تکبر کی سزا

بچوں! ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک لڑکا تھا اُس کا نام علی تھا۔ علی اپنے ماں باپ کا اکلوتا بیٹا تھا۔ گھر میں نوکر چاکر بھی تھے ۔سمجھ لو کہ وہ کسی محل میں پیدا ہوا ہو۔ علی کے ابو ایک بہت بڑے بزنس مین تھے۔ بڑے بزنس مین ہونے کے ساتھ ساتھ وہ رحم دل بھی بہت تھے۔اکثر غریب لوگوں کی مدد کرتے۔ لیکن اپنے والد کے برعکس علی ہر وقت تکبر کرتا ۔ وہ ہر روز کوئی نہ کوئی نئی چیز سکول لے کر جاتا۔اور اپنے دوستوں کو تنگ کرتا۔جس سے اُس کے دوست اُس سے ناراض ہو جاتے۔ لیکن علی اُن کی پرواہ نہ کرتا اور اپنے آپ میں ہی مگن رہتا۔ پڑھائی میں علی بہت اچھا تھا۔اور ہمیشہ اول آتا۔ خیر دن اِس طرح ہنسی خوشی گزار رہے تھے۔ علی بھی آہستہ آہستہ نئی کلاس میں جا رہا تھا۔ اور ساتھ ہی ساتھ اُس کے تکبر میں بھی اضافہ ہورہا تھا۔ ایک دن اُس کے والدین کو کسی کام سے دوسرے شہر جانا پڑ گیا۔ چونکہ علی کے فائنل امتحان ہورہے تھے۔اِس لئیے اُس کے والدین اُسے گھر اکیلا نوکروں کے پاس چھوڑ گئے اور جاتے ہوئے اُسے کہہ گئے وہ پچھے اچھی طرح پڑھائی کرے۔جب علی کے اُمی ابو چلے گئے تو اُس نے اپنے دوستوں کو بلا لیا اور وہ اُن کے ساتھ کھیل میں مگن ہو گیا اور اُس کی پیپر کی تیاری بھی ٹھیک سے نہ ہو سکی۔ لیکن اُس کو اپنے اُوپر بڑا اعتماد تھا کہ اُس کا پرچہ ٹھیک ہو جائے گا۔ خیر وہ پرچہ دے کر گھر آ گیا۔ اگلے دن بھی اُس نے پیپر کی تیاری نہ کی اور وہسے ہی جا کر پرچہ دے آیا۔کچھ دن بعد اُس کے والدین بھی آ گئے ۔تب تک اُس پرچے ختم ہو چکے تھے۔ خیر کچھ دنوں بعد اُس کا فائنل کا رزلٹ آنا تھا ۔وہ خوب تیار ہو کر اپنے امی ابو کے ساتھ سکول گیا ۔ لیکن یہ کیا اِس دفعہ علی کے بجائے کوئی اور اول آیا تھا۔ علی کی تیسری پوزیشن آئی تھی۔ علی وہاں ہی رونے لگا۔ اور اُس نے اپنے والدین سے وعدہ کر لیا کہ وہ آئندہ کبھی تکبر نہیں کرے گا۔ اور سب کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آئے گا۔ جس پر اُس کے والدین خوش ہوگئے۔

نتیجہ:
اِس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں کبھی تکبر نہیں کرنا چاہیے ۔کیوں کہ اللہ میاں کو تکبر کرنے والے لوگ پسند نہیں۔ اللہ ہم سب کو تکبر سے بچائے (آمین)
ghulam mujtaba kiyani
About the Author: ghulam mujtaba kiyani Read More Articles by ghulam mujtaba kiyani: 34 Articles with 89679 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.