ہم مسلمان کس راستے چل نکلے

اسلام علیکم ورحمتہ اللہ
سلام کوعام کریں،
سلام کیا ھے؟ صرف اور صرف سلامتی، سلامتی کی دعا دینا۔ لیکن افسوس صد افسوس ھم اپنے دین، اس دین اسلام کو آج ۱۵۰۰ سال بعد بھی جان نہیں پائے یا شاید ھام جاننا ھی نہیں چاھتے، کیونکہ ھم سوشل میڈیا کے شغل میلے میں لگ گئے ہیں ہم نے سنجیدہ موضوعات کو ھنسی مزاق اور شغل کی نظر کر دیا اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں حقیقت کی بجائے شغل میلوں میں دلچسپی بڑھ گئی ہے اور ہم نے اس دین اسلام کو بھی اس کے سچے احکامات کو بھی ھنسی مزاق اور شغل کی نظر کر دیا ہے۔

مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ھے کے اج اتنے سنجیدہ اورتکلیف دہ حالات میں بھی سوشل میڈیا پہ سلام جیسے خوبصورت حکم کے اس پاک طریقہ کار کا مزاق بنایا جارہا ہے اور ہمارا میڈیا اس میں برابر کا شریک ہے۔ ٹھیک ہے کرونا وائرس کی وجہ سے آپس میں ھاتھ ملانے سے روکا گیا ہے، تو ہم زبان سے تو سلامتی بھیجھ سکتے ہیں سر کے اشارے سے سلام کر سکتے ہیں دعا دے سکتے ہیں جبکہ موجودہ حالات کے پیش نظر دعا اور سلامتی کی اشّد ضرورت ہے۔

میں نے سوشل میڈیا پہ دیکھا کافروں کی طرح مسلمان بھی سلام کا مزاق اڑا رہے ہیں، کوئی ھندؤں کی روایت کی پیروی کرتے ھاتھ جوڑے کھڑا ہے تو کوئی پاؤں ملا کے سلام کے طریقہ کار کا مزاق اڑارہا ہے۔ افسوس کے ساتھ کیا یہ سب درست ہے کیا ھمارے نبیﷺ نے ہمیں یہ آداب واخلاق سیکھائے ہیں؟ کیا رب تعالی نے اپنی بابرکت کتاب میں اس سب کا درس دیا ہے؟؟ اج سے پچھلی قوموں پر بھی عزاب آتے رہے حضرت لوطَّ کی قوم پر دردناک عزاب آیا حضرت نوح کی قوم پے عزاب آیا اور بہت سی قومیں اپنے گناہوں کی وجہ سے نیست و نعبود ھوگئی۔ لیکن ھم تو نبیﷺ کی خوش قسمت امتی ہیں جس پر اللہ رب العزت کا خاص کرم ہے۔ اللہ قران مجید میں ارشاد فرماتا ہے؛
ترجمہ؛
آپ کہہ دیجیےہم پرکوئی حادثہ نہیں پڑسکتا مگر وہی جو اللہ نے ہم پر مقرر کیا ہے وہ ہمارا مالک ہے’’
‘‘ مومنین کو تو اپنے ھر کام اللہ کے سپرد کرنے چاہیے
( سورۃ توبہ ۵۱ )

مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے حکمران اور عوام تمام لوگ فرما رہے ہیں کہ ہم کرونا وائرس سے جنگ کریں گے اور جیتیں گے حالنکہ یہ موقعہ استغفار کرنے کا ہے۔ رب کریم تو اپنی مخلوق سے بے انتہا محبت کرتا ھے اس نے یہ وباء کسی ایک مزہب والوں کیلیئے نہیں پیدا کیا بلکہ وہ تمام انسانوں سے محبت کرتا ہے اور اپنی مخلوق کو گمراہی میں نہیں بھٹکتے چھوڑ سکتا یہ کرونا وئرس جیسی مہلک وباء تو بس ہم بھٹکے ہوئے انسانوں کے لیئے ایک جھٹکا ہے کہ شائد ہم سخت دل کے مالک لوگ گمراہی کا راستے سے لوٹ آئیں، یہ تو رب کریم کی طرف سے تنبیہ ھے ہمارے لئے اس وناء کے زریعے ہمیں خبردار کیا ہے کہ پیارے انسانوں لوٹ آؤ اپنے خالق کی طرف توبہ کرلو اللہ سے صلح کرلو۔
اللہ رب العزت فرماتا ہے؛
ترجمہ؛
‘‘اگر تم کو اللہ کوئی تکلیف پہنچا دے تو سوائے اسکے کوئی دور کرنے والا نہیں ہے اور اگر وہ کوئی راحت پہنچانا چاہے تو کوئی اس کے فضل کو ہٹانے والا نہیں ہے بلکہ وہ اپنا فضل جس پر چاہے مبزول فرما دیں اور وہہ بڑی مغفرت اور رحمت والا ہے۔’’ (سورۃ یونس ایت ۱۰۸ )

لہزا جنگ نہ کرو کرونا سے بلکہ عاجزی اختیار کرتے ہوئے اللہ سے توبہ کرو۔

‘‘اس اللہ کے نام سے جس کے نام کے ساتھ کوئی بھی چیز زمین میں اور نہ ہی آسمان میں تکلیف دے سکتی ہے اور وہی خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے۔’’


 

Nayyab Khalid
About the Author: Nayyab Khalid Read More Articles by Nayyab Khalid: 9 Articles with 3781 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.