خدا خدا کر کے کفر ٹوٹا

موجودہ دنوں میں کرونا وائرس کی وبا نے لوگوں کی سوچ اور زندگی کا طریقہ کار بدل کر رکھ دیا ہے۔ جب یہ وبا چائنہ سے پھوٹی تھی تو ان دنوں میں ہمارے پاکستانی بھائی یہی کہتے ہوئے سنائی دیتے تھے کہ ‘‘چائنہ کے باشندہ پتہ نہیں کیا کیا حرام کھاتے ہیں’’ کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنہ تھا کہ ‘‘چائنہ والے مسلم عورتوں کو پردہ کرنے سے روکتے تھے ان پر ظلم کرتے تھے اور مسجدوں کو تالے لگائے ہیں’’ وغیرہ وغیرہ، اسلئے ان پر یہ عذاب اُترا ہے، ہم یہ سب کچھ سنتے اور سر ہلا کر چلے جاتے تھے، لیکن جب کرونا وائرس جیسی وبا مسلم ممالک خاص کرکے سعودی عرب اور ایران میں پہنچی تو لوگ خاموش ہو گئے۔ اب کیا ہوا؟ اب کوئی وجہ بتائو۔۔۔۔ نہیں۔۔

ان سب ممالک سے ہوتےہوئے ہمارے ملک پاکستان میں بلکہ ہمارے شہروں اور دیہاتوں اور گھروں تک یہ وبا آن پہنچی اور لوگ پریشان حال بن گئے۔ پھر نہ کوئی وجہ بتائی گئی اور نہ کوئی سوال ہوا۔۔۔! ہاں ایک بات ضرور ہوئی کسی نے فیس بوک پر یہ پوسٹ چلائی کی یہ سب کچھ اسرائیل کی سازش ہے۔۔ کسی نے وبا کو وبا نہ سمجھا بلکہ مزاخ اڑاتے رہے اور مختلف قسم کی شکلیں اور ویڈیوز بنا کر جو دل کیا وہ لکھ دیا اور پوسٹ نشر کردی۔

لیکن جہاں سوچ کی بات کی جائے، تو ہم پاکستانیوں کی سوچ انتہائی ناقص ہے۔ مقابلہ کرنے اور اس کا حل ڈھونڈنے کو فضول سمجھتے ہیں اور دوسروں کو دوش دیتے ہوئے نظرانداز کر دیتے ہیں۔

اور جب وجہ کی بات کی جائے تو ہمارے ملک کے حالات ہی گذشتہ چار پانچ سالوں میں انتہائی خراب رہے بلکہ ایسے رہے کہ لوگوں میں اچھے بُرے کی تمیز ہی نہ رہی اور جو دل نے کہا وہ کر دیا۔ اس کی کئی مثالیں آپ کو اخباروں اور یوٹیوب کے مختلف چینلز میں ملیں گیں۔ ایسے لوگ جو دین کا لبادہ اوڑے ہوئے ایسے سنگین اور نہ پسندیدہ اور وحشیانہ جرائم کے عادی تھے جن میں سے قصور کے واقعات، زینب کا معاملہ اور ایک مولوی جو اپنی طالبہ کہ ساتھ زبردستی کرتے ہوئے ویڈیو بنانا وغیرہ وغیرہ۔۔ ہر کوئی اپنے اپنے فقہ اور جماعت کی جنگ لڑتا ہوا نظر آیا۔ بس کوئی نظر نہ آیا تو اسلام کیلئے، حق کیلئے اور سچ کیلئے جنگ لڑتے نظر نہ آیا۔

نظام کی بات کی جائے تو غریب کے ساتھ ظلم اور ناانصافی اور امیر کا فِلفور کام۔ تعلیم سے لیکر نوکریوں اور پولیس سے لیکر کورٹوں تک ہر جگہ یہی معاملہ نظر آیا ہر کوئی ایک دوسرے کا حق غاصب کرنے کے چکر میں رہا۔ اہل علم اور ہوشیار لوگ چپڑاسی نہ بن سکے اور نااہل اور جاہل لوگ افسر اور ان سے بالا عہدوں پر بیٹھے اور اداروں کو تباہ و برباد کرتے رہے۔

یہ وبا کوئی وبا نہیں بلکہ یہ اللہ کی طرف سے ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے جو ہم گذشتہ کئی دہائیوں سے کرتے رہے ہیں۔

ہماری جنگ کس سے ہے؟ اس مخلوق سے جو اتنی چھوٹی ہے جو انسانی نظر میں بھی نہیں آتی، لیکن پھر بھی ہم یہ جنگ ہار بیٹھے اور پوری دنیا جو جدید ساز و سامان ہونے کے باجود بھی ان سے مقابلہ نہیں کرسکتی۔

اس بات پر قرآن کی یہ آیت یاد آجاتی ہے کہ ترجمہ: ‘‘لوگو! مثال بیان کی جارہی ہے اب اسے کان لگا کر سنو! تم لوگ اللہ کو چھوڑکر جن جن کو دعا کے لیے پکارتے ہو، و ہ ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے، چاہے اس کام کے لیے سب کے سب اکٹھے ہوجائیں، اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین کر لے جائے تو وہ اس سے چھڑا بھی نہیں سکتے۔ (سورۃ الحج آیت 73)۔

یہ ایک مشہور کہاوت ہے کہ ‘‘اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے۔’’ ہمیں اپنی وجہ نظر نہیں آتی لیکن دوسروں پر تنز بخوبی کرنا جانتے ہیں۔ یہ وبا آئی ضرور ہے اور چلی بھی جائے گی لیکن ہمیں بہت کچھ سکھا کر جائے گی۔

آج تمام فقہ کے علماء کرام ایک پیج پر ہیں، تمام سیاست دان ایک پیج پر ہیں بلکہ پوری دنیا کے سیاست دان سمجھ چکے ہیں کہ سب سے بڑی طاقت ایک ہے اور وہ ہے میرے اللہ کی۔۔ خدا خدا کر کے کفر تو ٹوٹا۔۔۔۔۔۔

دعا ہے کہ اس سے کے بعد ہم ایک دوسرے کے ساتھ بھلائی کا معاملہ اپنائیں اور ناانصافی، بے حیائی اور تمام بُرائیوں کو چھوڑ کر پھر سے ایک ہوجائیں۔

 

Shahbaz Ali
About the Author: Shahbaz Ali Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.