گذشتہ برس ماہ جون کے وسط میں پاکستانی فلمی صنعت کی ماضی
کی مقبول ترین ہیروئین انجمن نے پینسٹھ برس کی عمر میں ایک معروف فلمی
شخصیت کے ساتھ دوسری شادی کی ۔ وہ اپنے پہلے شوہر کے ساتھ بہت سے اختلافات
اور رنجشوں کے بعد عملاً ایک الگ تھلگ زندگی گذار رہی تھیں پھر وہ چھ برس
قبل عین بقر عید والے روز قتل ہو گیا تھا ۔ پھر برسوں کی بیوگی جھیلنے کے
بعد انہوں نے سہاگ کا آنچل اپنے سر پر دھر لیا اور اس کے ایک ہفتے بعد
میڈیا کو اس کی خبر دی جس پر بہت حیرت اور تمسخر کا اظہار کیا گیا ۔ شادی
کرنا بری بات نہیں ہے مگر جوان شادی شدہ بچوں کی موجودگی میں کم عمر کنواری
لڑکیوں کی طرح روایتی دلہن بننا اور اپنے دولہا کے ساتھ خاصے بےتکلفانہ
انداز میں فوٹو شوٹ کروا کے اپنی قطعی ذاتی تصاویر پبلک کر دینا تو واقعی
عجیب بات ہے ۔ انجمن کا اتنا مذاق بنایا گیا جیسے انہوں نے نکاح نہیں کوئی
گناہ کر دیا ہو ۔ پھر بہت جلد ان کے درمیان اختلافات اور علیحدگی کی
افواہیں بھی اڑائی گئیں جن کی انہوں نے خود ایک وڈیو پیغام میں تردید کی
بمشکل ان کا لوگوں کی ان کی ذاتی زندگی میں دخل اندازی سے پیچھا چھوٹا ۔
مگر تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ان کی اپنے شوہر سے طلاق ہو گئی ہے جس کی
دونوں نے تصدیق کی ہے یعنی یہ شادی دس ماہ بھی نہ چل سکی ۔ اصل میں اس عمر
میں کی جانے والی شادی اگر خالصتاً باہمی غمگساری اور ایکدوسرے کی دمسازی
کے لیے کی جائے تو زندگی آسان ہو جاتی ہے لیکن حقیقت سے نظریں چراتے ہوئے
ایکدوسرے سے بے وقت کی توقعات وابستہ کر لی جائیں تو نبھاؤ نا ممکن ہو جاتا
ہے حالانکہ کچھ ممکنہ جذباتی صدموں کے لیے پہلے سے ذہنی طور پر تیار رہنا
چاہیئے لیکن لوگ آنکھیں بند کر کے فیصلہ کر لیتے ہیں اور پھر ایک بڑھیا
بڈھے کی شادی گڑیا گڈے کی ہی شادی ثابت ہوتی ہے ۔ خیر انجمن نے گھاٹے کا
سودا نہیں کیا ان کے فلمساز شوہر نے انہیں گھر اور گاڑی کے علاوہ کروڑوں کا
حق مہر بھی ادا کیا تھا ۔
پھر ماہ نومبر کے پہلے عشرے میں انجمن ہی کی ہم عمر ٹی وی کی نامور اور
سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری کی دوسری شادی کی خبر نے ہلچل مچادی جو کہ اپنے
پہلے شوہر سے شادی کے چالیس سال بعد طلاق لے چکی تھیں اور بظاہر تو یہی
لگتا ہے کہ انہوں نے اپنا کوئی پرانا حساب چکتا کیا ۔ ورنہ جہاں چالیس سال
برداشت کیا تھا وہیں چند سال اور کر لیتیں اب زندگی باقی ہی کتنی رہ گئی
تھی ۔ مگر عورت کی ایک قِسم وہ بھی ہوتی ہے جو زندگی بھر مرد کے ہاتھوں
اپنی ذات کی تذلیل سہنے کے بعد بڑھاپے میں اسے لات مار کر جاتی ہے وہ زندگی
میں کبھی کبھار یا ایک آدھ بار اٹھائی ہوئی ذلت کو بھی کبھی نہیں بھولتی
اور موقع آنے پر بدلہ اس شخص کو ٹھکرا کر لے لیتی ہے جس نے کبھی اس کی عزت
نفس کو اپنی ٹھوکر پر لے رکھا تھا ۔ بشریٰ انصاری کی بھی دوسری شادی کی خبر
نے سننے والوں میں کھلبلی مچا دی ۔ ایک طویل ازدواجی رفاقت جب دائمی جدائی
میں بدلتی ہے تو عام طور پر اسے تھوڑے سے افسوس کے ساتھ قبول کر لیا جاتا
ہے خاص طور پر شوبز سے وابستہ شخصیات کے درمیان ایسے فیصلوں کے لیے ان کے
مداح ذہنی طور پر پہلے سے تیار ہوتے ہیں مگر جب یہی شخصیات زندگی کی شام
میں ایک نئے سفر کا آغاز کرتی ہیں تو لوگوں کے لیے اسے ہضم کرنا بہت مشکل
ہو جاتا ہے اور طنز و تضحیک کا بازار گرم ہو جاتا ہے ۔
انجمن اور بشریٰ انصاری کے بارے میں بہت ناشائستہ فقرے کسے گئے تھے مگر حال
ہی میں 4 اپریل کو ستر برس کی عمر میں نکاح کرنے والی سینئر ٹی وی آرٹسٹ
ثمینہ احمد اس لحاظ سے بہت خوش نصیب ہیں کہ انہیں اس قسم کی ہرزہ سرائیوں
کا سامنا نہیں کرنا پڑا زیادہ تر ان کے اس فیصلے کو بہت خوشگوار حیرت اور
خلوص کے ساتھ سراہا گیا ۔ عالمی وبا اور تمام سماجی تقریبات و اجتماعات کے
تعطل کے دور میں ثمینہ احمد کے منظر صہبائی کے ساتھ نکاح کی اطلاع نے بھی
حسب دستور چہار سو تہلکہ مچا دیا ۔ اور ان کی سابقہ شادی کے بھی تذکرے نئے
سرے سے چھڑ گئے جو کہ چند ہی برس بعد طلاق پر منتج ہو گئی تھی جس کے بعد نو
جوان ثمینہ احمد نے زندگی کا اتنا لمبا اور کٹھن سفر مشکلات و مصائب کا
مقابلہ کرتے ہوئے اپنے دو بچوں کی بہترین پرورش و پرداخت میں طے کیا ۔
ثمینہ احمد کی پہلی شادی ماضی کے ایک بہت نامور اور کامیاب فلمی ہدایتکار
فرید احمد سے ہوئی تھی جو کہ ہدایتکار وحید الدین ضیاء الدین احمد المعروف
ڈبلیو زیڈ احمد کے فرزند تھے ۔ مگر اس سے پہلے وہ اور اس وقت کی بہت
خوبصورت اور مقبول ہیروئین شمیم آراء ایکدوسرے کو پسند کرتے تھے اور ان کا
آپس میں رشتہ بھی طے ہو گیا تھا یہ شمیم آراء کے عروج اور کامیابیوں کا
ابتدائی دور تھا مگر فرید احمد کے والد اس رشتے سے سخت ناخوش تھے بیٹے کی
ضد سے مجبور ہو کر وہ اس شادی پر رضامند تو ہو گئے مگر عین وقت پر وہ اسے
رکوانے میں کامیاب ہو گئے اور ان کے اس ظالمانہ بےرحمانہ اقدام کا سب سے
بڑا نشانہ آگے چل کر خود ان کا اپنا بیٹا بنا ۔
شمیم آراء دلہن بنی بیٹھی اپنے دولہا کا انتظار کر رہی تھیں مگر فرید احمد
بارات لے کر نا پہنچے انہوں نے صحافیوں کو بھی مدعو کر رکھا تھا عین شادی
کے وقت دولہے کا غائب ہو جانا کوئی معمولی بات نہیں ہوتی ۔ شمیم آراء کے دل
پر کیا گذری ہو گی کیسی قیامت بیتی ہو گی اس کا اندازہ لگانا کوئی مشکل بات
نہیں ہے ۔ مگر بعد میں موقع آنے پر شمیم آراء نے اپنی اس ذلت و ہزیمت کا
فرید احمد سے ایسا انتقام لیا جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا ۔ فرید
احمد کی شادی ثمینہ احمد سے ہو گئی جو کہ ظاہر ہے کہ نہیں ہونی چاہیئے تھی
جو شخص ایک عورت کو اتنا بڑا دھوکہ دے سکتا ہے وہ دوسری کو بھی دے سکتا ہے
اور پھر بعد میں ایسا ہی ہؤا بھی ۔ پتہ نہیں ساری بات معلوم ہونے کے باوجود
ثمینہ احمد نے ایسے شخص کا کیسے اعتبار کر لیا تھا ۔ ثمینہ احمد کے دو بچے
ہوئے اسی دوران شمیم آراء کی بھی ایک بڑے زمیندار سردار رند سے شادی ہو گئی
جو ایک بہت اچھا انسان تھا اس نے شمیم آراء کو بہت پیار دیا مگر اس کی
زندگی کم تھی کچھ ہی عرصے بعد ایک روڈ ایکسیڈنٹ میں وہ اپنے خالق حقیقی سے
جا ملا ۔ پھر شمیم آراء کی دوسری شادی ایک بزنس مین مجید کریم سے ہوئی جس
سے ان کا ایک بیٹا بھی ہؤا مگر گھریلو نا چاقیوں اور نا اتفاقیوں کی بناء
پر صرف ڈھائی برس بعد ان کی طلاق ہو گئی ۔ اس کے بعد ان کی پھر سے فرید
احمد کے ساتھ میل ملاقات کا سلسلہ شروع ہؤا فرید احمد نے ان سے شادی کی
خواہش کا اظہار کیا اور شمیم آراء نے شرط رکھی کہ اس کے لیے انہیں اپنی
بیوی اور بچوں کو چھوڑنا ہو گا ۔ فرید احمد نے اپنی ماضی میں کی گئی اتنی
بڑی زیادتی اور اس کے ممکنہ مضمرات سے چشم پوشی کرتے ہوئے شمیم آراء کے
حصول کے لیے ثمینہ احمد کو طلاق دے دی اور شمیم آراء شادی کر کے فرید احمد
کے ساتھ رخصت ہو کر چلی گئیں اور تیسرے ہی دن انہوں نے ایک پر ہجوم پریس
کانفرنس منعقد کر کے فرید احمد پر ایک نا زیبا الزام لگایا اور ان سے طلاق
کا مطالبہ کر دیا ۔ اس طرح انہوں نے اپنے ساتھ ہوئی سبکی اور بیوفائی کا
بدلہ لے لیا فرید احمد کسی کو منہ دکھانے کے قابل نا رہے اور نا ہی شمیم
آراء نے انہیں پہلی بیوی کے پاس لوٹنے کے قابل چھوڑا تھا ۔ تلافی اور کفارے
کے چکر میں وہ کہیں کے نا رہے فرید احمد زندگی کے اس محاذ پر اتنی بڑی شکست
اور پسپائی کا صدمہ زیادہ دیر نا جھیل سکے اور چند ہی برس بعد کینسر کے مرض
میں مبتلا ہو کر اس دنیا سے رخصت ہو گئے ۔
شمیم آراء کی چوتھی شادی فلمی مصنف دبیر الحسن سے ہوئی جو کہ تا دم مرگ
قائم رہی اگرچہ زندگی کے سفر میں وہ آخر دم تک ساتھ نہیں رہے ۔ شمیم آراء
پر فالج کا حملہ ہؤا تھا جس کے علاج کے بعد وہ قدرے صحتیاب ہو گئی تھیں مگر
سال 2010 میں انہیں برین ہیمبرج ہؤا جس کے علاج کے لیے ان کا بیٹا سلمان
انہیں لندن لے گیا جہاں ان کی سرجری کی گئی جس کے بعد وہ کومہ میں چلی گئیں
اور پھر کبھی ہوش میں نہ آ سکیں ۔ چھ برس تک دنیا و مافیہا سے بےخبر رہنے
کے بعد 5 اگست 2016 کو انہوں نے داعی اجل کو لبیک کہا ۔ اللہ تعالیٰ ان کی
بشری لغزشوں کو در گذر کرتے ہوئے ان کی مغفرت فرمائے اور انہیں اپنے جوار
رحمت میں جگہ عطا فرمائے ۔ اس میں تو کوئی شک ہی نہیں کہ انہیں زندگی کے
ایک انتہائی اہم اور قیمتی موقع پر ایک بےحد غیر متوقع اور دلدوز صورتحال
کا سامنا کرنا پڑا تھا جس نے یقیناً ان کی ذات اور عزت نفس کو چکنا چور کر
کے رکھ دیا تھا ۔ اگرچہ قدرت نے انہیں بعد میں خوشیاں دکھائیں ان کی بہت
اچھی جگہ شادیاں ہوئیں اولاد کی نعمت سے بھی سرفراز ہوئیں مگر اپنی ذلت کو
وہ کبھی نا بھول سکیں ۔ اور انتقام کی آگ میں جلتے جھلستے ہوئے انہوں نے
ایک دوسری بیگناہ اور بے قصور عورت کا ہنستا بستا خرمن جلا کر راکھ کر دیا
۔ ایک مرد کی بیوفائی اور بزدلی کی سزا ایک دوسری عورت کو ملی ۔
وہ عورت چاہتی تو دوسری شادی کر سکتی تھی یقیناً اسے کرنا بھی چاہیئے تھا
مگر اس نے اپنی جوانی اور زندگی اپنے دونوں بچوں کو پروان چڑھانے اور انہیں
اچھا انسان بنانے میں صرف کر دی ۔ ان کی اچھی تعلیم تربیت کے لیے خود تن
تنہا محنت کی انہیں ان کے پیروں پر کھڑا کیا ان کی منزلوں تک پہچایا ۔ اب
جبکہ زندگی کی شام بھی قریبِ اختتام ہے تو اس عورت نے ایک ایسا قدم اٹھا
لیا جو بظاہر عجیب تو ہے مگر فطرت و شریعت کے عین قریب ہے ۔ اس کا ہمسفر
بھی اس کا ہم عمر ہی ہے بس اب جتنی بھی باقی رہ گئی ہے اللہ تعالیٰ اس میں
برکت عطا فرمائے اور انہیں ان کے حصے کی خوشیاں دیکھنا نصیب فرمائے ۔ منظر
صہبائی کی یہ پہلی شادی ہے جوانی میں انہوں نے ثمینہ احمد کے ہاں رشتہ
بھیجا تھا مگر تقدیر کو کچھ اور ہی منظور تھا ۔ بالآخر دونوں ہی کو اپنے
اپنے صبر کا پھل مل گیا اللہ بہت بہت مبارک کرے آمین ۔
اور چند مٹھی مسخروں اور چھچھوروں کا ٹولہ جو یو ٹیوب اور سوشل میڈیا پر بک
بک کر رہا ہے اسے چاہیئے کہ اپنی بکواس بند کرے اور اپنے کام سے کام رکھے
دوسروں کا جینا حرام نہ کرے ۔ اس کے علاوہ ایک صحیح بات اکثر ہی غلط موقع
پر دوہرائی جاتی ہے جب بھی کوئی معمول سے ہٹ کے یعنی ٹین ایجز یا اولڈ
ایجیڈ شادی منظر عام پر آئے تو چھوٹتے ہی کہا جاتا ہے کہ نکاح زنا سے بہتر
ہے ۔ ہمیشہ ہی اسی بات کو دوہرانے کا آخر مطلب کیا ہوتا ہے؟ جنہوں نے
دوبارہ شادی نہیں کی یا جن کی پہلی ہی نہیں ہو رہی تو کیا وہ سب بد کاری
میں مبتلا ہیں؟ اتنی بھی کیا بدگمانی ، حسن ظن رکھنا سیکھو لوگو! اور اس
بات کا یقین رکھو کہ اب بھی ایسے اللہ کے بندوں کی کمی نہیں ہے جو برائی پر
قادر ہونے اور اس کے مواقع موجود ہونے کے باوجود اللہ کے خوف سے اور اس کی
رضا کے لیے برائی سے باز رہتے ہیں ۔ وہ بھوکے رہ لیتے ہیں مگر چُرا کر نہیں
کھاتے ایسے لوگ زیادہ نا سہی کم ہی سہی اس لیے سبھی کو ایک ہی لاٹھی سے مت
ہانکو ۔
|