سورۃ المائدہ
میرے رب کا پیار کلام قرآن مجید کا لفظ لفظ حکمت سے بھرپور ہے ۔فہم قرآن
اور قرآن سے محبت کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ ہم اس پیاری کتاب کی سمجھ
حاصل کریں ۔ہمیں اپنی دنیا و آخرت کو سنوارنے کے لیے اس حوالے سے محنت اور
سیکھنے کی کوشش کرنے چاہے ۔اس سے قبل ہم دیگر سورۃ کا ذکر کرچکے ہیں ۔آئیے
آج ہم سورۃ ما ٰئد ہ کے متعلق جانتے ہیں ۔
سورہ ٔمائدہ مدینہ منورہ میں نازل ہوئی ہے،البتہ یہ آیت ’’ اَلْیَوْمَ
اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیۡنَکُمْ ‘‘ حجۃ الوداع کے موقع پر عرفہ کے دن مکہ
مکرمہ میں نازل ہوئی اور سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلہ وَسَلَّمَ نے خطبہ میں اس آیت کی تلاوت فرمائی۔
(خازن، تفسیر سورۃ المائدۃ، ۱/۴۵۸)
اگر ہم مذید نظر ثانی کریں تو اس سورۃ میں 16 رکوع، 120 آیتیں ، 12464
حروف ہیں۔ اگر ہم اس سورۃ کے نام پر غور کریں تو اس کی وجہ تسمیہ بھی جان
لیتے ہیں ۔عربی میں دستر خوان کو ’’مائدہ ‘‘ کہتے ہیں اور اس سورت کی آیت
نمبر 112 تا 115 میں یہ واقعہ مذکور ہے کہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کے حواریوں نے حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے
آسمان سے مائدہ یعنی کھانے کے ایک دستر خوان کے نزول کا مطالبہ کیا اور
حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اللہ تعالیٰ سے مائدہ کے
نازل ہونے کی دعا کی، اس واقعے کی مناسبت سے اس سورت کا نام ’’سورۂ
مائدہ‘‘ رکھا گیا۔
اس سورت کی ایک آیتِ مبارکہ کے بارے میں حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ
تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے ان سے کہا ’’اے امیر
المؤمنین! رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ، آپ اپنی کتاب میں ایک آیت کی
تلاوت کرتے ہیں ، اگر وہ آیت ہم یہودیوں کے گروہ پر نازل ہوئی ہوتی تو (جس
دن یہ نازل ہوتی) ہم ا س دن کو عید بناتے۔ حضرت عمر فاروق رَضِیَ ا للہُ
تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا ’’وہ کون سی آیت ہے؟ اس یہود ی نے عرض کی(وہ یہ
آیت ہے)
حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا ’’ہم اس دن اور اس
جگہ کو بھی جانتے ہیں جس میں نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہ وَسَلَّم َپر یہ آیت نازل ہوئی، (جب یہ آیت نازل ہوئی اس وقت)
حضور پر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم َ جمعہ کے دن
عرفات کے میدان میں مقیم تھے (اور جمعہ و عرفہ دونوں مسلمانوں کی عید کے دن
ہیں۔)
(بخاری، کتاب الایمان، باب زیادۃ الایمان ونقصانہ، ۱/۲۸، الحدیث: ۴۵)
آئیے :اب ہم یہ جانتے ہیں کہ آخر اس سورۃ میں کس طرح کا خطاب موجود ہے
۔تولیجیے وہ معلومات بھی حاضر خدمت ہے ۔
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں یہودیوں اور عیسائیوں کے باطل
عقائد و نظریات ذکر کر کے ان کا رد کیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ اس سورت میں یہ
مضامین بیان کئے گئے ہیں۔
() … مسلمانوں کو تمام جائز معاہدے پورا کرنے کا حکم دیاگیا اور ان جانوروں
کے بارے میں بتایاگیا جو مسلمانوں
پر حرام ہیں اور جو مسلمانوں کے لئے حلال ہیں۔
() … وضو ،غسل اور تیمم کے احکام بیان کئے گئے اور انصاف کے ساتھ گواہی
دینے اور ناانصافی کرنے سے بچنے کا حکم دیا گیا۔
() … بنی اسرائیل سے عہد لینے ،ان کے عہد کی خلاف وزری کرنے اور اس کے
انجام کو بیان کیا گیا۔
() …بنی اسرائیل کا جَبّارین سے جہاد نہ کرنے کا واقعہ بیان کیا گیا ہے۔
() …چوری کرنے اور ڈاکہ ڈالنے کی سزا کا بیان، شراب اور جوئے کی حرمت کا
بیان، قسم کے کَفّارے کا بیان، احرام کی حالت میں شکار کے احکام۔ قرآن کے
احکامات پر عمل کو ترک کرنے کی وعید، یہودیوں ، عیسائیوں ، منافقوں اور
مشرکوں سے ہونے والی بحث کا بیان ہے۔
() …مسلمانوں کو اپنی اصلاح کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور اصلاح کا طریقہ بھی
بیان کیا گیا ہے۔ یہ بھی فرمایا گیا کہ نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں پر
ایک دوسرے کی مدد کی جائے اور گناہ و سرکشی کے کاموں پر ایک دوسرے کے ساتھ
تعاون حرام ہے، کفار کے ساتھ دوستی کرنا حرام ہے نیز گواہی کے متعلق فرمایا
کہ گواہی دینے والا عادل ہو اور انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے اور مسلمانوں
کے درمیان مساوات قائم کی جائے۔
() …اللہ تعالیٰ کا دین ایک ہی ہے اگرچہ انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی شریعت اور ان کے طریقے مختلف تھے۔
() …نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کی نبوت
پوری مخلوق کو عام ہے اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ
وَسَلَّمَ کو عام تبلیغ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
() …عبرت اور نصیحت کے لئے اس سورت میں یہ تین واقعات بھی بیان کئے گئے
ہیں۔ (1) حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور بنی اسرائیل کا
واقعہ۔ (2) حضرت آدمعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے دو بیٹوں قابیل
اور ہابیل کا واقعہ۔ (3) حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے
معجزے ’’کھانے کے دستر خوان‘‘ کے نازل ہونے کا واقعہ۔
قرآن مجید سے اپنا رشتہ مضبوط کریں اور پائیں دنیا و آخرت کی بھلائی ۔یا
اللہ عزوجل !!تو ہمیں قرآن کا فہم اور اس کو اپنی زندگی میں نافذ کرنی کی
توفیق عطافرما۔
|