پاکستان کے صاحب ایمان عوام کا وزیراعظم کے نام کھلا خط

مکرمی وزیر اعظم عمران خان صاحب

بطور پاکستانی ہم بہت خوش تھے کے ایک ایسا حکمران ہمارے ملک کو ستر سال کے بعد عطا ہوا ہے جوکہ پڑھا لکھا اور اپنے دعوے کے مطابق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سیرت پاک کو اور قران مجید کی تفاسیر ،تاریخ اسلام کے مطا لعہ کے بعدکلمہ پڑھ کر شعوری طور پر مسلمان بنا ۔ لیکن جسطرح دوسرے مسلمان حکمرانوں نے غلطی کی اور اپنے ارد گرد کے ماحول کو بے دینوں سے پاک نہیں کیا اسی طرح آپ نے بھی یہی غلطی دہرائی نتیجتا آج جو کچھ ہو رہا ہےیہ ایمان والے مسلمانوں پر بے حد گراں گزر رہا ہے ہم آپ کو اپنے ملک کا ایک واحد محب وطن ایماندار وزیر اعظم اور سیاست پاکستان کا آخری کھلاڑی سمجھتے ہیں لیکں آپ نے کیونکہ اپنے احکام کو منوانے میں پس وپیش سے کام لیا اس وجہ سے اب ہماری قوم کو اس بڑے بحران سے کوئی نہیں بچا سکتا جسکی وجہ کرونا نہیں بلکہ خوفِ کرونا ہے اس کو میں واضح کرتا ہوں پہلی چیز ہمارے دین کے ساتھ چھڑ چھاڑ جیسا کہ آپ تاریخ کے طالب علم بھی ہیں آپ کے علم میں ہو گا کہ جب سمرقند و بخارا اور ارد گرد کے علاقوں میں مسلمانوں کےہاتھ سے اقتدار نکل گیا تو ایک دن اعلان ہوا کے تمام مسلمان مساجد میں حا ضر ہوں مسلمان خوش تھے کے مساجد میں بلایا جارہا ہے یقینا ہمارے علما ءنے کوئی احتجاج کیا ہوگا یا نماز پڑھنے کی اجازت ہی لے لی ہو گی لیکن ان لوگوں کو مساجد میں ان کی فیملیز کے ساتھ بلایا گیا اور مساجد کے دروازے پر ان کی خواتین کی دوپٹے اتروا کر ان کو اندر آنے دیا گیا اور وہاں ان کو ایک نیا طرز زندگی بتایا گیا جب تقریب ختم ہوئی تو ان اڑھنیوں اور دوپٹوں اور ابایا جو خواتین گھر سے پہن کر آئیں تھیں چوک پر آگ لگا دی گئی ۔اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ تایخ کا حصہ ہے ایک ایسا شہر جو عالم اسلام میں ایک مرکز کی حیثیت رکھتا تھا نہ صرف علم و فنون بلکہ ذہنی اور اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوگیامسلما نوں کے مستقبل کو ایک گہری سازش کے ذریعے تباہ و برباد کر دیا گیا اور آج کئی سو برس گزر جانے کے بعد بھی مسلمان اپنا کوئی مقام نہ دین میں اور نا ہی سائنس میں حاصل کر سکے ۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد سلطنت عثمانیہ کے خلاف سازشوں کی وجہ سے زوال کا شکار ہونے کے بعد بڑی قربانیوں اور مشکل کے بعد ہندوستان کے مسلمان نے کوشش کر کے اسلام کے نام پر ایک خطہ زمین حاصل کیا لیکن ان برائے فروخت مسلمانوں نے ایک بار پھر مسلمانوں کی ٹانگ کھینچ لی اور پاکستان کو اسلامی پاکستان بنانے کے بجائے اسلامی جمہوریہ پاکستان بنا ڈالا آج جو کچھ ہورہا ہے اس کی وجہ میں ان علما ءکو ٹھرائوں گا جنہوں نے ہندوستان میں غلامی کی وجہ سے دین پر مفاہمت اختیار کر لی۔ اورایسی بحث میں پڑے رہ گئے کہ دین نافذ ہونے کیلئے ہے یا ہر شخص انفرادی طور پر اپنے مذہب پر عمل کرے اور ہم ایک مرتبہ پھر غلام بن گئے فرق صرف اتنا تھا کے پہلے برائے راست گورے کے غلام تھے اب گورے کی پراکسی کے غلام ہیں عمران خان صاحب آپ کے اقتدار میں آنے کے بعد اور آپکے بلند بانگ دعوے سننے کے بعد ہم اس خوش فہمی مِیں آگئے کے شاید اللہ نے ہماری دعَا ئیں سن لیں اور آپ مدینے کی ریاست کا وہ نظَام لائیں گے جِس کا وعدہ تھا ۔ لِیکن مَساجِد کی موجودہ حَالت دیکھ کر مجھے روسی تسلط میں جَانے والے سمرقند و بخارا کی یا د آگئی اور اس سَارے عَمل کے نتائج کے بارے مِیں سوچ کر دل خون کے آنسوئوں میِں ڈوب گیا ۔ مثلا جِس طَرز پر مسَاجد مِیں جَماعت کی نمَاز پر ہم نے مفاہمت کر لی ہے، تو اس کے بعد اگلے اقدام کے طور پر خُدانخواستہ تاریخ دہرائی نہ جائے۔ اگر اب بھی آپ کی قوت ایمانی جوش مِیں نہیں آتی اور آپ ان درباری ملائوں کے رحم و کرم پر رہے تو مجھےمسَلمانوںکا مسُتقبل بہت غیَر محفوظ نظَر آرہا ہے ۔ بجَائے اسکے کہ ہم پہِلی فُرصت میِں مغرب سے ادویات کی ایمپورٹ پر پابندی لگاتے کے اب بائیو ویپن کے ذریعے مَمالک کے درمیَان جنگ کا سلسلہ جَاری ہے معلوم نہیں کون سی دوا یا کس ویکِسین مِیں اس ویپن کا استعمال کر کے ہمارے کمزور سے ملک کو نشانہ بنا دیا جَائے نہ صرف یہ بلکہ میڈیا کو کرونا ہیجان بپا کرنے سے بھی روکا جائے۔ اعداد و شمار کے مطابق روزانہ دنیا بھر میں کم و بیش دو لاکھ افراد کا مختلف بیماریوں میں معمول کے مطابق انتقال ہوتا ہے ۔ اوریہ قدرت کا قانون ہے اس سے زیادہ تعداد میں اس دنیا میں نئے بچے جنم لیتے ہیں لیکن ہر مرنے والے کے پاس کیمرہ لے جا کر اس کی رپورٹنگ ہوتی ہے اور نہ ان اموات کی کمنٹری کی جاتی ہے۔ مزید ہمارے علم میں آیا ہے کے درپردہ ڈاکٹروں کو ہدایت ہے کہ ہر مرنے والے کو کرونا مِیں گنا جائے ۔ اگر آپ خود تمام ممالک کے پچھلے پانچ سال کے اعداد شمار پر نظر ڈالیں ۔ تو معلوم ہوگا کہ عمومی طور پر جتِنے لوگ مَرتے ہیں اس سال ہلاکتیں کم ہیں۔ کیونکہ اس لاک ڈائون کی وجہ سے ایلوپتھک او پی ڈیز بند تھیں لِہٰذا معمول کے مریضوں کو ادویات میسّر نہ آ سکیں۔ اکثر ڈاکٹروں کا کہنا ہے ان اموات کو بھی کرونا میں ڈالیں۔ (OPD) بند ہونے کی وجہ سے ہونے والی اموات کو حکومت کی غفلت مِیں کیوں نہیں ڈالا جائے۔میرے کہنے کا مطلب ہے کہ ہم نے اپنے ملک میں پاکستا ن کے دشمنوں کو میڈیا دے رکھا ہے اور آپکے اکثر مشیران بھی انہیں کے ہم آواز ہیں ۔ جوآپ کو حقیقت سے روشناس کرانے کے بجائے ہیجان مِیں اضافے کا سبب بن رہے ہیں اگر ہم اس رمضان المبَارک مِیں اللہ سے رجوع کریں اور جیسَا کہ عبَادت کرنے کا حق ہے اس طَرح نہ صرف عبَادت کریں بلکہ خلق خدا کی خِدمت مِیں بھی اضَافَہ کریں سود کو ختم کریں تو مجھے یقین ہے ہم اس کرونا کے خوف سے باہر آجَائیں گے اگر آپ صرف پاکستان کی شرح اموات کا آزاد ذرائع سے شمار کر وائیں تو آپ باآسانی انداز ہ کر سکتے ہیں ،جسکا ایک چھوٹا سانمونہ سندھ میں تین سو لاشوںکی افواہ کے بعد سما ءنیوز کی رپورٹ سے کیَا جَاسکتا ہے یہ کرونا ایک بلیک سوان ہے جب آپکے ملک کی معیشت تباہ و برباد ہو جَائے گی تو معلوم ہوگا کہ یہ بیمَاری تو بہت چھوٹی تھی لیِکن دنیا کی معیشت کو برباد کرنےکا جو اصل ٹارگٹ ہے وہ پورا ہو چکا ہوگا اور واپسی ممکن نہیں ہوگی۔ اور نہ ہماری حیثیت بچے گی ۔ ان حَالات میِں فِل فور حَالت جنگ کے ڈکلیئر کرنے کی ضرورت ہے اور اس اٹھارویں ترمیم کے فتنے سے نجات پانا بھی بہت ضروری ہے۔ یہ موقع بھی مناسب ہے ۔ تمَام ملک کو ایک حکم پر چلنا ہوگا تبہی ہم اس جنگ میِں جیت سکتے ہیں ہر صوبہ الگ الگ اقدامات کر کے مَزید بربادی پھیلا رہا ہے ہمارے حال پر رحم کھائیں ۔ عام عوام کو اس اٹھارویں ترمیم سے کوئی فائدہ نہیں ان کو (مال کھانے کا) ریلیف چاہیئے صوبائی حکومتیں افراتفری پھیلا رہی ہیں اگر اب بھی آپ اپنی سیٹ اور اس جماعتی سیٹ اپ کو آگے چلانے پر بضد رہے تو ملک کو کوئی نہیں بچا سکتا ۔ اگر دینی اقدار کو درست کر یں گے تو دنیا خود بخود ٹھیک ہو جائے گی ۔ اور معیشت کا پہیہ پھر سے دوڑنے لگے گا شیطان کا کام صرف وہم ڈالنا ہے ۔ پھر برباد تو ہم خود اپنے آپ کو کرتے ہیں ایسی بہت سی کانسپریسی تھیوریز ہیں جن کو ہم خارج از امکان نہیں کر سکتے اگر چہ میڈیا پر ان قوتوں کا قبضہ ہے جنہوں نے یہ کرونا سازش رچائی ہے ۔ لیکن پھر بھی کچھ ایسے ڈاکٹرز دنیا میں موجود ہیں جو سچ کو سامنے لانے کی تگ ودو میں لگے ہوئے ہیں ان میں سے ایک ویتنام کے میڈیکل بورڈ کے ہیڈ ڈاکٹر بسوا روپ رائے چوہدری ، دوسرے سینٹر فار ایڈوانس میڈیسن کے ڈاکٹر راشد اے بوتر ۔ اسکے علاوہ ڈاکٹر ڈیویڈ آئک ، ان کی ویڈیوز یو ٹیوب نے اپنی ویب سائیٹ سے مٹا دیں ہیں اگر آپ چاہیں تو ان سے برائے راست حکومتی مشینری کی ذریعے رابطہ کر سکتے ہیں ان کی ویب سائٹ پر ان کا ڈیٹا موجود ہے مسلمان اپنے رہن سہن پر کمپرومائیز کر لے گا بھوکا رہ لے گا۔ مگر نماز اور روزے پر کمپرومائز نہیں کر سکتا یقینا جس حساب سے مساجد کو آباد کرنے کی بات ہو رہی ہے مسلمان بے حد پریشان ہیں ان کی اس پریشانی کو وزیر اعظم عمران خان صاحب آپ ہی دو ر کر سکتے ہیں ورنہ حالات خود فیصلہ کر لیں گے ۔ اگر گزرا وقت سوائے پچھتاوے کے کچھ نہیں چھوڑتا ۔اسلام کا بنیادی عقیدہ یہ ہے کہ ہر کسی کی موت اور زندگی کا ایک وقت مقررہے۔ اسمیں نہ آگے اور پیچھے ایک سکنڈ نہیں ہو سکتا۔ رہا احتیاط کا معاملہ تو اس کا بھی شعور ہوتا ہے۔صحابؓہ بھی خوب جانتے تھے کہ جہاد میں شرکت یقینی شہادت ہے مگر انہوں نے آج کے لوگوں کی طرح احتیاط سے کام نہ لیا۔

- سازشی نظریہ اور میرا اللہ

اوریا مقبول -April 19, 202071

مندرجہ بالا مضمون میں بی بی سی نے صاف کہا ہے۔ کہ انکو وہی موقف آگے چلانا ہے جو ان کی پالیسی کیمطابق ہے۔ اور اس دلیل پر یو ٹیب سے ڈیوڈ آئک کی ویڈیو کو یو ٹیب سے ڈیلیٹ کر دیا ۔

یہ عا لمی سازش ہے۔آپ کو ایک مسلمان کی حیثیت سے ملک اور قوم کی حفاظت کرنی پڑے گی۔ورنہ ہم تو مجبور اور لاچار ہیں (Vulnerable) ہماری حفاظت کرناآپ کی ذمّہ داری ہے۔

اگر آپ بھی انکے موقف کے پرچارک ہو گئے تو پھر اللہ کو جواب دینے کو تیّار رہیں۔

فقط پاکستان کے صاحب ایمان عوام

 

Syed Haseen Abbas Madani
About the Author: Syed Haseen Abbas Madani Read More Articles by Syed Haseen Abbas Madani: 58 Articles with 44933 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.