پنجاب حکومت کی طرف سے ہدایات اور کلرسیداں انتطامیہ کا کردار

پنجاب حکومت نے 24 مارچ سے 14اپریل تک 22روز کیلئے لاک ڈاون کا اعلان کر رکھا ہے لاک ڈاون کے دوران میڈیکل اسٹورز، اشیائے خوردونوش کی دکانیں اوراس طرح کی دیگر اشیائے ضرورریہکی دکانیں کھلی رہیں گی، جبکہ شاپنگ مالز بند رہیں گے اس دوران عوامی مقامات، بازار اور شاپنگ مالز بند رہیں گے۔ سبزی منڈی اور کریانہ اسٹورز کھلے رہیں گے۔ موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد ہے حکومت کی طرف سے لگائی جانے والی اس طرح کی پابندیاں ہماری ہی بھلائی کیلیئے ہیں عوام جتنا گھروں سے کم باہر نکلیں گئے اتنا ہی زیادہ مھفوظ رہیں گئے لیکن یہ بات انتہائی افسوس سے کہنا پڑتی ہے کہ عوام کی طرف سے مسلسل بے ضابطگیاں سامنے آ رہی ہیں بہت کم عوام ایسے ہیں جو اس نازک ترین مسئلے کو سیریس لے رہے ہیں عوام کی طرف سے مناسب رسپانس نہ ملنے پر حکومت کو سخت احکامات جاری کرنا پڑے ہیں اور انتظامیہ کو تمام ہدایات پر عملدرآمد کروانے کیلیئے سخت اقدامات کرنے کا پابند بنایا گیا ہے حکومتیں توصرف حکم جاری کرتی ہیں ان پر عمل درآمد کروانا سرکاری انتظامیہ کی مجبوری اور ز مہ داری ہوتی ہے اور اس وقت ہمارے سرکاری ادارے حکومتی ہدایات پر عملدرآمد کروانے میں اپنا بہترین کردار ادا کرتے نظر آ رہے ہیں ملک بھر کی طرح تحصیل کلرسیداں کی سرکاری انتظامیہ بھی حکومتی ہدایات پر بہت سختی کے ساتھ عمدرآمد کرنے میں مصروف عمل ہے لاک ڈاؤن کے پہلے دو روز تو عوام نے کسی بھی حکم کی پرواہ کیئے بغیر بازاروں کا رخ کیئے رکھا ہے لیکن اب اس میں کچھ کمی واقع ہو گئی ہے اور ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ کلرسیداں کے عوام کو بھی اس حوالے سے کافی شعور آ چکا ہے اور وہ احتیاطی تدابیروں کے حوالے سے حکومتی پالیسیوں کو فالو کر رہے ہیں اس حوالے سے خاص طور پر اس حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر ناصر ولائیت کی کاروائیاں قابل ستائش ہیں انہوں نے وقت اور آرام کی پرواہ کیئے بغیر لگا تار اپنی زمہ داریاں نبھانے کو ترجیح دی ہے وہ بذات خود تحصیل میں موجود چھوٹے بڑے شہروں کے دورے کرتے نظر آ رہے ہیں اور ایک ایک دکان پر جا کر چیک کرتے ہیں کہ کہیں کوئی سرکاری ہدایات کی خلاف ورزی تو نہیں ہو رہی ہے اور جہاں ضرورت پڑے وہ فوری طور پر قانونی کاروائی عمل میں لاتے ہیں ا وہ اس حوالے سے آئے روز کلرسیداں کے سرکاری اداروں کے سربراہان کے ساتھ میٹنگز کر رہے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ طلب کر رہے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر نئی ہدایات بھی جاری کر رہے ہیں انہوں نے پوری تحصیل انتطامیہ کو ہائی الرٹ کر رکھا ہے تا کہ کسی بھی خطرے سے فوری طور پر نمٹاجا سکے تحصیل میں بعض جہگوں پر آ ٹے کی قلت کی شکایات موصول ہوئی ہیں جن پر فوری ایکشن لیتے ہوئے انہوں نے آٹے کی فراہمی کو ممکن بنایا ہے اور آٹے کی قلت کو دور کروا دیا گیا ہے جبکہ کلرسیداں میں ماسک مہنگے اور بلیک میں فروخت کرنے پر میڈیکل سٹورز مالکان کے خلاف مقدمات درج کروانا بھی ان کا ایک احسن قدم ہے اس اقدام سے یہ فائدہ ہو گا کہ تحصیل میں موجود باقی ماندہ میڈیکل سٹورز مالکان اب مزید محتاط ہو جائیں گئے اور وہ اس طرح کے ناجائز کاموں سے پرہیز کریں گئے ان کی دبنگ کاروائیوں کی وجہ سے زخیرہ اندوز اور ناجائز منافع خور اب خوف و ہراس میں مبتلا ہو چکے ہیں انہیں ہر وقت یہ ڈر لگا رہتا ہے کہ کوئی پتہ نہیں اسسٹنٹ کمشنر کس وقت ان کو چیک کرنے کیلیئے پہنچ جائیں یہاں پر ایک خاص بات جو قابل زکر ہے کہ کلرسیداں میں اسسٹنٹ کمشنر کی کاوشوں سے 3 قرنطینہ سنٹرز بنائے گئے ہیں اور وہ سنٹرز اس وقت فعال کر دیئے گئے تھے جب پنجاب کی دیگر تحصیلوں میں قرنطینہ سنٹرز بنانے کے ھوالے سے ابھی صلاح و مشورے و میٹنگزجاری تھیں یہ بھی ان کا ایک بہت بڑا کارنامہ تصور کیا جا رہا ہے بلکہ یہاں پر یہ کہنا بیبجا نہ ہو گا کہ اسستنت کمشنر ناصر ولائیت اس وقت کلرسیداں میں کورونا کے خلاف جنگ میں فرنٹ مین کا کردار ادا کر رہے ہیں اسی طرح ایس ایچ او تھانہ کلرسیدں ملک اﷲ یار بھی اس حوالے سے اپنا اہم کردار ادا کر رہے ہیں لاک ڈاؤن کے پہلے روز کلرسیداں اور گرد و نواح کے دیگر شہروں میں مکمل طور پر لاک ڈاؤن نہیں کیا گیا تھا جس پر ایکشن لیتے ہوئے ایس ایچ او اپنے دیگر عملے کے ہمراہ فوری طور پر حرکت میں آ گئے اور کھلی رہ جانے والی دکانیں فوری طور پر بند کروا نے میں اپنی زمہ داری پوری کی ہے اب پولیس دیہات میں اس طرح کے کاروائیوں میں مصروف عمل ہے اور گاؤں گاؤں جا کر دکانیں حکومتی ہدایات پر عمل کروانے میں اپنی پیشہ وارانہ زمہ اریاں نبھا رہی ہے اس نازک صورتحال کے دوران پولیس تھانہ کلرسیداں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل رہا ہے ریسکو 1122کلرسیداں کی جانب سے اس مشکل ترین گھڑی میں اہم ترین اقدامات کیئے گئے ہیں جو انتہائی نا ممکن تھے انہوں نے پورے کلرسیداں شہر میں سپرے کیا ہے شہر کے محلوں میں موجود مساجد اور دکانوں میں بھی حفاظتی سپرے کیا گیا ہے اس کے علاوہ تحصیل کے دیگر شہروں میں بھی سپرے کرائے گئے ہیں ریسکیو 1122 کی ایمبولینس اور دیگر عملہ مریضوں کو کلرسیداں سے راولپنڈی کے ہسپتالوں میں شفٹ کرنے میں دن رات مصروف عمل رہا ہے اس مشکل وقت میں ریسکیو 1122کے افسران و عملہ نے دن رات ایک کیئے رکھا ہے اور ہرقسم کی ایمرجنسی سے نمٹنے کیلیئے ان کا تمام سٹاف ہر وقت چوکس بیٹھا ہوا ہے ٹی ایم اے کے اہلکاران بھی اس مشکل وقت میں کسی سے پیچھے نہیں رہے ہیں وہ بھی اپنے دائرہ اختیار کے مطابق مسلسل امدادی وحفاظتی کاروائیوں میں مصروف ہیں ٹریفک پولیس سرکل کلرسیداں بھی اس مشکل گھڑی میں اپنے فرائض نہایت ہی احسن طریقے سے نبھا رہی ہے حکومتی ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والے موٹر سائیکل سواروں اور دیگر گاڑیوں کے مالکان کے خلاف سخت کاروائیاں عمل میں لا رہی ہے اور وارڈن اہلکاران شہروں میں داخل ہونے والی گاڑیوں کو مکمل چیک کرنے کے بعد جانے کی اجازت دے رہے ہیں سرکاری انتظامیہ کے کے علاوہ بھی کچھ ایسی شخصیات موجود ہیں جو بغیر کسی معاوضہ دن رات سرکاری اداروں کی معاونت میں اپنا بہترین کردار ادا کر رہی ہیں جن میں سر ٖفہرست سماجی شخصیت محترم شہزاد بٹ ہیں انہوں نے سرکاری انتظامیہ کی مکمل معاونت کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے وہ سرکاری افسران و اہلکاران کے دست و بازو بنے ہوئے ہیں اور اس حوالے سے ان کی مکمل رہنمائی سرکاری انتظامیہ کیلیئے بہت مفید ثابت ہو رہی ہے وہ سرکاری انتظامیہ کے ساتھ ساتھ تحصیل میں پرائیویٹ ادارے اور تنظیمیں جو اس حوالے سے عوام کی خدمت کا فریضہ انجام دے رہی ہیں ان کے ساتھ بھی مکمل تعاون کرتے نظر آ رہے ہیں اور ان کے ساتھ مل کر کلرسیداں کی مختلف مقامات پر مستحقین میں راشن کی تقسیم حفاظتی سپرے اور اس طرح کے دیگر فلاحی کاموں میں پیش پیش ہیں ان کے علاوہ کلرسیداں کی صحافی برادری نے بھی حقیقی معنوں میں اپنا کردار ادا کیا ہے اور تمام متعلقہ سرکاری اداروں کو بروقت کلرسیداں کی صورتحال سے آ گاہ رکھا ہوا ہے اب کلرسیداں کے عوام بھی اس حوالے سے نہایت ہی زمہ داری کا مظاہرہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں اگر کلرسیداں انتطامیہ نے کورونا کے خلاف جہاد اس طرح جاری رکھا تو اس میں کوئی شک نہیں کہ کلرسیداں کے عوام کو بہت جلد اس مرض سے چھٹکارا حاصل ہو جائے گا
 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 169684 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.