للن نے کلن کو فون کرکے پوچھا کیوں بھائی پردھان جی کا
جشن چراغاں کیسا رہا ؟
ہاں بھائی وہ تو ٹھیک تھا لیکن اس چکر میں ہمارے سسرال والی بلڈنگ میں
بھیانک آگ لگ گئی ۔
للن نے چونک کے پوچھا وہ کیسے ؟
کلن بولا آگ کیسے لگتی ہے تمہیں نہیں معلوم ؟ ٹیلی ویژن کھول کر کوئی بحث
دیکھ لو یا یو ٹیوب پر کسی شعلہ بیان رہنما کی تقریر سن لو پتہ چل جائے گا۔
اب سمجھا کہ تم کس آگ کی بات کررہے ہو؟
کلن نے کہا تم غلط سمجھے ۔ میں تو اصلی آگ کی بات کررہا ہوں ۔
اچھا تو کیا تم اسے بجھانے گئے تھے؟
میرا دماغ خراب ہے؟میں تو پردھان جی کے کہنے پر چراغ جلا کرکورونا وائرس کو
بھگا رہا تھا ۔ مجھے آگ بجھانے کی فرصت کہاں ؟
للن ہنس کر بولا وہ بھی یہی کررہا ہوگا ۔ خیر تم گئے نہیں تو تمہیں پتہ
کیسے چلا کہ آگ بھیانک تھی ؟
وہ ایسا ہوا کہ میرے سالے نے اس کی ویڈیو بنا کر بھیج دی ۔
ارے تمہارا سالا بھی عجیب آدمی ہے ۔ آگ بجھانے کے بجائے ویڈیو بنا تارہا
۔
بھائی میرا سالا شاعر ہے اور وہ بھی ہزل کا مشاعرہ باز شاعر ۔ اس نے ویڈیو
بنائی اور نیچے اپنا شعر لکھ دیا ۔
اچھا کیا شعر لکھا تمہارے سالے نےَ؟
دیکھو شعر شاعری تو مجھے یاد نہیں رہتی ۔ میں پڑھ کر بتا تا ہوں، َ ہاں تو
لکھا ہے ۔ ’’اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے‘‘۔
اچھا تو میں سمجھ گیا ۔ تمہارا سالا شاعر نہیں متشاعر ہے۔
یہ شاعروں کا کون سا قبیلہ ہے؟
ارے بھائی یہ لوگ سرے سے شاعر ہی نہیں ہوتے ۔ یہ تو بس دوسروں کے اشعاراپنے
نام سے سناتے اور پھیلاتے رہتے ہیں۔
کیا بات کرتے ہو ؟ شعر کے نیچے اس نے اپنی تصویر بھی لگائی ہے۔
اور کچھ لکھا بھی ہے؟
جی ہاں تصویر کے نیچے اس کا نام تک لکھا ہوا ہے ۔
تب تو ٹھیک ہے۔ اس مطلب ہوا کہ تصویر کے حامل کا یہ نام ہے۔ اس نے یہ تو
نہیں لکھا کہ شعر اس کا اپنا ہے۔
ہاں ہاں لیکن شاعر کا نام بھی تو نہیں لکھا ۔ اب میرے جیسا بہنوئی آخر کیا
سمجھے گا بھلا؟
ارے بھائی اس کو شاعر کا نام معلوم نہیں ہوگا ؟ تو کیسے لکھتا؟؟
اچھا تو کیا تمہیں شاعر کا نام معلوم ہے اور تم یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہو
کہ یہ شعر میرے سالے ساغر خیامی کا نہیں ہے؟
جی ہاں اس شاعر کا نام مہتاب رائے تاباں ہے ۔
اچھا ! بڑا مشکل نام ہے ۔ اسی لیے میرا سالا یہ نام بھول گیا ہوگا۔
اوہو تو گویا یہ تمہارے سالے کی نہیں اس بیچارے شاعر کی غلطی ہے۔ بڑی حمایت
کرتے ہو تم اپنے۰۰۰۰۰
ہاں بھائی کیا کریں ۔ تم نے وہ مثل تو سنی ہی ہوگی ساری خدائی ایک طرف اور
جورو کا بھائی ۰۰۰۰۰۰
اچھا یہ بتاو کہ وہ ساغر خیامی کرتا کیا ہے؟
کیا بتاوں للن ۔ وہ ساغر لنڈھا لنڈھا کرشاعری کرتا ہے ۔
بس صرف شاعری کرتا ہے ؟ اور کوئی کام دھام نہیں کرتا؟
شاعری کرنے کے بعد مشاعروں اور کوی سمیلنوں میں جاکر سناتا ہے اورخوب داد
وصول کرتا ہے۔
ارے لیکن ایسے چور شاعر کو کون داد دیتا ہے ؟
للن جی آپ نہیں جانتے ۔ جب سے مودی سرکار آئی ہے ، شور مچائے چور چل رہا
ہے ۔ سارے چوروں کے وارے نیارے ہوگئے ہیں۔
اچھا وہ کیسے؟
آج کل برسرِ اقتدار جماعت اور حزب اختلاف والے دونوں مشاعرے اور کوی سمیلن
خوب کراتے ہیں ۔
اچھا اس ادب نوازی کی کیا وجہ ہے؟
ارے بھائی کاہے کی ادب نوازی ۔ لوگ سیاسی جلسوں میں ازخود نہیں آتے ،پیسے
دے کر لانا پڑتا ہےلیکن مشاعروں میں تفریح کے لیے آجاتے ہیں۔
اب سمجھا سامعین پر پیسے خرچ کرنے کے بجائے شاعروں کو دے دو ۔ مجمع بھی لگ
جائے اور خوب قصیدے بھی سن لو ۔ آم کے آم گٹھلیوں کے دام ۔
اچھا یہ بتاو تمہارا ساغر خیامی کس قسم کی شاعری کرتا ہے؟ میرا مطلب ہے
مودی مخالف شاعری یا اس کی حمایت کرنے والی ؟
کیا بتاوں للن اس نے آج کل کے صحافیوں کے بھی کان کاٹ لیے ہیں ۔ اس کی
نارنگی ڈائری میں مودی کی حمایت اور سبز میں مخالفت ہوتی ہے۔
ارے کمال ہے؟ لیکن کیا ان دونوں کو پتہ نہیں چلتا ؟
کیسے چلے گا ؟ مودی مخالفین کے لیے اس کا قلمی نام ساغر خیامی ہے اور مودی
نوازوں کے لیے وہ ساگر پہاڑی کے نام سے شاعری کرتا ہے۔
تمہارے سالے کوئی ڈھنگ کا قلمی نام بھی نہیں سوجھا ۔ پہاڑ اور ساگر بھی
کہیں ایک ساتھ ہوتے ہیں ؟
جی ہاں شاعری کی خیالی دنیا میں سب کچھ ممکن ممکن ہے ۔ وہ کبھی مودی جی کو
پہاڑ پر بٹھا دیتا ہے اور کبھی ڈھکیل کر سمندر میں ڈبو دیتا ہے۔
اچھا وہ کیسے؟ لگتا ہے تم اپنے سالے کے استاد ہو اور وہ اپنی شاعری اصلاح
کے لیے بھیجتا ہے؟
ارے بھائی وہ اصلاح کی ضرورت سے بے نیاز ہے۔ ایک مصرع کہتا ہے تو اپنے واٹس
ایپ گروپ میں ڈال دیتا ہے اور اس کے بعد دوسرا کہتا ہے۔
تب تو اس کا پول کھل جاتا ہوگا ؟ مودی کے مخالفین کو حمایت اور حامیوں کو
مخالفت کا پتہ چل جاتا ہوگا؟
جی نہیں اس نے الگ الگ گروپ بنارکھے ہیں ۔ مثلاً بھات ماتا کی جئے اور جئے
ہند ۔ان دونوں مخالف گروپس میں رہنے کا اعزاز صرف مجھے حاصل ہے۔
اچھا تو یہ بتاو کہ اس نے ۹ بج کر ۹ منٹ والے تماشے پر بھی کوئی شاعری کی
ہے ؟
جی ہاں اس نے بھارت ماتا کی جئے والے گروپ میں لکھا ’چراغ دل کے جلاو بہت
کورونا ہے ، انہیں کو ڈھونڈ کے لاو بہت کورونا ہے ‘
للن بولا یہ ’ انہیں‘ سے کیا مراد ہے ؟ میں نہیں سمجھا ۔
وہی اپنے مودی جی ۔ بھکت سب سمجھتے ہیں
اوہو کمال ہے لیکن پھر جئے ہند گروپ میں کیا لکھ
وہاں پر لکھ دیا ’’اندھیرے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو، نہ جانے کس
گلی میں زندگی صبح ہوجائے‘‘۔
ارے یار حد ہوگئی ۔ یہ تو بشیر بدر کے شعر کا سیدھا سیدھا چربہ ہے۔
چربہ ہو یا چربی! کیا فرق پڑتا ہے؟ یہ شعر اس نے خاص طور پر مودی جی کی نذر
کیا ہے اور دس سال بعد رخصت کرتے ہوئے خود ان کو سنانا چاہتا ہے۔
مودی کو چھوڑ ۔ یہ بتاو کہ اس نے کورونا کے چراغاں میں حصہ لیا یا نہیں؟
ضرور لیا اور مجھے بھی سمجھایاکہ دس سال تک ملک بھر میں اندھیر نگری ر ہے
گی ۔ اس بیچ ۹ منٹ اپنے گھر میں بھی اندھیرا ہوجائے تو کیا فرق پڑتا ہے؟
اچھا یہ تو بڑی مضبوط دلیل ہے۔ لیکن آج کل لاک ڈاون کے سبب مشاعرے وغیرہ
کی محفلیں بند ہیں ۔ اس لیے وہ بیچارہ بور ہورہا ہوگا؟
نہیں بھائی ایسی بات نہیں آج کل گھر بیٹھے واٹس ایپ اور گوگل ڈیو پر
مشاعرہ ہوجاتا ہے ۔ ہینگ لگے نہ پھٹکری رنگ آئے چوکھا ۔
کیا بات کرتے ہو۔ اس آفت کے دور میں بھی لوگ باگ شاعری کرتے ہیں ؟
کیوں نہیں ۔ تم نے کیا اس مصیبت میں کھانا پینا اور لکھنا پڑھنا چھوڑ رکھا
ہے جو وہ شاعری ترک کردے۔
ہاں یار یہ بھی ہے۔ میں تو بھول ہی گیا تھا کہ کورونا پر بھی شاعری ہوسکتی
ہے۔
اور نہیں تو کیا ؟ ابھی کل ہی چراغاں سے قبل اس نے واٹس ایپ پر اپنی ایک
طرحی غزل بھیجی تھی ۔ چاہو تو اسے فارورڈ کر دوں؟
جی ہاں ضرور بھیجو ۔ میں بھی کورونا سے متعلق خوفناک سازشی پیغامات اور
نصیحتیں پڑھتے پڑھتے بور ہوگیا ہوں ۔
اگلے لمحہ للن اپنے موبائل پر ساگر پہاڑی کی غزل پڑھ رہا تھا :
نہیں چراغ جلاو ابھی کورونا ہے ذرا نقاب چڑھاو ابھی کورونا ہے
وہ جس کے ہوتے ہیں دستانے آستینوں میں وہی حکیم بلاؤ ابھی کورونا ہے
مجھے تمہاریطبیعت پہ اعتماد نہیں مرے قریب نہ آؤ ابھی کورونا ہے
نشیبِچین سے نکلی ہوئی کوئی ویکسین کہیں سے ڈھونڈ کے لاؤ ابھی کورونا ہے
ابھی تو صبح کے ماتھے کا رنگ کالا ہے ابھی فریب نہ کھاؤ ابھی کورونا ہے
اس غزل کو پڑھنے کے بعد للن سمجھ گیا کہ یہ ساغر نظامی غزل پر شب خون ہے
پھر بھی جواب میں اس شعر کے ساتھ شکریہ ادا کیا :
بصیرتوں پہ کورونا کا خوف طاری ہے مجھے یقین دلاؤ نہیں کورونا ہے
|