پاکستان کی فلمی اور ٹی وی انڈسٹری کی پوری تاریخ اپنے
قیام سے لے کر تا دم تحریر ایسی مثالوں سے بھری پڑی ہے کہ اس صنعت سے
وابستہ شخصیات نے دوسری شادی کرنے کے لیے اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے دی ۔
بہت بڑے بڑے نام بھی شامل ہیں اس فہرست میں ، اور ظاہر ہے کہ انہوں نے ایسا
دوسری عورت کے کہنے پر کیا جس کی شادی کے لیے شرط ہی یہی ہوتی ہے کہ مجھے
پانا ہے تو پہلی والی کو چھوڑنا ہو گا ۔ اور مرد اپنی ہوس کے ہاتھوں ایسے
اندھے ہوئے ہوتے ہیں کہ وہ اتنا تک نہیں سوچتے کہ جو عورت کسی کا بسا بسایا
گھر اجاڑ سکتی ہے وہ کل کو آپ کو بھی ایکبار پھر اجاڑ کر جا سکتی ہے ۔
دوسری شادی کرنا منع نہیں ہے مگر یہ کہاں لکھا ہے کہ اس کے لیے پہلی بیوی
کو طلاق دے دو ۔ اور ایسا کرنے والے اکثر لوگوں کے پاس پھر وہ دوسری بھی ٹک
کر نہیں رہی ، لات مار کر چلی گئی ۔ اور یہ گھر کے رہے نا گھاٹ کے بلکہ پھر
تیسری چوتھی اور نجانے کتنی ویں کے چکر میں ۔ ایسے احمق مردوں سے شادی کرنے
والی عورتیں صرف اپنا فائدہ دیکھتی ہیں ۔ صرف اپنی خوشی اور اپنی مرضی
انہیں گھر بسانے یا قربانیاں دینے کا کوئی شوق نہیں ہوتا ۔
حال ہی میں ٹی وی لیجنڈری ثمینہ احمد اور کسی تعارف کے نا محتاج منظر
صہبائی کے 4 اپریل کو منعقد ہونے والے نکاح کی اطلاع نے جہاں میڈیا میں
تہلکہ مچا دیا وہیں ثمینہ احمد کی پہلی شادی کے بھی تذکرے نئے سرے سے چھڑ
گئے جو کہ ماضی کے نامور فلمی ہدایتکار فرید احمد سے ہوئی تھی ۔ اور انہوں
نے اس وقت کی سپر اسٹار صف اول کی فلمی ہیروئین شمیم آراء سے شادی کرنے کے
لیے انہیں طلاق دے دی تھی ۔ مگر یہ واقعہ بلکہ سانحہ پاکستان کی فلمی تاریخ
میں سب سے زیادہ یادگار اور ناقابل فراموش اس لیے ٹھیرا کہ فرید احمد کی
شادی پہلے شمیم آراء ہی سے طے تھی مگر ان کے والد نے عین وقت پر رکوا دی
تھی ۔ وہ بوجوہ اول روز ہی سے اس رشتے کے خلاف تھے مگر اپنے بیٹے کی ضد کے
آگے مجبور ہو گئے تھے ۔ شمیم آراء کے ہاں شادی کی تقریب جاری تھی مہمانوں
کے ساتھ ساتھ پورا پریس بھی مدعو تھا ۔ دلہن سمیت سبھی مدعوئین بارات کی
آمد کے منتظر تھے اور فرید احمد کے ہاں سے منع کر دیا گیا ۔ انعقاد نکاح کی
جگہ صف ماتم بچھ گئی کہتے ہیں کہ مہمانوں کے رخصت ہو جانے کے بعد شمیم آراء
نے اپنی اتنی توہین و ذلت پر غم و غصے کی حالت میں اپنا عروسی لباس تار تار
کر ڈالا تھا سارے زیور اور ہار سنگھار کو نوچ پھینکتے ہوئے ان کے چہرے پر
خراشیں پڑ گئی تھیں ۔ وہ ایک عرصے تک گوشہ نشین رہیں اور اخبارات میں اپنے
بارے میں چھپنے والی خبریں اور طنز و تضحیک بھرے تبصرے پڑھ پڑھ کر جلتی
کڑھتی رہیں ۔ پھر بالآخر ہمت پکڑ کے کمر کس کے دوبارہ میدان میں اتر آئیں ۔
" کنواری بیوہ " سے اپنے فلمی کریئر کا آغاز کرنے والی بہت باصلاحیت اور
خوبصورت شمیم آراء نے نام تو بہت کمایا مگر لفظ بیوہ کی نحوست نے آخر دم تک
ان کا پیچھا نہیں چھوڑا ۔ تقدیر نے انہیں سردار رند کی ملکہ بنایا تھا مگر
بہت جلد وہ اس کی بیوہ ہو گئیں ان کی دوسری شادی بھی ناکام ہو گئی ۔ فرید
احمد نے ثمینہ احمد کے ساتھ گھر بسا لیا تھا مگر وہ شمیم آراء کو اپنے دل
سے نہیں نکال سکے تھے وہاں اب بھی انہی کا بسیرا تھا ۔ ان سے ایکبار پھر
مراسم استوار ہوتے ہی شادی کی خواہش کا اظہار کر بیٹھے اور شمیم آراء نے
شرط رکھ دی کہ پہلی والی کو چھوڑنا ہو گا ۔ حالانکہ یہ شادی ثمینہ احمد کو
طلاق کرائے بغیر بھی ہو سکتی تھی مگر اس طرح شمیم آراء کا انتقام ادھورا رہ
جاتا وہ فرید احمد کو پوری طرح سے برباد کرنا چاہتی تھیں انہیں کہیں کا
نہیں چھوڑنا چاہتی تھیں ۔ ان کے دل پر لگے زخم ابھی تک بھرے نہ تھے ان کا
گھر بسنے سے پہلے اجڑ گیا تھا اور فرید احمد نے ان کا دل جیتنے کے لئے ماضی
میں کی گئی اپنی زیادتی کے ازالے کے لیے ثمینہ احمد کا بسا بسایا گھر اجاڑ
دیا ۔ پہلے بزدلی اور پھر بیوقوفی کی انہیں ایسی سزا ملی جس کی نظیر نہیں
ملتی ۔ شمیم آراء نے اپنے ساتھ ہوئی بیوفائی کا ایسا بدلہ لیا جو پاکستان
کی فلمی تاریخ میں ایک عبرت انگیز سبق کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔
جس میڈیا اور پریس کے سامنے وہ رسوا و بے وقعت ہوئی تھیں اسی کو شادی کے
تیسرے دن انہوں نے طلب کر کے فرید احمد پر ایک غیر اخلاقی الزام لگایا اور
طلاق کا مطالبہ کر دیا ۔ یوں برسوں کی بھڑکتی ہوئی انتقام کی آگ ہمیشہ کے
لیے بجھ گئی فرید احمد کی سب خوش گمانیوں اور سنہرے خوابوں کے خون سے ، اور
ایک روز لٹے پٹے فرید احمد کی زندگی کا بھی چراغ گل ہو گیا ۔
شمیم آراء کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہوئی تھی یہ تو ماننا پڑے گا مگر ثمینہ
احمد کا کیا قصور تھا انہیں کس بات کی سزا ملی؟ اتنی نوجوان اعلا
تعلیمیافتہ ثمینہ احمد کو بھی سب بھلا کر اپنی ایک نئی زندگی اور نئے سفر
کا آغاز کر دینا چاہیئے تھا مگر انہوں نے اپنی پوری جوانی اپنے بچوں کی
پرورش اور تعلیم و تربیت کے لیے وقف کر دی ۔ منظر صہبائی بہت پہلے ہی ان کے
ہمسفر بن سکتے تھے مگر شاید یہ سب ایسے ہی ہونا تھا تب وقت نہیں آیا تھا ان
کے حق میں یہی کچھ بہتر تھا دونوں کی قسمت میں اسی طرح ملنا لکھا تھا ۔
اللہ تعالیٰ اس بہت باہمت باوقار اور بہت خوبصورت جوڑے کو ان کی آخری سانس
تک ایکدوسرے کے ساتھ رکھے اور انہیں ان کے حصے کی تمام خوشیاں دیکھنا نصیب
فرمائے ۔ آمین*
عجیب بات ہے کہ 4 اپریل کو انجام پانے والے ان کے نکاح کی خبر عام ہونے کے
بعد ٹھیک 14 اپریل کو ماضی کی سپر ہٹ فلمسٹار انجمن کی طلاق کی خبر آ گئی
جو کہ ان کا یوم پیدائش بھی ہے ۔ یہ شادی دس ماہ بھی نہ چلی مگر روز اول سے
لے کر آج تک میاں وسیم عرف لکی علی کی جانب سے انجمن کو گھر گاڑی پلاٹس اور
کروڑوں روپوں کے حق مہر کی ادائیگی کی خبر انجمن کی ذات پر ایک سوالیہ نشان
ہے ۔ اس عمر کو پہنچ کر بھی اور خود اپنے چل چلاؤ کے دور میں انہوں نے شادی
کی جگہ سودے بازی کی اور مال بٹور کے میاں کو چلتا کیا ۔ مردوں کو عقل کب
آئے گی؟ (رعنا تبسم پاشا)
|