رمضان میں بچوں کی تربیت(چڑی روزہ)

آج میں نے گھرکال کی تومیری بہن نے بتایاکہ آپکی بھانجی آج روزہ رکھ رہی ہے تومیں سوچ میں پڑگیاکہہ میری ماہ جبیں ابھی تو5،6سال کی ہے اور 5سال کے بچے پرتوروزہ فرض ہی نہیں کیونکہ ہمارے نبی پاک ﷺ کافرمان عالی شان ہے کہ بچہ جب 7سال کا ہوتواسے پیارسے نماز کا کہوبچہ جب 10سال کاہوجائے تواسے نماز کی سختی کرواس کا مطلب روزہ بھی 10سال کی عمرمیں ہی فرض ہے اس لیے میں نے آپی سے کہاماہ بیٹی کوسونے دیں آپ سحری کرلیں توآپی نے جواب دیا آج ہم اسی ذہن سے روزہ رکھواتے ہیں کہ اگربھوک لگی تو12,01بجے کھلوالیں گے ورنہ ا ابھی سے عادت بنناشروع ہوجائے گی اورمستقبل میں بھی یہی عادات ہوں گی آخرکارآپی نے ماہ جبیں بٹیاکواٹھایا اورمنہ ہاتھ دھلوا کردسترخوان پرلے آئیں۔میں نے پوچھاآپی ماہ جبیں بٹیا بھی روزہ رکھے گی توآپی نے کہا ضروررکھے گی اورماہ بٹیا کے روزے کا نام ہے چرکوروزہ(چڑی روزہ) جیسے بچوں کے روزے کوکئی نام دیے جاتے ہیں جس میں بچے کوجب بھی بھوک لگے وہ کھا سکتا ہے لیکن اسے کچھ دن بھوک پیاس کا احساس ہوجاتا ہے یعنی7سے8گھنٹے بچہ کچھ نہیں کھاتااورجب بچہ سمجھدارہوجاتا ہے اورچرکو روزے سے فرض روزہ میں آتا ہے توماں باپ اس کی حوصلہ افزائی کیلئے ایک اچھی سے افطارپارٹی کا اہتمام کرتے ہیں جس میں دادا،دادی،نانا ، نانی، پھوپھو،ماموں ،چاچو کئی رشتے داروں کو مدعو کیا جاتا ہے جس میں سب آکربچے کومبارکباددیتے ہیں اوراس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں جس سے بچے کے دل میں روزہ کیلئے لگن بڑھتی ہے چرکوروزہ کی وجہ سے عادت بن جاتی ہے توفرض روزہ میں زیادہ دقت محسوس نہیں ہوتی۔میں نے امی سے پوچھا آپ ہمیں بھی چرکوروزہ رکھواتیں تھیں امی نے کہا بالکل میرے سب بچے بچپن سے روزہ رکھتے آئے ہیں آج کے ماڈرن دورمیں تو بچے رات کے 1سے2بجے تک ٹی وی دیکھتے رہتے ہیں جس کی وجہ سحری کے وقت سوجاتے ہیں حالانکہ سحری سنت ہے روزہ چاہے نہ رکھیں پرسحری کرلیں جس کا ثواب ماں باپ کوضرورپہنچتا ہے ۔امی نے کہا میں اپنے تمام بچوں کو رمضان کی مکمل تیاری کراتی تھی جیسے کہ رمضان کے عشروں کے بارے میں بتانا کہ رمضان کے تین عشرے ہیں پہلارحمت دوسرا عشرہ برکت اورتیسراجہنم سے آزادی اسی لیے میرے سب بچے اس ماہ مقدس میں بڑوں کے ساتھ مل کررمضان المبارک کی نیکیاں سمیٹنے میں لگ جاتے تھے اس دوران اذان نے کہا کہ کیا ہم بھی جہنم سے بچ جائیں گے توامی نے کہا انشاء اﷲ کیونکہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں اورایک دروازے میں سے صرف روزہ دارگزریں گے ۔ اس ماہ میں شیطان کوبندکردیا جاتا ہے اورایک نیکی کے بدلے کئی گنانیکیاں ملتی ہیں ۔امی نے کہا کہ آپ بہن بھائی جب بچے تھے اورآپ لوگوں پرابھی روزے فرض بھی نہیں ہوئے تھے توایک دوسرے سے زیادہ روزہ رکھنے کی کوششوں میں لگے رہتے تھے مجھے یادہے جب افطارکا وقت ہوتاتھاتوامی ہمارے من پسندکھانے بناتے جس میں ہماری بہن اس بات کا خیال رکھتی کہ میرافلاں بھائی کتنانمک کھاتا ہے فلاں کتنی مرچ کھاتا ہے کس کو کون ساسالن پسند ہے کس کوکون سالن زیادہ اچھا نہیں لگتا مگرجیسے جیسے بڑے ہوتے گئے ہرکوئی اپنی مصروفیات میں گم ہوگیا ۔اگردیکھا جائے تویہ ماہ بچوں کی تربیت پربھی اثراندازہوتا ہے اب ہم جب مسجدجاتے ہیں توبچے کبھی میرے ساتھ چلے جاتے ہیں توکبھی اپنے داداکاہاتھ پکڑکے چل پڑتے ہیں یاکبھی کہتے ہیں ہم نے اپنی دادی کے ساتھ جانا ہے توکبھی نانی اماں کے ساتھ جانا پسندکرتے ہیں یاپھراپنے ناناابوکے کندھے پرسوارہوکے مسجدچلے جاتے ہیں۔اس مہینے میں افطاری کے وقت زیادہ کھانا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ سارادن پیٹ خالی ہوتا ہے جس کی وجہ معدہ خراب ہونے کے چانس ہوتے ہیں اسلیے جتنا کھائیں مناسب مقدارواعتدال سے کھائیں ۔اس ماہ مقدس میں غریبوں کے ساتھ ساتھ امیروں کو بھی بھوک اورپیاس کا احساس ہوتا ہے جب کوئی امیراپنے بچے کو روزے کی حالت میں بھوکاپیاسہ دیکھتا ہے تواسے غریبوں کی بھوک پیاس کا احساس ضرورہوتاہوگا کیونکہ روزہ کا مقصدقرآن حدیث کی روشنی میں ہے اے ایمان والوتم پرروزے فرض کردیے گئے ہیں جیساکہ تم سے پہلے لوگوں پرفرض کئے گئے تھے تاکہ تمہارے اندرتقویٰ پیداہو۔اس لیے ہمیں بچوں میں یہ بات باورکرانی چاہیے کہ یہ مہینہ مسلمانوں کی تربیت کا مہینہ ہے اس انہیں یہ بات بھی ذہن نشین کروائیں کہ ان اچھے اعمال کوصرف اسی مہینے میں نہ اپنائیں بلکہ اپنی زندگی میں ہمیشہ جاری رکھیں ۔اس ماہ مقدس میں ہم بڑی عمرکے لوگ صدقہ خیرات کرتے ہیں مگرہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ صدقہ خیرات بچوں کے ہاتھوں سے کروئیں تاکہ ان کی عادت بنے اوران کے دل میں غریبوں مسکینوں کیلئے عزت وشفقت پیداہواس کے ساتھ ساتھ ہمیں بچوں کو وضوکاطریقہ،مسجدکے آداب،قران کے آداب اوراذان کااحترام سیکھانابھی ضروری ہے۔بچوں کوچرکو روزہ رکھوانا ضروری ہے مگراب .....جیسا کہ اوپربتایا گیا ہے کہ بچے رات گئے ٹی وی دیکھتے رہتے ہیں اورسحری کے وقت سوجاتے ہیں جس کی وجہ سے بچوں میں نماز روزے کی جستجوکم ہورہی ہے جووالدین کیلئے یقیناً لمحہ فکریہ ہے۔
 

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 224878 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.