پیارے بچوں السلام علیکم و رحمتہ
اللہ برکاتہ!آج ہم آپ کو ایک اور کہانی سناتے ہیں اس کہانی میں بھی ایک
بادشاہ ہے اور اس کا ایک عقل مند وزیر بھی تھا۔ بنیادی طور یہ کہانی بادشاہ
اور اس کے وزیر کے گرد گھومتی ہے۔ہاں تو بچوں ایک تھا بادشاہ ! لیکن بچوں
ہمیشہ یاد رکھنا کہ ہمارا تمہارا بادشاہ تو خدا ہے۔ بادشاہی تو اللہ ہی کی
ہے۔ دنیا کی یہ بادشاہت،یہ اقتدار یہ طاقت تو وقتی ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ
دنیا میں جب انسانوں کو وقتی بادشاہت یا وقتی حکومت اور طاقت عطا کرتا ہے
تو دراصل یہ تو ایک آزمائش ہوتی ہے کہ دیکھیں کون اچھا عمل کرتا ہے اور کون
برا عمل کرتا ہے؟ کون اس وقتی بادشاہت سے اللہ کے بندوں کو فائدہ پہنچاتا
ہے اور اپنی آخرت سنوارتا ہے اور کون اس وقتی بادشاہت سے اللہ کے بندوں کو
نقصان پہنچاتا ہے ،ان کے مفادات کے خلاف کام کرتا ہے اور اپنی آخرت خراب
کرتا ہے۔ تو بچوں ہمیشہ یاد رکھنا کہ بادشاہ تو ایک ہی ہے ہمارا تمہارا خدا
بادشاہ۔
ہاں تو بچوں کسی ملک میں ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا یہ بادشاہ ویسے تو بہت
اچھا تھا،اپنی رعایا کا خیال بھی رکھتا تھا لیکن اس کے اندر ایک خرابی تھی
اور خرابی یہ تھی کہ وہ بہت جلد باز اور بے صبرا تھا۔بادشاہ کی عادت تھی کہ
روزانہ جب دربار سجاتا تھا تو اسی دوران وہ تازہ پھل کھاتا رہتا تھا اور
ایک غلام اس کو مختلف پھل کاٹ کاٹ کر دیتا تھا ۔ ایک دن بادشاہ نے ارادہ
کیا کہ آ ج میں خود پھل کاٹوں گا۔ یہ سوچ کر اس نے اپنے غلام سے پھلوں کی
طشتری اور چھُری لیکر خود پھل کاٹنے شروع کئے۔ وہ پھل بھی کاٹ رہا تھا اور
دربار میں پیش ہونے معاملات کو بھی دیکھ رہا تھا،اسی دوران اس کی توجہ بٹ
گئی اور اس نے غلطی سے چھری سے اپنی ایک انگلی کاٹ لی۔ بادشاہ کی انگلی جب
زخمی ہوئی تو بے اختیار اس کے منہ سے ایک سسکاری نکلی اور انگلی سے خون
بہنے لگا۔ بادشاہ غصہ میں آکر اول فول بکنے لگا۔
بادشاہ کے وزیر نے جب دیکھا کہ بادشاہ کی انگلی زخمی ہوگئی ہے تو اس نے
فوراً بادشاہ کی توجہ اس جانب سے ہٹانے کے لئے کہا ’’بادشاہ سلامت جان کی
امان پاؤں تو عرض کرو ں کہ اگرچہ آپ کی انگلی زخمی ہوگئی ہے لیکن حضور
بزرگوں کا کہنا ہے کہ اللہ کے ہر کام میں مصلحت ہوتی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ اس
معمولی اور چھوٹی تکلیف کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے آپ کی کوئی بہت بڑی مصیبت
یا تکلیف ٹالی ہو اس لئے حضور صبر سے کام لیں اور اپنی جان کا صدقہ اتاریں
کہ صدقہ بلاؤں کو ٹالتا ہے اور اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو پسند کرتا ہے‘‘
لیکن جیسا کہ ہم نے شروع میں بتایا کہ بادشاہ بہت جلد باز اور بے صبرا تھا
اس لئے بادشاہ کو اس وقت وزیر کی باتیں بہت ناگوار گزریں اور اس نے غضب ناک
ہوکر کہا ’’ اے بیوقوف انسان کیسی باتیں کرتے ہو؟ تم دیکھ رہے ہو کہ میری
انگلی زخمی ہوگئی ہے میں تکلیف میں ہوں،میرا خون بہہ رہا ہے اور تم کہتے ہو
کہ میں اس پر بھی صدقہ اتاروں،صبر کروں؟ مجھے لگتا ہے کہ تمہیں بادشاہوں کے
دربار میں بیٹھنے کی تمیز نہیں ہے۔ تمہاری جگہ یہ دربار نہیں بلکہ سرکاری
قید خانہ ہے‘‘ یہ کہہ کر بادشاہ نے غلاموں کو حکم دیا کہ ’’ اس بیوقوف
انسان کو قید میں ڈال دو ، اس کی قسمت کا فیصلہ میں کچھ دنوں کے بعد کرونگا‘‘
یہ کہہ کر بادشاہ نے وزیر کو قید خانے میں ڈال دیا اور دربار برخواست کردیا۔
بچوں اگلے دن بادشاہ یہ بھول گیا کہ اس نے اپنے وزیر کو قید خانے میں ڈالا
تھا بلکہ اگلے روز اس نے شکار پر جانے کا پروگرام بنایا ۔ اور ایک بڑے لاؤ
لشکر سمیت شکار پر روانہ ہوگیا۔ قصہ مختصر کہ بادشاہ جنگل میں شکار کے لئے
جب پہنچا تو اس کو کوئی شکار نہ ملا،کافی دیر کی تلاش بسیار کے بعد اس کی
نظر ایک ہرن پر پڑی،ہرن بہت دور تھا بادشاہ نے اپنے گھوڑے کو ایڑ لگائی اور
ہرن کی سمت روانہ ہوا،ادھر ہرن نے خطرہ بھانپ لیا اور وہ بھاگ کھڑا
ہوا،بادشاہ نے ہرن کا تعاقب شروع کردیا ،اور اس تعاقب کے دوران ہرن تو اس
کے ہاتھ میں نہ آیا لیکن وہ اپنے لشکر سے بچھڑ گیا ۔ جب بادشاہ نے دیکھا کہ
وہ اپنے لشکریوں سے بچھڑ گیا ہے تو اس نے سوچا کہ میں یہیں رک کر انتظار
کرتا ہوں،میرے لشکری بہت جلد مجھے ڈھونڈتے ہوئے یہاں تک آجائیں گے۔ یہ سوچ
کر وہ ایک درخت کے تنے سے ٹیک لگا کر سستانے لگا اور اسی دوران اس کی آنکھ
لگ گئی۔ بادشاہ یہاں جنگل میں بے خبر سو رہا تھا اور اس کو یاد تک نہیں تھا
کہ اس کا بیگناہ وزیر اس وقت قید خانے میں بہت تکلیف میں ہے۔
بچوں جس وقت بادشاہ جنگل میں سو رہا تھا اسی وقت جنوں کی ایک ٹولی اسی جنگل
میں سے گزر رہی تھی۔ جنوں کا سردار ایک پر اسرار بیماری کا شکار ہوگیا تھا
اور اس کے طبیبوں نے بتایا تھا کہ ہمارے سردار پر جادو کیا گیا ہے اور اس
جادو کا توڑ یہ ہے کی کسی ہٹے کٹے اور صحت مند آدم زاد کی بھینٹ دی جائے تو
سردار کے اوپر کیے گئے جادو کا اثر زائل ہوجائے گا۔ اس کے بعد سردار نے
جنوں کی ایک ٹولی کو یہ مشن سونپا تھا کہ وہ کسی ہٹے کٹے اور صحت مند آدم
زاد کو تلاش کر کے لائے،یہ سارے جن سردار کے حکم کے مطابق تلاش میں نکلے
تھے کہ ان کی نگاہ درخت کے نیچے آرام کرتے ہوئے بادشاہ پر پڑی۔
اس کے بعد کیا ہوا؟ کیا جنوں کی ٹولی نے بادشاہ کو گرفتار کرلیا؟ کیا جنوں
کے سردار کے علاج کے لئے بادشاہ کی قربانی کردی جائے گی؟ کیا بادشاہ کا عقل
مند وزیر قید خانے میں ہی رہ جائے گا؟ اس کے لئے انتظار کیجئے گا اس دلچسپ
اور سنسنی خیز کہانی کے اگلے حصے کا۔
مشکل الفاظ کے معنیٰ
الفاظ----------- معنی
رعایا -------عوام/ پبلک
طشتری------- ٹرے/تھال
غضب ناک ہونا-------- غصہ ہونا/غصے میں آنا
تعاقب کرنا-------- پیچھا کرنا
طبیب ------حکیم/ڈاکٹر
آدم زاد------- آدمی/انسان
بھینٹ -------قربانی |