کرونا اور گلائیکو پروٹین

خون کے سفید خلیے لیوکو سائٹس خلوی مشمولات کا تین فیصد ہیں یہ انسانی دفاعی نظام کا حصہ ہیں اور بیماری پیدا کرنے والے پیتھو جنز کو تباہ کرتے ہیں۔ خون کے خلیوں کا ایک فیصد حصہ پلیٹ لیٹس ہیں یہ خلیے خون کے جمنے، اور کلاٹ بننے کے ذمہ دار ہیں۔ پلازمہ ساخت کے لحاظ سے آبی محلول ہے۔ یہ بانوے فیصد پانی، اور آٹھ فیصد دیگر اجزا پر مشتمل ہے۔ ان اجزا میں البیومن، خون جمانے والے مادے ، اینٹی باڈیز اور ہارمونز۔ مختلف پروٹینز، سوڈیم اور کلورین جیسے الیکٹرولائٹس شامل ہیں۔ جب پلازمہ میں سے خون جمانے والی پروٹین نکال لی جاتی ہے تو باقی بچ جانے والا مادہ سیرم کہلاتا ہے۔ خون کے خلیے ہڈیوں کے گودے یعنی بون میرو میں بنتے ہیں یہ عمل Hematopoiesis کہلاتا ہے۔۔ یہ پروٹینی اجزا زیادہ تر جگر میں تیار ہوتے ہیں۔ ہارمونز جسم کے اینڈو کرائن نظام سے خون میں شامل ہوتے ہیں۔

کرونا اور گلائیکو پروٹین
تحریر:پروفیسر سیف علی عدیل
خون کئی طرح کے خلیوں پر مشتمل ایک بافت ہے۔ جو پلازمہ نامی سیال میں معلق ہو کر جسم میں گردش کرتی ہے، خون کے خلوی اجزا میں سرخ خلیے، سفید خلیے اور پلیٹلیٹس شامل ہیں۔ سرخ خلیے ماحول اور جسم کے درمیان گیسی تبادلے کے ذمہ دار ہیں۔ یہی خلیے خون کو سرخ رنگ دیتے ہیں۔ سفید خلیے جسم کے دفاعی نظام کا ایک حصہ ہیں انہیں لیوکو سائیٹ Leucocytes بھی کہتے ہیں۔ جبکہ پلیٹ لیٹس خون کو جمنے میں مدد دیتے ہیں۔ خون سے متعلق طبی اصطلاحات ہیمو Hemo یا ہیماٹو Hematoسے شروع ہوتی ہیں۔ یہ اصطلاحات خون کے لیے استعمال ہونے والے یونانی لفظ Haima سے ماخوذ ہیں۔ اناٹومی کے نقطہ نظر سے خون اصل اور فعل ہر طرح سے ایک واصلی بافت (Connective Tissue)ہے۔
خون جسم میں مندرجہ ذیل افعال کا ذمہ دار ہے۔
بافتوں کو آکسیجن کی فراہمی: (یہ کام سرخ خلیوں میں موجود ہیمو گلوبین کرتی ہے) بافتوں کو گلوکوز، امائنو ایسڈ اور فیٹی ایسڈ جیسے غذائی اجزا کی فراہمی ( یہ اجزا آنتوں سے خون میں جذب اور حل ہوکر یا پلازمہ کے ساتھ وابستہ ہوکر سفر کرتے ہوئے بافتوں تک جاتے ہیں)
کاربن ڈائی آکسائیڈ، یوریا اور یورک ایسڈ جیسے فاضل مادوں کا نکاس۔
مدافعتی وظائف (یہ کام خون سفید خلیوں اور انٹی بائیوٹکس کے ذریعے سر انجام دیتا ہے )
خون کا انجماد ۔ یہ کام جسم کے خود مرمتی نظام کا ایک حصہ ہے۔
پیغام رسانی۔ اسمیں ہارمونز کی نقل و حمل اور بافتی توڑ پھوڑ کے متعلق پیغامات شامل ہیں ۔
جسم میں پی ایچ کی تنظیم اور استقرار۔
جسمانی درجہ حرارت کا انضباط اورجسم کے کچھ حصوں میں ہائیڈرالک افعال۔
دل کی پمپنگ کے باعث خوں جسم اور پھیپھڑوں میں گردش کرتا ہے۔ عضلات اورعمل تجاذب بھی خون کی واپسی کے عمل میں معاون ہوتے ہیں۔ عروق شعریہ کی دیواروں سے ہونے والی فلٹریشن کی وجہ سے بین الخلوی مواد یعنی لمف ہمہ وقت بنتا ہے۔ ممالیہ کے جسم میں خون ہمیشہ لمف کے ساتھ توازن کی حالت میں ہوتا ہے۔ پلازمہ تھوریسک ڈکٹ کے ذریعے دوبارہ خون میں شامل ہو جاتا ہے۔ لمف کو خون کے متوازی دوسری گردش اور ٹانگوں اور بازوں کے عضلات کو دوسرا دل قرار دیا گیا ہے۔ خون کا فیصد حصہ خلوی اجزا پر، فیصد پلازمہ پر مشتمل ہے۔ خون کا پی ایچ سات اعشاریہ چالیس ہے اس اعتبار سے یہ ہلکا سا الکلی مائع ہے۔ ۔نظام تنفس اور نظام اخراج خون میں اساس اور تیزاب کا توازن قائم رکھتے ہیں۔ انسان کے وزن کا سات فیصد خون پر مشتمل ہے۔ اس اعتبار سے ایک عام بالغ فرد میں تقریبا پانچ لیٹر خون ہوتا ہے۔ کل خلوی مشمولات کا فیصد سرخ خلیوں پر مشتمل ہے۔ ممالیہ کے فعال سرخ خلیوں میں نیو کلئیس اور دیگر اجسام نہیں ہوتے۔ ان میں آکسیجن کی ذمہ دار ہیمو گلوبن ہوتی ہے۔ خون کی گروپنگ کی ذمہ دار گلائکو پروٹین بھی ان خلیوں کی بیرونی جھلی پر موجود ہوتی ہے۔
خون کے سفید خلیے لیوکو سائٹس خلوی مشمولات کا تین فیصد ہیں یہ انسانی دفاعی نظام کا حصہ ہیں اور بیماری پیدا کرنے والے پیتھو جنز کو تباہ کرتے ہیں۔ خون کے خلیوں کا ایک فیصد حصہ پلیٹ لیٹس ہیں یہ خلیے خون کے جمنے، اور کلاٹ بننے کے ذمہ دار ہیں۔ پلازمہ ساخت کے لحاظ سے آبی محلول ہے۔ یہ بانوے فیصد پانی، اور آٹھ فیصد دیگر اجزا پر مشتمل ہے۔ ان اجزا میں البیومن، خون جمانے والے مادے ، اینٹی باڈیز اور ہارمونز۔ مختلف پروٹینز، سوڈیم اور کلورین جیسے الیکٹرولائٹس شامل ہیں۔ جب پلازمہ میں سے خون جمانے والی پروٹین نکال لی جاتی ہے تو باقی بچ جانے والا مادہ سیرم کہلاتا ہے۔ خون کے خلیے ہڈیوں کے گودے یعنی بون میرو میں بنتے ہیں یہ عمل Hematopoiesis کہلاتا ہے۔۔ یہ پروٹینی اجزا زیادہ تر جگر میں تیار ہوتے ہیں۔ ہارمونز جسم کے اینڈو کرائن نظام سے خون میں شامل ہوتے ہیں۔
بلڈ برین بیریر Blood brain barrier
یہ ایک جھلی ہے جو خون میں سے مرکزی اعصابی نظام کو جانے والے مادوں کو کنٹرول کرتی ہے۔ با لعموم اسکا حوالہ دینے کے لیے، اسکا مخففBBB استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ایک طبیعی رکاوٹ ہے جو دماغ کے اندر موجود خون کی نالیوں اور مرکزی عصبی نظام کے درمیان ایک حد بندی کا کام دیتی ہے اور یوں اس میں کئی مادے مرکزی عصبی نظام تک نہیں پہنچ پاتے۔ البتہ یہ رکاوٹ بعض مادوں کے لیے غیر مثر ہے مثلا الکوحل، ایمفیٹا مائنز، اور انسولین جیسے مادے اس میں سے گذر سکتے ہیں۔۔ جب کسی انفیکشن کے باعث دماغ کے گرد موجود جھلی (Meninges) میں زخم آتا ہے تو دماغ اور خون کے درمیان حد بندی قائم نہیں رہتی۔ اسی طرح ملٹی پل سکلیروسس میں بھی یہ رکاوٹ متاثر ہوتی ہے۔ اور خون کے سفید خلیے خون میں سے نکل کر اعصاب کے گرد موجود حفاظتی جھلی مائلن Myelin کو متاثر کردیتے ہیں مختلف عصبی فعلی امراض میں اس جھلی کی فعلیات تا حال بہت واضح نہیں۔

 

Saif Ali Adeel
About the Author: Saif Ali Adeel Read More Articles by Saif Ali Adeel: 3 Articles with 3338 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.