کرونا سے بھی بڑا حملہ
ایک منٹ ۔۔۔۔۔۔ قیصر ٹھیٹھیہ
اور پھرکرونا سے بھی بڑا حملہ ہوا ہے ہیکرز نے دنیا بھر میں انٹرنیٹ کا
پورا نظام ہیک کر دیا۔ ہیکنگ سے کمیونیکیشن سسٹم تباہ ہوگیا۔ موبائل سروسز
حتی کہ لینڈ لائن سسٹم بھی ناکارہ ہوگئے۔ کرونا دنیا کو جام نہ کر سکا لیکن
ہیکرز نے دنیا کو عملی طور پر جام کر دیا۔ سیٹلائٹ ٹی وی تک بند ہو گئے جس
سے عوام اصل صورتحال جاننے سے بھی قاصر ہو گئی۔دنیا بھر کے سٹاک ایکسچینج
اور بینکس مکمل طور پر بند ہونے سے ٹریلین ٹریلینز ڈالرز کا نقصان ہوا ہے
اور حقیقت تو یہ ہے کہ ہیکرز نے پوری دنیا کو دیوالیہ کر دیا ہے۔ ڈاکٹرز کے
مطابق کرونا وائرس کے دنوں میں بھی دنیا بھر میں اتنی بڑی تعداد میں
نفسیاتی مریض سامنے نہیں آئے جتنی بڑی تعداد میں اب سامنے آئے ہیں۔ اس وقت
دنیا بھر میں خبروں کا واحد ذریعہ ریڈیو ہے لیکن ان کے نمائندگان کا بھی
اپنے دفاتر سے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے اصل حقائق سامنے نہیں آ رہے۔ فوج کے
پاس موجود وائرلیس سسٹم ابھی تک کام کر رہا ہے لیکن جدید کمیونیکیشن سسٹم
آنے سے اس کی بہتری پر توجہ نہیں دی گئی اور جدید ذرائع پر انحصار کی وجہ
سے وائرلیس کمیونی کیشن محدود پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ موٹرولا
اور ایریکسن جنہیں وائرلیس کمیونی کیشن میں اہم مقام حاصل ہے وہ دوبارہ سے
میدان میں آ گئی ہیں اور اس بحران سے ان کی بند ہوتی صنعت دوبارہ چالو
ہوگئی ہے۔ ادھر امریکہ نے فوری طور پر نیا سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے اور
کمیونی کیشن نظام کی بحالی کے لیے سارا کمیونی کیشن نظام اس سے منسلک کرنے
کا پروگرام بنا لیا ہے تو چین نے زیڈ ٹی ای کمیونیکیشن کو 2 دن میں ملک کے
اندر موجود فائر آپٹیکل سسٹم کو استعمال میں لانے اور اسے انٹرانیٹ میں
تبدیل کرنے کا حکم جاری کیا۔ ایکسچینجز کی لمحہ وار بحالی کے لیے چینی
انجینیئرز میدان میں آ گئے ہیں۔ روس نے ہیکرز کے سرور تک پہنچنے کا دعوی
کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ہیکرز کا جلد کھوج لگا لیں گے۔بھارت میں آئی ٹی کی
صنعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اور کئی کمپنیاں دیوالیہ ہو گئی
ہیں۔پاکستانی عوام اسی طرح مست ہیں جس طرح وہ کرونا میں مست تھی۔ پاکستانی
ٹیلی کام انجیننئرز اور ٹیلی کام ماہرین نے اس سارے کچھ کو اللہ کی مرضی کہ
کر ٹال دیا اور کہا کہ ہم دنیا والوں کے ساتھ ہیں۔
جاپانی، فرانسیسی، ترکی والے انٹرنیٹ کے متبادل نیٹ ورکس کا سوچ رہے ہیں تو
کئی ممالک آٹو میشن سسٹم سے مینوئل سسٹم پر منتقل ہونے کی تیاریاں کر رہے
ہیں۔
ٓآج دسواں دن تھا ہیکرز نے دنیا بھر کی ویب سائٹ پر پیغام بھیجا کہ دنیا
گول ہے، اس کی گولائی کا مطلب تھا اس پر موجود تمام انسان برابر کے مالک
ہیں، اس دنیا کے وسائل پر سب کا برابرکا حق ہے، ہم نے دس دن دنیا بھرکو ہیک
کیا اور اس ہیکنگ کے دوران دنیا بھر کے 7,777,504,748 لوگوں کا ڈیٹا
کنگھالا، دنیا بھر کے بڑے بینکو ں کے اکاونٹس چیک کیے، سٹاک مارکیٹس کے
شیئرز کو چیک کیا، بڑے بڑے پلازوں، ہوٹلوں، زمینوں پلاٹوں،گاڑیوں کی ملکیت
کو چیک کیا، بڑے بڑے بلڈرز، سوسائٹیوں، برانڈز مالکان کو اور ہر بڑے گروپ
کو مکمل طور پر جانچا۔ امریکہ کے سونے کے ریزرو 8,133.5میٹرک ٹن، جرمنی کے
سونے کے ریزور3,366.5میٹرک ٹن، آئی ایم ایف کے سونے کے ریزرو2,814.0 میٹرک
ٹن سمیت دنیا بھر کے سونے کے ذخائر کا بھی جائزہ لیا۔
ہیکرز نے آگے جا کر لکھا کہ ہم دنیا بھر کے غریب افراد کو مبارکباد دیتے
ہوئے بتاتے ہیں کہ ہم نے تمام رقوم، ڈالرز، یوروز، درہم، دینار، روپے،
ین،پاونڈ،ٹکے دنیا بھر کی آبادی میں برابر میں تقسیم کر دیے ہیں، سیٹھ
کنگال ہوگئے ہیں لیکن جھونپڑی والے کا اکاونٹ بھی کھل گیا ہے اس میں اس کے
حصے کی رقم بھی موجود ہے، فٹ پاتھ پر سونے والا کسی نہ کسی پلازے کا مالک
بنا دیا ہے، ریڑھی والا کو سٹاک مارکیٹ کے شیئرز منتقل ہو گئے ہیں، کئی بڑے
گروپس کی ڈائریکٹر شپ میں مزدور آ گئے ہیں۔ گاڑیوں اور تجوریوں کی ملکیت
اور پن کوڈ چینج کر دیے گئے ہیں،ان کے کریڈٹ کارڈز اب خالی پلاسٹک کارڈ زرہ
گئے ہیں۔ ان کے فنگر پرنٹس تک سسٹم سے واش کر دیے گئے ہیں۔ ان کے ای میل،
ویب ایڈریس سب کچھ ماضی بن چکا، ان کا موبائل ڈیٹا فارمیٹ ہوچکا ہے، ان کے
محفوظ نمبرز ڈیلیٹ کر دیے گئے۔ سیٹھوں کے موبائل نمبر زکی سمز تک بلاک یا
بے کار کرکے یہی سمز چھابڑی والے کے فونز میں ایکٹو کر دی گئی ہیں۔ اپنے
اپنے فون پر ایک منٹ بعد میسج چیک کریں آپ کے حصے میں جو کچھ آیا اس کی
ملکیت کا تفصیلی میسج آپکو بھیج دیا گیا ہے۔
ہاں ہم نے دنیا کو کنگال کر دیا ہے ہاں ہم نے غریبوں کو مالا مال کر دیا
ہے۔ ہیکرز نے لکھا کہ ایک منٹ بعد نئی دنیا کا آغاز ہوگا۔غریبوں کی
دنیا۔نئی دنیا۔
اس نامعلوم شخص نے کہا کہ تم یہ کہانی اگلے سال اگست میں لکھنا۔ میں نے آج
ہی لکھ دی کیونکہ مجھے یقین نہیں کہ اگلے سال اگست تک میں لکھنے کے قابل
ہوں گا بھی سہی کہ نہیں۔ میری طرح کے کئی لوگ اسے فرضی کہانی سمجھتے ہوئے
اسے جھٹلانے کی دلیلیں دیں گے لیکن میں سوچ رہا ہوں کہ اگر ایسا واقعتا
ہوگیا تو وہ دنیا کیسی ہوگی؟
ویسے فی الحال تو یہ سوچنے کی بھی ضرورت ہے کہ کیا کرونا آخری آفت ہے اور
ہم اس آفت سے بچ کر کچھ سیکھ پائیں گے؟ کیا ہم آج بھی نئی آفت کو دعوت دے
رہے ہیں؟ کیا کرونا کے بعد کی دنیا کو نئی دنیا کہا جا سکے گا؟ کیا ہم آج
صحیح کر رہے ہیں یا غلط کرکے غلطیاں دہرا رہے ہیں؟ کیا کرونا سے سیکھنے کی
بجائے ہم اسے کمانے، دل بہلانے کا ذریعہ بنا چکے ہیں؟
ہاں ایک بات بھول گیا تھا ہیکرز نے آخری لائن میں لکھاتھا اللہ کے ساتھ
کمیونی کیشن سسٹم کبھی بھی ہیک نہیں ہوتا بشرطیکہ آپ خود اس رابطے کو منقطع
نہ کریں۔
|