مریض
کی عیادت یا خدمت کے لیے ہسپتال نہ جائیں۔
21. کسی بھی قسم کے بخار کی صورت میں صرف اور صرف پیراسٹامول (panadol) یا
عام زبان میں شیر والی گولی استعمال کریں۔ کسی بھی قسم کے NSAID جیسے
Brufen, Ponston, Dicloran, Disprin وغیرہ استعمال نہ کریں کیونکہ اگر آپ
کے جسم میں کورونا وائرس ہے تو یہ NSAIDs اس کے نقصان کو کئی گنا بڑھا دیں
گے۔
22. مساجد میں داخل ہوتے ہوئے اگر آپ اپنے جوتوں کو ہاتھ لگاتے ہیں تو پہلے
ہاتھ دھوئیں پھر نماز میں شامل ہوں۔ اسی طرح مسجد سے نکلتے ہوئے بھی اگر
ہاتھ دھو لیں تو بہتر ہے ورنہ پوائنٹ نمبر 7 پر تو عمل ضرور کریں۔
23. مساجد کے امام حضرات کو کہیں کہ اس آفت سے محفوظ رہنے کے لیے خصوصی
دعاؤں کا اہتمام کریں۔
24. کثرت سے استغفار کرتے رہیں اور اللہ سے رحم مانگتے رہیں۔
ان چیزوں کو دوسروں تک پہنچائیں تاکہ ہم سب محفوظ رہ سکیں۔
اللہ پاک ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے
(ہر ممکن کوشش کی ہے کہ کوئی غلط معلومات نہ ہوں مگر پھر بھی بندہ بشر ہے
لہٰذا اگر کوئی بات تصحیح طلب ہو تو ضرور آگاہ کیجئے گا۔ شکریہ)
|