قرآن کریم نے نماز پڑھنے کا حکم
نہیں دیا بلکہ نماز قائم کرنے کا حکم دیا ہے یعنی نماز کو اس کے ظاہری اور
باطنی حقوق کے ساتھ ادا کرو ۔ نماز کے ظاہری حقوق تو یہ ہیں کہ سنت نبوی کے
مطابق تمام ارکان بجا لائے جائیں اور باطنی حقوق یہ ہیں کہ تو سراپا عجز و
نیاز بنا ہوا ہو ‘ احسان کی کیفیت تجھ پر طاری ہو ( العنکبوت ٤٥)
حضور علیہ السلام نے فرمایا “ اے حسین ( رضی اللہ تعالٰی عنہ)! جنت میں ایک
درخت ہے جسے شجرتہ البلوی یعنی ( تکلیف کا درخت) کہتے ہیں ۔ وہ لوگ جو
تکالیف و مصائب میں مبتلا رہے ان کو وہاں لایا جائے گا ایسے لوگوں کے لئے
نہ کوئی ترازو رکھا جائے گا اور نہ ان کا دفتر عمل کھولا جائے گا بلکہ یوں
ہی موسلا دھار بارش کی طرح ان کا اجر ان پر برسے گا( بحوالہ سورتھ الزمر
١٠)
زمین و آسمان کی پیدائش سے پہلےاللہ تعالیٰ کا عرش پانی پر تھا ۔ اللہ
تعالیٰ نے اس پانی میں حرارت پیدا کر دی اس سے جھاگ اور دھواں بلند ہوا ‘
جھاگ پانی کی سطح پر باقی رہی اللہ تعالیٰ نے اس میں خشکی پیدا کی اور اس
سے زمین بنائی اور دھواں اوپر اٹھا ‘ بلند ہوا اس سے اللہ تعالیٰ نے
آسمانوں کو پیدا فرمایا ۔ سائنس کی جدید تحقیقات بھی اس نظریہ سے بہت قریب
ہیں ( تشریح سورتھ حمہ ۔ السجدہ ١٢)
حج و عمرہ ادا کرنے والوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ مناسک حج سے فارغ ہونے کے
بعد سر منڈوائیں یا بال ترشوائیں ‘ لیکن ترشوانے سے منڈانا افضل ہے ۔ حضور
علیہ السلا م نے حلق کرنے والوں کے لئے تین بار دعا فرمائی ۔ اللھم اغفر
للمحلقین۔ اے اللہ تعالٰی ! سر منڈانے والوں کو بخش دے (بحوالہ الحجرات ١٠) |