کرونا۔۔۔کچھ بھی کرو نہ،پاکستان میں بھی لاک ڈاون

کرونا وائرس نے دنیا والوں کو پیغام دے دیا، کچھ بھی کرو نہ، چین سے پھیلنے والا کرونا وائرس دنیا کے 192ممالک میں پھیل چکا ہے، کرونا وائرس سے پاکستان میں بھی چھ ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ اعدادوشمار کے مطابق صوبہ سندھ میں اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں متاثر افراد کی تعداد 394 ہو چکی ہے۔ صوبہ پنجاب میں 246، بلوچستان میں 110، خیبر پختونخوا 38، اسلام آباد 15، گلگت بلتستان 71 اور آزاد کشمیر کے ایک شہری میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے حکومت شہریوں سے اپیل کرتی رہی کہ گھروں سے باہر نہ نکلیں اور احتیاط کریں لیکن شاید کسی کو سمجھ نہیں آ رہی تھی اور حکومت کی بات کوئی بھی ماننے کو تیار نہین تھا بلکہ سوشل میڈیا پر حکومتی احکامات کا مذاق اڑایا جا رہا تھا جس کے بعد سندھ حکومت نے لاک ڈاون کا اعلان کیا، وزیراعظم عمرا ن خان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاون سے ملک کو نقصان ہو گا لیکن کرونا سے بھی نقصانات کا اندیشہ بڑھ رہا تھا اس لئے پنجاب میں بھی لاک ڈاون کا اعلان کر دیا گیا،قومی ایئرلائن پی آئی اے نے کرونا وائرس کے پیش نظر اپنی بین الاقوامی پروازوں کے آپریشنز کو 4 اپریل تک معطل کر دیا ہے۔ پی آئی اے کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومتی احکامات کیساتھ ساتھ تقریباً تمام ممالک کی جانب سے عائد کی گئی سفری پابندیوں کے باعث یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
کرونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے بعد صوبائی حکومتوں نے لاک ڈاون کا اعلان کیا تو اس پر عملدرآمد کے لئے تمام حکومتوں نے فوج کو طلب کیا جس کے بعد ملک بھر میں فوج کو تعینات کر دیا گیا، سندھ میں دو روز قبل کرفیو نافذ ہو چکا تھا ،پنجاب میں آج ہو گیا، بلوچستان، خیبرپختونخواہ، آزادکشمیر،گلگت بلتستان میں بھی لاک ڈاون ہے، اس دوران پاک فوج احکامات پر عملدرآمد کروائے گی۔ حکومت پنجاب نے صوبے بھر میں 24 مارچ سے 6 اپریل تک شاپنگ مالز، بازار، دکانیں، پارکس، ریسٹورنٹس اور عوامی اجتماعات والی تمام جگہیں بند ،صورتحال کے پیش نظر ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ یہ فیصلہ صوبائی کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیاجس کا اعلان وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے باضابطہ طور پر پریس کانفرنس میں کیا۔وزیر اعلی پنجاب نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 24 مارچ سے 6 اپریل تک صوبے بھر کے شاپنگ مالز، بازار، دکانیں، پارکس، ریسٹورنٹس اور ایسی عوامی اجتماعات والی تمام جگہیں بند ہونگی۔وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ تمام سرکاری اور نجی ادارے دو ہفتے کیلئے بند رہیں گے، بازار ،پبلک ٹرانسپورٹ، ریسٹورنٹ ،پارک،سیاحتی مقامات بندرہیں گے تاہم فوڈ سپلائی چین برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ میڈیکل اسٹورز،کریانہ،پھل ،سبزی کی دکانیں،بیکریاں کھلی رہیں گی، دوائیں، اشیائے خورونوش تیارکرنیوالی فیکٹریاں کھلی رہیں گی، طبی آلات اورضروری سامان تیار کرنیوالی فیکٹریاں کھلی رہیں گی، واسا، واپڈا، ٹیلی کام کمپنیاں، فلاحی ادارے کھلے رہیں گے۔ عوام سے التماس ہے کہ وہ ان 14 روز میں پولیس، قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں اور فوج کیساتھ تعاون کریں۔ 14 روز کیلئے سول اور فوجی ادارے احکامات پر عملدرآمد کے پابند ہونگے۔

صوبائی حکومتوں کی جانب سے فوج کی طلبی کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی پریس کانفرنس کی، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخارنے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ کرونا وائرس کیخلاف اس جنگ میں پاک فوج حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کریں، ہدایات پر عمل کرکے ہی اس سے بچا جا سکتا ہے۔ حکومت اور ڈاکٹرز کی ہدایات پر ذمہ دار شہریوں کی طرح عمل کریں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کوئی شک نہیں کہ ہماری بہادر اور غیور قوم افواج پاکستان کے ساتھ مل کر اس چیلنج کو عبور کر لے گی۔ یہ مشکل اور سخت فیصلے کرنے کا وقت ہے۔ اب تک ایک ملین سے زائد مسافروں کی سکریننگ کی گئیں۔ کرونا وائرس کے خلاف بیسٹ ڈیفنس آئسولیشن ہے۔ صوبائی حکومتیں اپنے اپنے صوبے میں مزید گائیڈ لائن جاری کریں گی جنہیں یقینی بنایا جائے گا۔ انٹرسٹی ٹرانسپورٹ صرف فوڈ سپلائی چین کے لیے استعمال ہوں گی۔ ان حالات میں ریاست پر بھرپور اعتماد ہی صورتحال سے نکلنے میں مدد دے سکتا ہے۔ افواج پاکستان اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں۔ پاکستان کو کرونا وائرس کا شدید چیلنج درپیش ہے۔ ایک مرتبہ پھر یکجا ہو کر محفوظ پاکستان کے لیے قوم کو اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے۔ کل شام ایک خصوصی کو رکمانڈرز کانفرنس میں کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے افواجِ پاکستان کی سول اداروں کی امداد کے لیے تیاری اور ایکشن پلان کا جائزہ لیا گیا۔ پاکستان آرمی کی لائن آف کنٹرول اور مغربی سرحدپر مصروفیات کے باوجود آرمی چیف نے تمام دستیاب ٹروپس اور افواجِ پاکستان کے تمام میڈیکل ذرائع کو ضرورت کے مطابق تعینات کرنے کے احکامات دے دیئے ہیں۔ وفاق اور صوبائی حکومتوں کے اقدامات کے تحت صرف کھانے پینے کی اشیاء کی دوکانیں اور میڈیکل سامان تیار کرنے والی فیکٹریاں اور میڈیکل سٹورز کھلیں رہیں گے، تمام سکولز، ہر قسم کے اجتماع پر پابندی ہو گی۔، تمام قسم کے مالز، ریسٹورنٹ، سینما، شادی ہال، سوئمنگ پول اور غیر ضروری نقل وحرکت پر پابندی ہو گی۔انٹر سٹی صرف خوراک کی ترسیل کے لئے استعمال کی جائے گی، شہر وں کے اندر ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ بند ہو گی۔ ، تمام ائیر پورٹس انٹرنیشنل فلائٹیس کے لیے 4اپریل تک بند رہیں گے، صوبائی حکومتوں کے پٹرول پمپس اور منڈی مقررہ دنوں پر کھلیں رہیں گے۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس دوبارہ بھی حملہ کرسکتا ہے اور تاریخ میں اس جیسی وبا نہیں دیکھی گئی۔ جنیوا میں منعقدہ ورچوئل نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا کہ ووہان سے کوئی کیس رپورٹ نہ ہونا اس بات کی امید دیتا ہے کہ اس وبا کا خاتمہ ہو سکتا ہے اور سنگین حالات بدلے جا سکتے ہیں۔ کوئی کیس رپورٹ نہ ہونے پر لاپرواہی بالکل نہیں برتی جائے، تمام حفاظتی اقدامات کو ضرور پریکٹس میں رکھا جائے گا۔ وبا سے بچنے کا سب سے موثر حل سماجی فاصلہ ہے لیکن لوگ اسے سمجھ نہیں پارہے جس کے باعث اس کے لیے اب سے کہا جائے گا کہ جسمانی فاصلہ اختیار کریں تاکہ عالمی وبا کا مقابلہ کیا جاسکے۔ جسمانی فاصلے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ تنہائی اختیار کی جائے۔ اس دوران دیگر ایسے طریقے ہیں جس سے سماج سے رابطہ رکھا جاسکتا ہے تاکہ لوگ دماغی تناو کا شکار نہ ہوں۔

کرونا وائرس، کچھ بھی کرو نہ، بھارت، سعودی عرب، پاکستان سمیت متعدد ممالک میں کچھ کرو نہ کی پالیسی لاگو ہو چکی ہے، متعدد ممالک لاک ڈاون کر چکے ہیں، اب شہریوں کا فرض ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے بتائی جانے والی احتیاطی تدابیر پر عمل کریں کیونکہ کرونا سے صرف احتیاط سے ہی بچا جا سکتا ہے، کرونا کا ابھی تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا، امریکہ، فرانس،چین سمیت کئی ممالک کے سائنسدان سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں لیکن ابھی تک کسی کو کامیابی نہیں ملی،کرونا سے بچاو کا واحد حل احتیاط ہے، اس ضمن میں شہری احتیاط کریں، گھروں سے باہر نہ نکلیں، ہاتھوں کو بار بار دھوئیں، مصافحہ کرنے کی بجائے صرف زبانی سلا م کریں۔ حکومت نے ملک کے مختلف حصوں میں قرنطینہ سینٹر اور آئیسولیشن وارڈز قائم کئے ہیں، ملک میں ہنگامی صورتحال ہے اور ملک بھر میں تعلیمی اداروں، شادی بیاہ اور مذہبی تقریبات سمیت عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ حکومت ملک کے تمام ہسپتالوں میں میڈیکل سٹاف اور ٹیسٹ کٹس کی دستیابی سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ حکومت پر عوام کو اعتماد کرنا چاہئے اور تنقید کی بجائے احکامات کا فالو کرنا چاہئے اسی میں سب کی بہتری ہے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Mehr Iqbal Anjum
About the Author: Mehr Iqbal Anjum Read More Articles by Mehr Iqbal Anjum: 101 Articles with 62667 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.