اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے

 اﷲ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے۔ اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الْاِسْلَامُ ـ ( آلِ عمران ۲۰) ترجمہ:۔یقینا دین اﷲ کے نزدیک اسلام ہی ہے۔

اﷲ تعالیٰ نے اسلام کو ایک مکمل جامع حیات کا ذریعہ بنا کر آنحضرت ﷺ پر اتا را ، تاکہ ایک عملی نمونہ کی شکل میں قرآ ن ہم سب میں زندہ ہو سکے۔

دین کا بنیادی ماخذ قرآن کریم رشدو و ہدایت کا سرچشمہ اور ایک مینارہ نور ہے جس سے سارا عالم رہتی دنیا تک تاریکی سے نجات پاتا رہے گا۔

اسلام کا مقصد بنی نوع انسان کو اسکی اصول زندگی سے آگا ہی دلانا اور ایک الگ شناخت و تہذیب سے آراستہ کرنا تھا۔اسلام دینِ فطرت اور فطری صلاحیتوں کو درجہ کمال تک پہنچانے کے لئے راہ نمائی کرتا ہے۔

شبِ ظلمت چاہے کتنی ہی طویل کیوں نہ ، روشنی کی ایک کرن سے ہار مان کر دم توڑ دیتی ہے۔ظہور ِاسلام سے قبل انسانیت کی سب قدریں موت کی گہری نیند سو چکی تھیں۔اسلام نے انسانیت کو گمراہی کی موت سے کھینچ کر زندگی کے اعلیٰ مدارج تک پہنچا یا۔

دنیائے افق پر جب اسلام کا سورج طلوع ہوا تو جبر و استبداد کی دبیز چادر تار تار ہوگئی ، ظلم وسفاکیت اور ایذا رسانی کے گہرے بادل چھٹ گئے ، انسانی زندگی میں انقلابی تبدیلیاں واقع ہوئیں ، تاریخ انسانی نے ایک نئی کروٹ لی ، ہدایت کے چراغ جگمگانے لگے ، کفر و شرک کے اندھیرے چھٹنے لگے اور معاشرتی بد تہذیبی کافور ہوئی۔

ِ اسلام نے انسان کو انسانیت اور اس کے حقیقی مقام سے روشناس کروایا ۔ اندھیرے میں چراغ کی مانند ، دنیا کو اخلاق اور امن کا سبق دے کے جنت نظیر بنا نے کے لئے حقوق و فرائض کا ایک کامل نظام عطا فرمایا۔

اسلام سراسر عدل وانصاف اور خیر ورحمت کا مذہب ہے۔اسلام کا دیا ہوا نظام ہر دور میں امن کا ضامن رہا ہے ۔اسلام وہ پیارا مذہب ہے جس کانام بھی خوبصورت ہے اور اس کے معنی بھی خوبصورت ہیں۔اسلام کے معنی ہیں ’’ امن و سلامتی ‘‘

اسلام کا احسان ہے کہ مظلوم طبقہ کو وہ حقوق دیے جس سے وہ مدتِ دراز سے محروم چلے آرہے تھے۔انسانی قہر و غضب اور ناانصافی کی چکی میں پستی مظلوم عورت کو عزت و تکریم اور تقدس و احترام ملا اسی طرح غلاموں ، قیدیوں ، ہمسایوں اور مسافروں کو حقوق عطا فرمائے ۔ اسلام نے یہ حقوق اس لئے نہیں دیے کہ وہ اس کا مطالبہ کررہے تھے بلکہ اس لئے دیے کہ یہ ان کے فطری حقوق تھے اور انہیں ملنا ہی چاہئیں تھے۔

اسلام خدا کی طرف سے بندوں کے حق میں کامل ترین و جامع ترین پیامِ رحمت ہے ۔انسان کی ذہنی و عقلی ، اخلاقی و معاشرتی ، جسمانی و روحانی ،انفرادی و اجتماعی تمام ضرورتوں کا کفیل اور ہر شعبہ حیات میں ترقیوں کا ضامن ہے۔

آنحضور ﷺ چالیس سال تک دنیا کے جاہل ترین معاشرہ میں صداقت ‘ امانت ‘ سچائی ‘ شرافت ‘ سادگی ‘ صبر ‘ شائستگی ‘ اور حیا کاشت کرتے رہے اور جب یہ فصل پک کر تیار ہوئی تو اﷲ تعالیٰ نے اپنا پیارا دین اسلام آپ پر اتارا اور پھر جب شریعت کا نزول مکمل ہوا تو ا ﷲ تعالیٰ نے ان الفاظ میں مسلمانوں کو خوشخبری دی ۔ فرمایا:۔ اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلاَ مَ دِیْنًا۔
(سورۃ المائدہ آیت ۴)
ترجمہ ’’ آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کردیا ہے اور تم پر اپنے احسان کو مکمل کردیاہے اور تمہارے لئے اسلام کو دین کے طور پر پسند کیا ہے ۔‘‘

اسلام کی فضیلت کو یہود بھی سمجھتے تھے ۔ ایک دفعہ ایک یہودی نے حضرت عمر رضی اﷲ عنہ سے کہا کہ آپ کے قرآن میں ایک آیت ہے اگر وہ ہم پر نازل ہوتی تو ہم اس دن عید مناتے۔حضرت عمرؓ نے دریافت فرمایا کہ وہ کونسی آیت ہے اس پر اس نے یہی آیت اَ لْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ پڑھ دی۔

حضرت عمر رضی اﷲ عنہ نے جواب دیا کہ مجھے خوب یاد ہے کہ یہ آیت کب اور کہاں نازل ہوئی ۔ یہ آیت حج کے ایام میں یومِ عرفہ میں جمعہ کے روز نازل ہوئی گویا تم توایک دن عید مناتے لیکن ہمارے لئے یہ دو عیدیں تھیں ایک جمعہ کا دن اور دوسرا یوم عرفات ۔(بخاری کتاب التفسیر )

اسلام دنیا میں خوش دلی سے اس لئے قبول کیا گیا کہ اس کی تدریس و تعلیمات صلہ رحمی ، عاجزی ، چشم پوشی اور برابری کا درس دیتی ہیں۔

اسلام کی تمام تعلیمات پوری انسانیت کے لئے مشعل راہ اور کامیابی و سربلندی کا زینہ ہیں ۔

اسلامی تعلیمات پر عمل پیراہوکر انسان دنیا و آخرت میں کامیاب ہوسکتا ہے۔ہم سب مانتے ہیں کہ اسلام کی تعلیما ت ہماری زندگی کے ہر شعبے کے لئے اسی قدر اور اتنی ہی مفید ہیں ‘ جتنی آج سے پندرہ سو سال پہلے تھیں ۔

ہمیں چاہئے کہ ان تعلیمات پر جذبہ ، محبت و عشق سے عمل پیرا ہوکر اپنی نجات کے سامان کریں کیونکہ وقت کا بہتا دھارا دنیا و مافیہا سے غافل لوگوں ، مومن و کافر اور نیک و بد ہر ایک کی زندگی کی کشتی کو مسلسل آگے بڑھائے چلا جارہاہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



 

Abdul Hameed
About the Author: Abdul Hameed Read More Articles by Abdul Hameed: 8 Articles with 30248 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.