قوموں کی زندگی میں اُتار چڑھاؤ آتے ہیں لیکن
اِس بار تو پوری کائنات کو ایک وبائی مرض نے ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ترقی پذیر
ممالک کے پاس وسائل کی بہت زیادہ کمی ہوتی ہے اور اِن ممالک میں صحت کا بجٹ
اُونٹ کے مُنہ میں زیرئے کے مترادف ہوتا ہے۔ کرپٹ حکمران عوام تک بجٹ کا
پیسہ بھی نہیں پہنچنے دیتے۔ جس ملک میں حکمران اور اُن کی نوکر شاہی یتیموں
بیواؤں کے لیے فنڈز بھی کھانے سے دریغ نہ کریں اِسی عوام کا تو پھر حشر نشر
ہی ہونا ہوتا ہے۔ کورنا وبائی مرض کی وجہ سے پوری دُنیا میں دہشت پھیل چُکی
ہے۔ میڈیا خود تو کام کر رہا ہے لیکن باقی کوئی ادارہ بھی کام نہیں کر رہا
ہے۔ وجہ یہی ہے کہ میڈیا کی وجہ سے ہی لوگوں تک ہر قسم کی آگاہی پہنچائی
جارہی ہے۔
حکومت نے پورے ملک میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، کورونا وائرس کے پھیلنے کے
خطرے کے باعث صوبے بھر میں پانچ یا پانچ سے زائد افراد کے اکٹھے ہونے پر
پابندی عائد کر دی گئی ہے، محکمہ داخلہ پنجاب نے بھی اس حوالے سے نوٹیفکیشن
بھی جاری کر دیا ہے،محکمہ داخلہ کی جانب سے تمام اضلاع کی انتظامیہ اور
پولیس کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری کا کہنا ہے کہ کورونا
وائرس کے سدباب کیلئے دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا ہے، شہری قانون کی پاسداری
کریں اور حکومت کی جانب سے جاری ہونیوالے ایس اوپیز پر بھی عملدرآمد یقینی
بنائیں تاکہ اس موذی وائرس کا مقابلہ کیا جا سکے۔ کورونا وائرس بخار سے
شروع ہوتا ہے جس کے بعد خشک کھانسی آتی ہے، یہ وائرس سانس کے ذریعے ایک سے
دوسرے انسان میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
طبی ماہرین نے پاکستانی عوام کو اس وائرس سے بچنے کیلئے مختلف تدابیر
اپنانے کی ہدایات کی ہیں،طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہریوں کو چاہیے کہ صاف
ستھری اورصحت مندغذا استعمال کریں، شہری ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے اور گلے
ملنے سے اجتناب برتیں، موجودہ صورتحال میں پانی کا استعمال زیادہ
کردیں،کھلی جگہوں پر کھانسنے اور چھینکنے سے اجتناب برتیں ایک دوسروں سے لی
گئی چیزوں سے بھی اجتناب برتیں۔انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب شعیب دستگیر نے
کورونا وائرس سے بچاوا اور بڑھتے خطرات کے پیش نظر احتیاطی تدابیر پر سختی
سے عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایات جاری کی ہیں تاکہ پولیس دفاتر اور فیلڈ
میں عوام کی جان وما ل کے تحفظ کے فرائض سر انجام دینے والے افسران و
اہلکار خود کو اس وائرس سے محفوظ ر کھ سکیں۔اس سلسلے میں صوبے کے تمام آر
پی اوز، سی پی اوز، ڈی پی اوز اور یونٹ سربراہان کو مراسلہ بھجوایا ہے
جس میں کورونا وائر س سے بچاو کی احتیاطی تدابیر تفصیلا درج ہیں۔ مراسلے
میں کہا گیا ہے کہ وہ کھانسی، نزلہ، زکام اور بخار کی صورت اپنے ناک اور
منہ کو سرجیکل ماسک سے ڈھانپ کر رکھیں، ایک دوسرے سے مصافحہ کرنے اورگلے
ملنے سے پرہیز کریں۔دنیا بھر میں وبائی شکل اختیار کرنے والا کورونا وائرس
کسی کو بھی ہوسکتا ہے لیکن ان لوگوں کو کورونا وائرس سے خطرہ زیادہ ہے جو
کہ ضعیف ہیں یا جنھیں پہلے سے صحت کے مسائل ہیں۔اس وائرس سے چین میں ہزاروں
کی تعداد میں اموات ہوئی ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیاہ تعداد معمر لوگوں
کی ہیں جو کے پہلے سے کسی بیماری میں مبتلا تھے۔اگر آپ کو پہلے سے کوئی
بیماری یا صحت کے مسائل کا سامنا ہے تو آپ کو یہ سوچ کر پریشانی ہو رہی
ہوگی۔ اگر آپ کو پہلے سے صحت کے مسائل کا سامنا ہے تو اس کا مطلب ہرگز یہ
نہیں کہ کورونا وائرس آپ کو ہر صورت ہوگا، ہاں آپ کو اس سے نسبتاً زیادہ
خطرہ ضرور ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ احتیاطی تدابیر ضرور برتیں۔جن
لوگوں کی عمر زیادہ ہوتی ہے ان کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے اور وہ لوگ
جنھیں پہلے سے صحت کے مسائل ہیں جیسا کہ ذیابیطس، دمہ یا دل کی بیماری ہے
انھیں کورونا وائرس کے اثرات اور علامات زیادہ محسوس ہوں گی۔
بہت سے لوگ کورونا وائرس لاحق ہونے کے ایک دن بعد ٹھیک ہوجائیں گے لیکن بہت
سے لوگ ایسے بھی ہیں جو کہ جلدی صحت یاب نہیں ہوتے اور کچھ ایسے ہیں جن کی
اس سے موت واقع ہوجاتی ہے۔سب سے اہم چیز ہے کہ آپ اس انفیکشن کو ہونے سے
روکنے کے لیے اقدامات کریں۔
یہ وائرس کھانسی سے اور آلودہ جگہوں سے پھیلتا ہے جیسا کہ پبلک ٹرانسپورٹ،
دفاتر اور عوامی مقامات میں ہینڈ ریل یا دروازے کے ہینڈل۔صفائی کا خیال اس
وائرس کو مزید پھیلنے سے روک سکتا ہے۔کھانستے یا چھینکتے وقت ناک اور منہ
پر ٹشو یا اپنی آستین رکھنا۔اپنے ہاتھوں کو باقاعدگی سے صابن سے دھونا،
سہولت نہ ہونے کی صورت میں ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال کرنا۔بیمار لوگوں سے
فاصلہ رکھنا۔
اگر آپ کے ہاتھ صاف نہیں تو اسے آنکھوں، ناک اور منہ پر لگانے سے اجتناب
کریں۔کورونا وائرس کی علامات ہیں کھانسی، تیز بخار اور سانس لینے میں
دشواری۔ لیکن ان علامات کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو کورونا وائرس ہی
ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے انسداد وبائی آرڈنینس
کا نفاذ صوبے بھر میں لاگو کر دیا ہے جس کا اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ
ٹویٹر پر ایک پیغام جاری کرتے ہوئے کیا، آرڈیننس کی خلاف ورزی کی صورت میں
سزا اور جرمانے کیے جائیں گے۔ جاری کردہ اعلان کے مطابق ''وبائی امراض سے
تحفظ اور پھیلاو کو روکنے کیلئے پنجاب انفیکشیس ڈیزیز آرڈیننس کا اجراء کر
دیا گیا ہے، یہ ایک مشکل وقت ہے اور ہمیں وقت پر مشکل فیصلے لینا ہوں گے،
اگر ہم نے بحیثیت قوم اپنی اپنی ذمہ داری ادا کی تو انشا ء اﷲ یہ مشکل وقت
گزر جائے گا۔
تمام غیر سرکاری ڈاکٹرز اور پروائیوٹ ہسپتالوں کو وبائی امراض کے مریضوں ک
سنبھالنے اور ان کا علاج کرنے کا حکم دیا جا سکتا ہے۔حکومت کسی بھی طرح کی
پابندی کہیں بھی لاگو کر سکتی ہے۔لوگوں پر اپنے بچوں کو سکولز یا اجتماعات
میں بھیجنے کی پابندی ہو گی۔جاں بحق ہونے والے افراد کی میتوں کو سنبھالنے،
تدفین اور منتقلی سے متعلق پابندیاں لگانے کا اختیار ہو گا۔کسی بھی بیمار
یا بیماری پھیلانے والے شخص کی مخصوص جگہوں پر منتقلی اور وہاں رکھنے جانے
کا اختیار ہو گا۔عوام الناس کی کیسی بھی وقت کسی بھی جگہ سکریننگ کا اختیار
ہو گا۔عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں سزائیں اور جرمانے کسی ایک شق کی خلاف
ورزی پر دو ماہ قید، پچاس ہزار جرمانہ ہو گا۔ایک سے زائد کی خلاف ورزی پر
چھ ماہ قید اور ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔کسی ادارے کی جانب سے
خلاف ورزی پر پہلی دفعہ دو لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔ایک سے زائد
مرتبہ خلاف ورزی پر تین لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا۔پہلی دفعہ فرار یا کوشش
کی صورت میں چھ ماہ قید پچاس ہزار جرمانہ کیا جائے گا۔دوبارہ ایسی کوشش کی
صورت میں 18 ماہ قید اور ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔ پاکستانی
عوام مشکل کی اِس گھڑی میں جب اِس آفت نے ہر طرف اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں تو
اِس موقع پر احتیاط کا دامن ہر گز نہ چھوڑیں۔ دفعہ 144کا نفاذ کسی شوق کا
مرہون منت نہیں ہے۔ کرنا وزئرس کی وجہ سے ہماری جانوں کو خطرہ ہے اور اِس
وائرس کا بھی تک کوئی علاج بھی دریافت نہیں ہوا اِس لیے صرف احتیاط ہی
ہماری زندگی کی ضامن ہے۔ حکومت کی جانب سے سوشل ڈسٹنس کے حواے سے جو بھی
کہا جارہا ہے یہ سب کچھ ہماری بہتری کے لیے ہے۔ اِس حوالے سے کورونا وائرس
آرڈنینس 2020 کا نفاذ اور دفعہ 144بھی نفاذ ہم سب کے لیے انتہائی فائدہ مند
ہے۔ |