کرونا وائرس اور سعودی اقدام

کرونا وائرس کی وبا پوری دنیا میں پھیل چکی ہے، کرونا نے دنیا میں لاک ڈاون لگوا دیا، کرونا وائرس کی وجہ سے اس سال حج ہو گا یا نہیں اس حوالہ سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا تا ہم سعودی وزارت حج نے ممالک کو اس بات سے روک رکھا ہے کہ حج کے حوالہ سے جب تک کہا نہ جائے معاہدے نہ کئے جائیں۔پاکستان کے وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری بھی متحرک ہیں اور سعودی حکام سے رابطے میں ہیں، پیر نورالحق قادری نے چند روز قبل کہا تھا کہ حج کے حوالہ سے امید ہے پندرہ رمضان تک حتمی فیصلہ ہو جائے گا، سعودی حکومت پاکستان سے مشاورت کے بعد کوئی بھی فیصلہ کرے گی، حج ضرور ہو گا اگر کرونا کے پھیلنے کا سلسلہ نہ رکا تو سعودی عرب میں مقیم افراد ہی صرف حج کریں گے۔سعودی وزیر حج ڈاکٹر محمد صالح نے پاکستان کو ایک خط بھی لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے عالمی سطح پر اقدامات کئے جا رہے ہیں،مسجد حرام اور مسجد نبوی میں آنے والے افراد کی صحت کے تحفظ کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں،آپ سے گزارش ہے کہ اس سال حج کے معاہدے اسوقت تک نہ کریں جب تک کرونا کی سمت کا تعین نہ ہو،سعودی حکومت مشاورت کر رہی ہے ، احتیاطی تدابیر بھی اختیار کی جا رہی ہیں،اس حوالہ سے جو بھی نیا فیصلہ ہو گا، آگاہ کر دیا جائے گا ۔

سعودی عرب میں کرونا وائرس سے تہتر ہلاکتیں ہو چکی ہیں، سعودی عرب نے کرونا کے پھیلاو کے روکنے کے لئے کرفیو نافذ کر رکھا ہے، کسی کوگھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں، ابتدائی ایا م میں سعودی عرب نے طواف بھی روک دیا تھا جسے بعد ازاں شروع کر دیا گیا، سعودی حکومت شہریوں کو کرونا سے بچاو کے لئے بہترین انتظامات کر رہی ہے، نہ صرف سعودی عرب اپنے شہریوں بلکہ سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں کے لئے بھی بہترین انتظام کر رہے ہیں، کرونا کے مریضوں کو سعودی عرب میں ایسا کھانا دیا جا رہا ہے جو فائیو سٹار ہوٹلوں میں دیا جاتا ہے اور ایسا صرف سعودی عرب میں ہو رہا ہے۔ سعودی عرب کی وزارت مذہبی امور نے اعلان کیا ہے کہ اس سال رمضان المبارک کے دوران مساجد میں نماز تراویح کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ لوگوں کو نماز تراویح گھروں میں ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ مساجد میں نمازوں کی ادائیگی اس وقت تک معطل رہے گی جب تک کورونا وائرس کی وبا کا اختتام نہیں ہوجاتا۔سعودی وزیر برائے مذہبی امور ڈاکٹر عبداللطیف الشیخ نے کہا کہ ‘مساجد میں روزانہ 5 وقت نماز پر پابندی نماز تراویح پر پابندی سے زیادہ اہم ہے، نماز تراویح کو گھر میں پڑھا جائے یا مسجد میں، اْمید ہے اﷲ تعالیٰ اسے قبول کرلیں گے، ہمارے خیال میں لوگوں کی صحت اہمیت رکھتی ہے، ہم اﷲ تعالیٰ سے التجا کریں گے کہ ہماری نمازوں کو قبول فرمائے اور انسانیت کو اس وبا سے بچائے جو پوری دنیا میں پھیل چکی ہے۔

سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے اور قونصلیٹ نے سعودی عرب میں چھ پاکستانیوں کے کورونا میں مبتلا ہونے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ تمام پاکستانی مریضوں کی حالت مستحکم ہے۔ ینبع میں ایک پاکستانی مریض سامنے آیا ہے جو ھسپتال میں زیر علاج ہے، سعودی عرب میں ابھی تک کسی پاکستانی کے جاں بحق ہونے کی اطلاع نہیں ملی، طائف میں ایک پاکستانی کرونا وائرس سے صحتیاب ہو چکا ہے۔سعودی عرب میں کورونا کے مریض پاکستانیوں کو علاج کی بہترین سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ سفارتخانے یا قونصلیٹ سے ابھی تک کسی مقیم پاکستانی نے طبی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے کوئی رابطہ کیا اور نہ کوئی شکا یت سامنے آئی ہے۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ مملکت میں شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں میں امتیاز نہیں بر تا جائے گا۔سب کو علاج کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ سعودی عرب میں رکے ہوئے پاکستانی تین سو عمرہ زائرین میں فی الحال کوئی کورونا میں مبتلا نہیں۔ مکہ میں دوسو اور جدہ کے ہوٹلوں میں سو پا کستانی زائرین موجود ہیں۔
 
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو کرونا وائرس پرقابو پانے کیلئے 4 ماہ سے ایک سال لگ سکتا ہے،سعودی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پازیٹیو کیسز 2 لاکھ تک جاسکتے ہیں اگر احتیاطی اور حفاظتی تدابیر کی بھرپور پابندی کی تو ایسی صورت میں کورونا کے خطرات کا دائرہ انتہائی حد تک کم کیا جاسکے گا. ہمیں اپنے معاشرے کو نئے کورونا وائرس سے بچانے کے لیے اضافی اقدامات کرنا ہوں گے۔سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کورونا وائرس کے خطرات سے نمٹنے کے لیے مزید سات ارب ریال کی منظوری دی ہے- اس سے قبل 8 ارب ریال کی منظوری کا شاہی فرمان جاری ہوا تھا مجموعی طور پر یہ رقم 15 ارب ریال ہوگئی- منظوری کی درخواست ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کی تھی۔سعودی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ خطرناک کورونا وائرس سے نمٹنے کے سلسلے میں دو اہم مشکلات پیش آرہی ہیں۔ پہلا مسئلہ یہ ہے کہ عالمی مارکیٹ سے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے مطلوبہ مشینیں، طبی لوازمات اور دوائیں مستقبل کے حوالے سے مطلوبہ تعداد میں نہیں مل پارہی، متاثرین کی تعداد بڑھ رہی ہے اور ان کے علاج کے درکار دواؤں اور آلات کی فراہمی مشکل ہورہی ہے- دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ معاشرے کے بعض لوگ غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ متاثرین کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔

تحریر کا آغاز حج سے کیا تھا ، رواں برس حج کا فیصلہ رمضان المبارک میں متوقع ہے اور قوی امید ہے کہ کرونا کا پھیلاو میں کمی آئے گی اور حج ضرور ہوگا۔حج اسلام کا بنیادی رکن ہے یہ ہر اس شخص پر زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے جو صاحب استطاعت ہو۔ حج، اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ایک ایسا رکن ہے جو اجتماعیت اور اتحاد و یگانگت کا آئینہ دار ہے۔ قرآن کریم میں حج کی فرضیت کے حوالے سے اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:’’اور اﷲ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج فرض ہے جو بھی اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو‘‘۔آل عمران: 97۔حج کرنے والے کے لئے جنت ہے۔ حجاج کرام خدا کے مہمان ہوتے ہیں اور ان کی دعا قبولیت سے سرفراز ہوتی ہے۔ یہ نفوس ہر قسم کی برائی کا خاتمہ کرنے کا عہد کرتے ہوئے نیکیوں کے حصول کی جانب ایک نئے سفر کا آغاز کرتے ہیں۔ اگر کوئی شخص زندگی میں استطاعت کے باوجود حج نہ کرے تو وہ رب کائنات کی رحمتوں سے نہ صرف محروم ہوجاتا ہے بلکہ ہدایت کے راستے بھی اس کے لئے مسدود ہوجاتے ہیں۔ادائیگی حج کے لئے دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان سعودی عرب پہنچتے ہیں۔اس سال بھی کرونا وائرس کی وبا کے باوجود دنیا بھر کے مسلمان حج کرنے کو بے تاب ہیں ۔
 

Mehr Iqbal Anjum
About the Author: Mehr Iqbal Anjum Read More Articles by Mehr Iqbal Anjum: 101 Articles with 62692 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.