کورونا وائرس دندنا تا، شور مچاتا، انسانی جانوں کو ھڑپ
کرتا ہوا دنیا کے 198ممالک میں اپنے پنجے گاڑنے میں کامیاب ہوچکا ہے۔ اس نے
نہیں دیکھا کہ کوئی عالمی طاقت ہے یا کوئی صنعتی اعتبار سے دنیا کا حاکم،
کمزور ہے یا مضبوط، مسلمان ملک ہے یا غیر مسلم، ایشیاء یا یورپ جس جس پر اس
کا داؤ چلا اس نے وہاں وہاں اپنے شکار پر حملہ کیا، کمزور ہوا تو اس نے اسے
پھنبوڑ ڈالا، اس کی زندگی ختم کردی، طاقت ور کے سامنے اس نے اپنے گٹھنے ٹیک
دئے۔ یہ ہے اس مردود نوول کورونا وائرس کی اصلیت۔ کمزور پا چڑھ دوڑتا ہے،
طاقت ور کے سامنے ہاتھ جوڑ دیتا ہے، اس لیے کورونا سے ہلاک ہونے والوں کی
اکثریت زیادہ عمر والوں کی ہے۔ دوسری اس مردود کی خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہ
چھپ کر، خاموشی سے اپنے شکار کے بدن میں داخل ہوتا ہے،جب ایک بار داخل
ہوجائے تو اندر بیٹھ کر یہ اپنے انڈے بچے اتنی ہی خاموشی سے اپنے دوسرے
شکار میں منتقل کرتا رہتا ہے۔ جس میں پہلے داخل ہوا اسے علم ہی نہیں ہوتا،
اگر اسے علم ہوبھی جائے تو پھر ان تمام لوگوں کی تلاش شروع ہوجاتی ہے کہ اس
مردود کے شکار شخص سے کون کون ملا، کب کب ملا،کہاں کہاں ملا، کس سے ہاتھ
ملا یا، کس سے بغل گیر ہوا۔ دیکھ لیجئے سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی کی،
ابھی ایک دن قبل تک کبھی واسکٹ، کبھی کوٹ پہنے دندناتے ہوئے، کبھی ادھر
کبھی ادھر، معاملات کو دیکھتے پھر رہے تھے، سنا ہے کہ وہ ایکسپو سینٹر میں
قائم ہونے والے قرنطینہ سینٹر کے معائینہ کرنے بھی گئے۔ ایک ایسی میٹنگ میں
بھی شریک تھے جس میں گورنرسندھ، وزیر اعلیٰ سندھ، بلاول بھٹو زرداری، دیگر
وزیر، مشیر اور حکومتی اعلیٰ عہدیداران بھی شریک تھے، جو ہی علم ہوا کہ
موصوف سعید غنی کا کورونا وائرس ٹیسٹ پازیٹو نکل آیا ہے، وہ قرنطینہ میں
چلے گئے، انہوں نے اچھا کیا کہ خود ہی یہ بات سب کو بتا دی کہ ان کے ساتھ
ایسا ہوا ہے۔ اب سعید غنی صاحب کے گھر والے بھی قرنطین میں چلے جائیں گے کم
از کم 14دن کے لیے، وزیر اعلیٰ سندھ نے ٹیسٹ کرایا، شکر اللہ کا وہ محفوظ
رہے ان کا ٹیسٹ نیگیٹو نکلا، اسی طرح مشیر اور وزیر اطلاعات کے ٹسٹ بھی
نیگیٹو نکلے، بلاول بھٹو زرداری نے بھی ٹیسٹ کرانا ہوگا، گورنر سندھ کا
ٹیسٹ ہوچکا، رات تک رپورٹ نہیں آئی تھی، لیکن وہ قرنطین ہوگئے ہیں۔اچھا کیا،
احتیاط اچھی چیزہے، اسی طرح بے شمار لوگ جو سعید غنی صاحب کے ساتھ کسی
میٹنگ، مجمع یا مٹر گشت میں رہے وہ سب کے سب اپنا اپنا ٹیسٹ کرائیں گے،
اللہ کرے کہ سب محفوظ رہیں۔ اس مردود مرض کی ایک خصوصیات جو اس کی تیسری
خصوصیت ہے کہ یہ اگر کسی انسان میں داخل ہوجائے تو اندر موجود رہتے ہوئے
کئی سو افراد کو اپنا شکار بنالیتا ہے۔اس لیے ہمارا واسطہ بہت ہی خبیث
وائرس سے پڑا ہے، اس سے نمٹنے کے لیے ہمیں سخت قسم کے اقدامات اور احتیاط
پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔
ویب سائٹ ’ورلڈ میٹر‘ https://www.worldometers.info/coronavirus/کے فراہم
اعداد و شمار کے مطابق آج یعنی 23مارچ کے اختتام اور 24مارچ کے شروع،رات
12کے بعد کے اعداد و شمار کچھ اس طرح ہیں۔ ان اعداد و شمار سے اندازہ لگانا
مشکل نہیں کہ یہ مردود وائرس کس کس ملک میں کس کس طرح تباہی پھیلارہا ہے،
تباہی مالی، زمینی، اخلاقی، قانونی، حکومتی سطح کی نہیں بلکہ یہ مردود
انسانی جانوں کو نگل رہا ہے۔ جیسا کہ یہ بات طے ہے کہ اس مردودنے چین کے
شہر ووہان میں جنم لیا، امریکی تو چین پر کھلے عام الزام لگارہے ہیں کہ یہ
ووہان کی بائیلوجیکل لیب میں اس کی پیدائش کرائی گئی، لیکن چین اس کی تردید
کرچکا ہے، چین میں اس وائرس نے 3288چینیوں کو موت کے گھاٹ اتار، لیکن اتنی
تعداد کو قربان کرنے کے بعد چین نے اس وائرس سے جان چھڑا لی، اور اب کوئی
نیا کیس چین میں رپورٹ نہیں ہورہا۔ دیگر شہروں میں اٹلی سب سے زیادہ، پھر
ایران، فرانس اور دیگر ممالک میں اس وائرس نے انسانی جانوں کو لقمہ اجل
بنایا، پاکستان بھی ان میں سے ایک ہے۔ پہلے مختلف اہم مماملک میں کیسیز کی
تعداد اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد کچھ یہ ہے۔
چین...کیسیز رپوٹ ہوئے 81093،...ہلاک ہوئے 3270
اٹلی...کیسیز رپوٹ ہوئے 38716...ہلاک ہوئے 6077
امریکہ...کیسیز رپوٹ ہوئے 50340...ہلاک ہوئے 615
اسپین...کیسیز رپوٹ ہوئے 37409...ہلاک ہوئے 6963
فرانس...کیسیز رپوٹ ہوئے 23694...ہلاک ہوئے 1046
ایران...کیسیز رپوٹ ہوئے 23694...ہلاک ہوئے 1939
ترکی...کیسیز رپوٹ ہوئے 1822...ہلاک ہوئے 18
پاکستان...کیسیز رپوٹ ہوئے 970...ہلاک ہوئے 6
پاکستان کی آج صورت حال کچھ یہ رہی کہ ورلڈ میٹر کل تعداد 970بتارہا ہے جب
کہ پاکستان کی حکومت رپورٹ کیسیز کی تعداد884 ہے، کسے درست مانا جائے۔ خیر
ہم پاکستان کی حکومت کی ویب سائٹ پر جو اعداد و شمار دئے گئے ہیں انہیں
درست مان لیتے ہیں جو کچھ اس طرح ہیں.پورے پاکستان میں کنفرم کیسیز کی
تعداد884،صحت یاب ہوئے..6اضافہ نہیں ہوا، خطرہ میں کوئی مریض کوئی صحت یاب
نہیں ہوا،کل وفات ہوئی..6،اسلام آباد15،پنجاب...246،سندھ394، اموات،خیبر
پختونخواہ...38،بلوچستان..110،آزاد کشمیر..01،گلگت بلتستان08۔ گلگت بلتستان
سے تعلق رکھنے والا نوجوان ڈاکٹر اوسامہ نے بھی کورونا وائرس کے مریضوں کی
خدمت کرتے ہوئے، خود کو بھی کورونا کے سپرد کردیا اور وہ بھی اپنی جان کی
بازی ہار گیا۔ا س طرح پاکستان میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد 6ہوگئی
ہے۔
پاکستان کے چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان نے جذوی لاک ڈاؤن اور
فوج تعینات کردی گئی ہے۔ آج سندھ میں لاک ڈاؤن کا آج دوسرادن ہے، قانون
نافذ کرنے والوں نے باہر نکلنے والوں پر سختی بھی کی اور کرنی بھی چاہیے
تھی۔ اس لیے کہ دو دن قبل سندھ حکومت نے شہریوں کو اپنے گھروں میں رہنے کی
ہدایت کی تو تھی، شہریوں نے اس ہدایت کو ہوا میں اڑادیا، اسے چھٹی سمجھ کر
خوب گھومتے پھرتے رہے۔ اس اعتبار سے سندھ پولیس نے جو سختی کی اس کا مثبت
اثر ہوگا۔ حکومت پنجاب نے آج صبح سے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔ کوئٹہ میں
بھی لاک ڈاؤن کی خبریں ہیں مرکزی حکومت اپنی رائے پر قائم ہے، خیال تھا کہ
آج وزیر اعظم صاحب قوم سے خطاب فرماتے ہوئے پورے ملک میں لاک ڈاؤن کا اعلان
کریں گے لیکن ایسا نہیں ہوا، حکومتی ذمہ داران آج رات بھی اپنے لیڈر کے
فیصلے کوڈیفینڈ کرتے رہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ لاک ڈاؤن اپنی نوعیت کا
مختلف لاک داؤن ہے جس میں ضروریات زندگی کے حوالے سے بعض دفاتر، دکانیں،
اور کھانے پینے کی اشیاء، پورٹ سے سامان شہروں کو پہنچانے کا عمل جاری رہے
گا۔ پنجاب کی حکومت کا لاک ڈاؤن دیکھ کر کچھ بات واضح ہوگی۔ سر دست صورت
حال کے پیش نظر یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ وفاق اور صوبے متفقہ پالیسی بنانے
میں ناکام ہیں۔ آج وزیر اعظم صاحب نے 25فیصد غریب عوام، 70لاکھ دیہاڑی
داروں کے لیے 3000/- روپے ماہاناہ دینے کی پالیسی کا اعلان کیا ہے۔ آگے آگے
دیکھئے ہوتا ہے کیا، فوج کو 245کے تحت سول انتظامیہ کی مدد کے لیے احکامات
جاری کیے جاچکے ہیں، فوج کے آجانے سے لاک ڈاؤن پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔
آخری میں یہ کہ کورو نا وائرس کے حوالے سے معلومات فراہم کرنے کا سلسلہ
جاری رہے گا، آج کے لیے صرف اتنا ہی۔دنیا کے مختلف ممالک میں کورونا وائرس
کی صورت حال انشاء اللہ کل کے کالم میں بیان کی جائے گی۔ جاری
ہے........... (24مارچ2020ء)
|