دور و نزدیک کے سننے والے وہ کان

درود شریف حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم سنتے بھی ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچایا بھی جاتا ہے ۔۔۔ حدیث بسند جید

دور و نزدیک کے سننے والے وہ کان
کان لعل کرامت پہ لاکھوں سلام

کچھ عرصہ قبل ایک کالم نظر سے گزرا جس میں کالم نگار نے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا از خود اپنی قبر انور میں درود شریف سننے اور قبر میں درود پہنچنے والی درج ذیل روایت پر جرح کرتے ہوئے اس کو ضعیف قرار دیا اور حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے درود شریف سننے اور آپ ﷺ کو درود شریف پیش کئے جانے کی نفی کر دی۔۔۔۔۔۔۔۔استغفراللہ العظیم

فقیر درج ذیل سطور میں حدیث مبارکہ نقل کرنے کے بعد علماء و محدثین کا کلام اس حدیث کی بابت تحریر کئے دیتا ہے۔ اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ اللہ عزوجل ہمیں محبت رسول ﷺ کی دولت سے مالا مال فرمائے اور منکرین عظمت و شان رسالت کو ھدایت عطا فرمائے۔ کمال تعجب ہے ان لوگو ں کی عقلوں پر، کہ آج یہ تو ایک چھوٹا ساموبائل کان کے ساتھ لگا کر دنیا جہان کی باتیں سن لیں اور دوردراز بیٹھے شخص کی آواز ان تک پہنچ جائے تو کیا سید دو عالم باعث ایجاد عالم جان کائنات محسن انسانیت کے مبارک کانوں کو اللہ عزوجل یہ طاقت نہیں عطا کر سکتا کہ دور کی آواز سن لیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قبروں کی زیارت کے وقت السلام علیکم یا اھل القبور کہنے کا حکم خود شریعت میں موجود ہے ، تو جب مردے سنتے ہی نہیں تو پھر اس سلام کرنے کا کیا فائدہ!!!!!!

اللہ تعالیٰ سمجھ عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ والہ وسلم

حدیث مبارکہ ہے:
من صلی علی عند قبری سمعتہ و من صلی علی نائبا ابلغتہ
جس نے مجھ پر میری قبر کے قریب درود پڑھا میں اسے خود سنتا ہوں اور جس نے دور سے پڑھا وہ مجھے پہنچایا جاتا ہے۔

اس حدیث کو شیخ الاصبہانی نے کتاب الثواب میں روایت کیا جیسا کہ اللآلی المصنوعۃ جلد ۱ ص ۲۸۳ میں ہے:
حدثنا عبدالرحمن بن احمد الاعرج حدثنا الحسن بن الصباح حدثنا ابو معاویہ عن الاعمش عن ابی الصالح عن ابی ھریرۃ بہ مرفوعا
حافظ سخاوی نے القول البدیع صفحہ نمبر ۱۵۴ میں کہا: اس کی سند جید ہے جیسا کہ ہمارے شیخ ابن حجر نے افادہ فرمایا۔ انتہی

شیخ حافظ احمد بن الصدیق الغماری نے المداوی لعلل المناوی جلد ۶ ص ۲۷۷ میں فرمایا
اس کی سند نظیف ہے اور ابن تیمیہ نے الرد علی الاخنائی ص ۱۳۴ میں صراحت کی کہ یہ صحیح المعنی ہے

اس حدیث کے مفہوم کی توثیق ایک اور حدیث سے نہایت احسن انداز میں ہوجاتی ہے جو کہ درج ذیل ہے:
عن ابی صخر حمید بن زیاد عن یزید بن عبداللہ ابن قسیط عن ابی ہریرۃ ان رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم قال:
ما من احد یسلم علی رد اللہ علی روحی حتی ارد علیہ
یعنی کوئی بھی مسلمان جب مجھ پر درود وسلام پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ میری روح کو میری طرف لوٹاتا ہے حتی کہ میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔

حوالہ کے لئے ملاحظہ فرمائیں
مسند امام احمد بن حنبل جلد ۲ ص ۵۲۷ ، سنن ابوداؤد جلد ۲ ص ۲۹۳، سنن الکبری للبیہقی جلد ۵ ص ۲۴۵، شعب الایمان للبیہقی جلد ۲ ص ۲۱۷ و اخبار اصبھان لامام ابونعیم جلد ۲ ص ۳۹۳

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نہ صرف درود و سلام شریف سنتے ہیں بلکہ

درود شریف پڑھنے والے کو اس کا جواب بھی عطا فرماتے ہیں،

امتی تیری قسمت پہ لاکھوں سلام

اللہ تعالیٰ قبول حق کی توفیق عنایت فرمائے۔۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ والہ وسلم
Muhammad Saqib Raza Qadri
About the Author: Muhammad Saqib Raza Qadri Read More Articles by Muhammad Saqib Raza Qadri: 147 Articles with 410053 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.