آخر.... مجھ عزّت کی بھی تو کوئی عزّت ہے



ہماری نظروں میں اپنی شناخت ڈھونڈتی، ہم سے مایوس "عزّت" کا ہمارے نام ایک خط!

"آخر.... مجھ عزّت کی بھی تو کوئی عزّت ہے! "

یہ جو لوگوں کا گروہ قطعہ ءارضی کو آباد کیے ہوئے ہے، اسی گروہ کے لوگوں نے ساتھ رہتے رہتے اپنے کچھ تصوّرات کو abstract اصولوں کی شکل دی. میں بھی انھی تصورات میں سے ایک تصور ہوں. میں "عزّت" ہوں. جس طرح کسی گھرانے میں ایک بچہ پیدا ہوتا ہے اسی طرح سے ان لوگوں کے ذہنوں کے آنگن میں میں نے جنم لیا ہے. مجھے نامِ عزت عطا کرنے والے اور بکثرت میرا نام لینے اور گھسیٹنے والے بھی یہی لوگ ہیں.جیسے ایک بچہ اپنے والدین کی آنکھوں میں اپنا عکس دیکھ کر خودشناسی کی منازل طے کرتا ہے ایسے ہی جب میں ان لوگوں کی طرف دیکھ کر اپنی شناخت کرنے کی کوشش کرتی ہوں تو پہیلیوں کی دلدل میں دھنسی جانے لگتی ہوں اور مجھے گھبراہٹ ہونے لگتی ہوں.

جب مجھے اور غیرت کو ساتھ ملایا جاتا ہے تو جذبات کا ایک لاوا ابھرتا ہے جو سانس لیتی، جیتی جاگتی بیٹیوں اور بہنوں کے وجود کو بےجان و راکھ کر جاتا ہے. اور تو اور مجھے جھوٹی انّا اور غرور کے ساتھ بھی ملا دیا جاتا ہے. اپنے اصل کردار اور حقیقت سے بےخبر لوگ اِدھر اُدھر دیکھتے دیکھتے میرے نام کو رٹ لیتے ہیں اور اپنی اکڑ کو قائم رکھنے کیلئے بارہا میرے حوالے دیتے رہتے ہیں.

مجھے ایک چوھدری کی پگڑی کے ساتھ بھی جوڑا جاتا ہے اور اپنی کملی میں مگن ولی کے ساتھ بھی. مجھے زر سے بھی منسوب کیا جاتا ہے اور زن کے ساتھ بھی. جب کہیں بیٹے کی پیدائش ہوتی ہے اور میں ایسے جملے سنتی ہوں جن میں میرا ذکر ہوتا ہے کہ فلاں بندے کی تو خاندان میں عزت بڑھ گئی ہے، تو میں ایک پل کیلئے مسکرا دیتی ہوں. لیکن دوسری طرف جب میں اپنے نام پر عورتوں کو ذبح ہوتے دیکھتی ہوں تو بہت پریشان ہو جاتی ہوں. میری آنکھوں کے سامنے میری شناخت مزید دھندلا جاتی ہے.

ویسے تو مجھے ایک مقدس شے تصور کیا جاتا ہے لیکن بیشتر اوقات جب لوگ اپنی نجاست بھری شخصیات پر میرا غلاف چڑھائے پھرتے ہیں، تو میرا دم گھٹنے لگتا ہے. جب مجھے ایک مقدس چیز کے طور پر جنم دینے والے لوگ میرا تقدس پامال کرتے ہیں تو میں بہت ہی بے بس ہو جاتی ہوں کیونکہ میں تو یہ نعرہ بھی نہیں لگا سکتی کہ، میرا جسم میری مرضی، کیونکہ میرا تو کوئی جسم بھی نہیں ہے. میں تو بس ذہنوں میں ہمہ وقت گردش کرنے والا ایک تصور ہوں.

بس یہی کہنا چاہوں گی کہ خدارا میری شناخت کو اس طرح سے نہ خراب کیا جائے. آخر..... مجھ عزّت کی بھی تو کوئی عزّت ہے!!!!

Muqadas Majeed
About the Author: Muqadas Majeed Read More Articles by Muqadas Majeed: 17 Articles with 14233 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.