بدھ اورجمعرات کی درمیانی شب گناہوں سے بخش اورنیکیاں
کمانے کی بڑی مبارک گھڑی تھی اُمید ہے تمام اہل اسلام نے خوب عبادات کی ہوں
گی کررونا سے نجات کی دعائیں مانگی ہوں گی یقینا رب کے حضور آجکامسلمان
پوری ندامت کیساتھ شرمندگی کے آنسو لیے پیش ہواہوگا کشمیراورفلسطین میں
جاری حوانیت ناک ظلم پراُمت مسلمہ کی بے بسی کامدعالڑکھڑاتی زبان، مگر
عاجزی کیساتھ بیان کیا ہوگا ۔شب برات آتش باری اورمن پسند کھانے پکا کے خود
کھانے کا نام نہیں ،بلکہ نیت سے کی گئی عبادت اور اپنے گلی محلوں میں
غریبوں ،مسکینوں اور یتیموں میں تصویر بنوائے بغیرلنگر کی تقسیم اور مالی
مدد کا نام ہے یہ عمل روح کی تسکین مفت کی نیکیاں دلانے کا سبب بنتا ہے
قرآن پاک میں اس رات کاذکر ان الفاظ میں کیا گیا ہے . لَیْلَۃُ الْقَدْرِ
خَیْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَہْر ٍ ترجمہ: شب قدر ہزار مہینے سے بہتر ہے۔یہ
روحانیت کے فیض سے مالامال رات ہم جیسے گناہ گاروں کو بھی سچی توبہ کرنے
پرروحانی روپ بخشتی ہے جنہوں نے سال میں بس ایک نماز عید ادا کرنی ہوتی ہے
صاف من کیساتھ اس پاک شب میں کی گئی ریاضت عمر بھر کے تمام داغ مٹا دیتی
ہے۔ پندہ شبعان قدرت کا عظیم تحفہ ہے اس دن کا آغاز ہمیں چاہیے شہر خموشاں
میں دفن اپنے ماں باپ ،دادی دادا،بھائی بہن،دوست ،اور قریبی عزیزوں کی قبر
پر گلاب کی پتیاں نچھاورکرکے کریں انکی روحوں کے اہل ثواب کیلئے فاتحہ خانی
کریں دوپہر کو اپنے گھروں میں وسیع لنگر کا انتظام کریں آس پاس کی اُن غریب
بستیوں میں کھانالے کر جائیں جدھر لوگ صبح شام فاقے کررہیے ہیں لیکن عزت
نفس کے باعث کسی سفید پوش کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے اگرایسے لوگوں کی ہم
خاموشی سے بغیر کسی لالچ مدد کر دیں ایسی نیکی کا پھر کوئی نعم البدل نہیں
کیونکہ یہ دکھاوئے سے پاک نیکی ہوگی ثواب کیساتھ روح کوبھی سکون میسر آئے
گاپھر رات کو مصلے پر ماتھا رگڑنے کا مزہ ہی الگ ہو گاآپکی مانگی ہوئی تمام
دعائیں قبولیت کا درجہ اختیار کر لیگی ہمیشہ یاد رکھیں جو مخلوق خدا سے
کبھی بھی کہیں بھی کسی بھی حال میں محبت کرے گا چاہیے وہ مالی مدد ہو یا
کوئی دوسری سدا مولا کیطرف سے معجزات کے انعام سے نوازا جائے گااور حق حلال
کی روزی پائے گا یہ سب باتیں کرنے کا مقصد یہی ہے کیا آجکا مسلمان شب برات
کی اہمیت وفضیلت سے پوری طرح واقف ہے بھی یا نہیں اسکااندازاشام ہوتے ہی
چلنے والے شرلیاں پٹاکے،دکھاوے کیلئے تقسیم ہوتی دیگیوں سے لگا لیں۔شب برات
یعنی لیلتہ القدرسال کی بہترین رات بشر کیلئے عظمتوں کی آمین اورعابدوں کی
زینت ہے یہ ایک رات پورے سال میں وقوع پذیر ہونے والے حالات،واقعات اور
حادثات کاگیارہ ماہ پہلے ہی تعین کر دیتی ہے۔حضرت محمد ﷺ کا ارشاد ہے "جب
شعبان کی پندرہویں شب آتی ہے تو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اعلان ہوتا ہے، ہے
کوئی مغفرت کا طالب کہ اس کے گناہ بخش دوں ، ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا کہ
اسے عطا کروں ۔ اس وقت اﷲ تعالیٰ سے جو مانگا جائے وہ ملتا ہے۔ وہ سب کی
دعا قبول فرماتا ہے سوائے بدکار عورت اور مشرک کے " حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ
عنہ، سے روایت ہے "کہ محمد ﷺ نے فرمایاجب شعبان کی پندرھویں شب ہو تورات کو
قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو کیونکہ غروب آفتاب کے وقت سے ہی اﷲ تعالیٰ کی
رحمت آسمان دنیا پر نازل ہوجاتی ہے اور اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے، ہے کوئی
مغفرت کا طلب کرنے والا کہ میں اسے بخش دوں ۔ ہے کوئی رزق مانگنے والا کہ
میں اس کو رزق دوں ہے کوئی مصیبت زدہ کہ میں اسے مصیبت سے نجات دوں ، یہ
اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے " حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا
فرماتی ہیں " ایک رات میں نے محمد ﷺ کو اپنے پاس نہ پایا تو میں آپ ﷺ کی
تلاش میں نکلی میں نے دیکھا کہ آپ ﷺجنت البقیع (قبرستان) میں تشریف فرما
ہیں آپ ﷺ نے فرمایا کیا تمہیں یہ خوف ہے کہ اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ
تمہارے ساتھ زیادتی کریں گے۔ میں نے عرض کی یا رسول اﷲ ﷺمجھے یہ خیال ہوا
کہ شاید آپﷺ کسی دوسری اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں آقا و مولیٰ ﷺنے
فرمایا بیشک اﷲ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب آسمانِ دنیا پر (اپنی شان کے
مطابق) جلوہ گر ہوتا ہے اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ
لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے" شب برات کی رات صرف عبادت کیلئے موضوع نہیں بلکہ
حُسن سلوک کی عملی کاوش کرنا اور خدمت خلق یعنی سماج کی ٖبہتری کیلئے فلاحی
کاموں میں شریک ہونا،اس رات ادا کئے گئے نوافل کا ثواب بے حساب ہے زبان پر
آئی کوئی دعا رد نہیں کی جاتی،اس رات کا صحیح لطف اور ایمان کی تازگی پیروں
،ملنگوں اورقلندروں کے حصے میں آتی ہے اگر ان میں سے کوئی جعلی نہ ہو ،خوش
بخت لوگ ہی شب برات والے دن عبادت کی سعادت حاصل کر پاتے ہیں باقی پروردگار
شیطان نما انسانی خدوخال والے سانپوں کوکب ہدایت کے راستے پر لے آئے وہی
بہتر جانتا ہے۔
صدقہ دے دے مدینے کی سرکار کا
پنج تن پاک کے سوہنے گھر بار کا
مصطفیٰ کے وفادار ہر یار کا
تجھ کو ان سب کا ہے واسطہ بخش دے
بخش دے بخش دے اے خدا بخش دے
|