اسلام دین فطرت ہے،اس نے ایسی جامع عبادات پیش کیں کہ
انسان ہرجذبے میں خداکی پرستش کرسکے اوراپنے مقصدِحیات کے حصول کی خاطر
حیاتِ مستعارکاہرلمحہ اپنے خالق ومالک کی رضاجوئی میں صرف
کرسکے۔نماز،زکوٰة،جہاد،حج اور رمضان کے روزے ان ہی کیفیات کے مظہرہیں۔
ارشادربّانی ہے’’ اے ایمان والو!تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیسے پچھلی
امتوں پر فرض ہوئے تھے تاکہ تم پرہیز گار بنو‘‘۔ البقرہ:183
رمضان کے روزوں کامقصدپرہیزگاری کاحصول ہے۔ماہِ رمضان کے ایّام ایک مومن کی
تربیت اورریاضت کے ایّام ہیں۔وہ رمضان کے روزوں اورعبادات سے اللہ کی
رضاحاصل کرسکتاہے۔مسلمان حضورِاکرم ﷺسے محبت کااظہارآپ کی پیروی اور اتباع
سے کرتاہے اوراپنی روح ونفس کاتزکیہ کرتاہےتاکہ زندگی کے باقی ایام میں وہ
تقویٰ اختیارکرسکے اوراپنے مقصدِحیات یعنی اللہ کی بندگی اوراس کی رضاجوئی
میں اپنی بقیہ زندگی کے دن بسرکرسکے۔دیکھاجائے توتمام عبادات انسان کے کسی
نہ کسی جذبے کوظاہرکرتی ہیں۔نمازخوف کو،زکوٰة رحم کو،جہادغصہ وبرہمی اورغضب
کوحج تسلیم ورضاکواورروزہ اللہ تعالی سے محبت کو!
باقی عبادات کچھ اعمال کوبجالانے کانام ہیں،جنہیں دوسرے بھی دیکھ لیتے ہیں
اورجان لیتے ہیں۔مثلاً نمازرکوع وسجودکانام ہے اوراسے باجماعت ادا کرنے
کاحکم ہے،جہادکفارسے جنگ کانام ہے،زکوٰة کسی کوکچھ رقم یامال دینے سے
اداہوتی ہے لیکن روزہ کچھ دکھاکرکام کرنے کانام نہیں بلکہ روزہ توکچھ نہ
کرنے کانام ہے۔وہ کسی کے بتلائے بھی معلوم نہیں ہوتابلکہ اس کو تو وہی
جانتاہے،جورکھتاہے اورجس کیلئے رکھاگیاہے۔لہنداروزہ بندے اور خدا کے درمیان
ایک رازہے،محب صادق کااپنے محبوب کے حضورایک نذرانہ ہے جوبالکل خاموش
اورپوشیدہ طورپرپیش کیاگیاہے۔اسی لئے تونبی اکرمﷺ نے فرمایاکہ اللہ کریم نے
اپنے روزے داربندوں کیلئے ایک بے بہاانعام کااعلان فرمایا ہےکہ’’روزے
دار،روزہ میرے لئے رکھتاہے اور میں خوداس کی جزا ہوں‘‘۔
اللہ رب العزت خودکوجس عمل کی جزافرمارہا ہوتواس کی عطا اورانعام واکرام
کاکیا اندازہ ہوسکتاہے۔روزہ دراصل بندے کی طرف سے اپنے کریم مولا کے
حضورایک بے ریاہدیہ ہے۔اس لئے اللہ نے اتنے عظیم انعام واکرام کااعلان
فرمایا ہے۔
رمضان المبارک کے بہت سے فضائل وخصائص ہیں،ان میں سب سے نمایاں خصوصیت یہ
ہے کہ رمضان المبارک کےمہینے میں قرآنِ مجید نازل ہوا اورقرآن پاک میں سال
کے تمام مہینوں میں صرف ماہِ رمضان کانام صراحتاً آیاہے،اس سے رمضان
المبارک اورقرآن میں گہری مناسبت اورزیادہ تعلق ثابت ہوتاہے،قرآن اوررمضان
میں ایک گہری نسبت کاایک پہلویہ بھی ہے کہ اس ماہِ مبارک میں بالخصوص شب
وروزقرآنِ کریم کی زیادہ تلاوت ہوتی ہے۔
قرآنِ مضان المبارک کی شبِّ قدر میں لوحِ محفوط سے آسمان سے دنیامیں
اتاراگیااوربیت العزت میں رہا۔یہ اسی آسمان پرایک مقام ہے،یہاں سے
وقتاًفوقتاًحسبِ اقتضائے حکمت جتنامنظورِالٰہی ہوا،حضرت جبریل لاتے رہے
اوریہ نزول تقریباً تئیس(23) سال کے عرصے میں پوراہوا۔بہرحال قرآنِ اورماہِ
رمضان کاگہراتعلق ونسبت ہرطرح سے ثابت ہے اوریہ بلا شبہ اس ماہِ مبارک کی
فضیلت کو ظاہرکرتاہے۔ روزہ اورقرآن دونوں شفیع ہیں اورقیامت کے دن دونوں مل
کی شفاعت کریں گے۔ حضرت عبداللہؓ بن عمرؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد
فرمایاکہ روزہ اور قرآن بندے کیلئے شفاعت کریں گے۔روزہ کہے گا کہ اے میرے
رب!میں نے کھانے اورخواہشوں سے دن میں اسے روکے رکھا،تومیری شفاعت اس کے حق
میں قبول فرما،قرآن کہے گا کہ اے میرے رب!میں نے اسے رات میں سونے سے
بازرکھاتومیری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما۔دونوں کی شفاعتیں قبول ہوں گی۔
حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ رمضان برکت کامہینہ ہے۔اللہ نے اس کے روزے
تم پرفرض کئے ہیں،اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اوردوزخ کے
دروازے بندکردیئے جاتے ہیں اورسرکش شیطانوں کے طوق ڈال دیئے جاتے ہیں اوراس
میں ایک رات ایسی ہے جوہزارمہینوں سے بہترہے جواس کی بھلائی سے محروم
رہا،وہ کل بھلائی سے محروم رہا۔
صحیحین میں حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا
کہ”آدمی کے ہرنیک کام کا بدلہ دس سے سات سو گناتک دیاجاتا ہے، اللہ نے
فرمایامگر روزہ میرے لئے ہے اور اس کی جزامیں خوددوں گا کیونکہ بندہ اپنی
خواہشات اور کھانے پینے کومیری وجہ سے ترک کرتا ہے‘‘۔
’’روزہ دار کیلئے دوخوشیاں ہیں،ایک افطارکے وقت اورایک اپنے رب سے ملنے کے
وقت اور روزے دارکے منہ کی بواللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پاکیزہ(خوشبودار)
ہے اورروزہ ڈھال ہے اورجب کسی کاروزہ ہوتونہ وہ کوئی بے ہودہ گفتگوکرے اور
نہ چیخے،پھراگراس سے کوئی گالی گلوچ کرے یا لڑنے پرآمادہ ہوتویہ کہہ دے کہ
میں روزہ سے ہوں‘‘۔
اس ماہِ مبارک کی خصوصی عبادت روزہ ہےجس کامقصد تزکیہ نفس یعنی اپنے نفس
کوگناہوں سے پاک کرنااورتقویٰ حاصل کرنا ہے۔دوسرے لفظوں میں گناہوں سے
بچنااورنیکیوں کی طرف رغبت کرناہے۔رسول اللہ ﷺ کافرمان ہے کہ جس نے ماہِ
رمضان کے روزے ایمان واحتساب کے ساتھ رکھے اورجس نے رمضان میں نمازِتراویح
اورایمان واحتساب کے ساتھ شب بیداری کی،اللہ اس کے تمام اگلے پچھلے گناہ
معاف فرمادیتاہے۔
اس ماہِ رمضان کاتقدس اوراحترام کرناسب مسلمانوں کی انفرادی اوراجتماعی ذمہ
داری ہے۔ یادرکھئے جس طرح قرآنِ کریم رمضان کی شبِّ قدرمیں لوحِ محفوط سے
آسمان سے دنیامیں اتاراگیا،اسی رات کواس دنیاکے نقشے پرپاکستان کامعرضِ
وجود میں آناایک معجزے سے کم نہیں۔اس لئے ہم سب کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ
رمضان کے شب وروزکی عبادات میں اللہ کے اس انعام کابھی شکراداکریں لیکن
کیاکریں یہ بات کہے کالم بھی مکمل نہیں ہوتاکہ رمضان کی آمدپرجہاں کچھ
بدبختوں نے ذخیرہ اندوزی کرکے بیچاری عوام کومہنگائی کاجوتحفہ دیاہے
اورحکومت نے جس طرح ان کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے وہاں پاکستانی عوام آسمان
کی طرف دیکھ کربڑی بے بسی کے ساتھ کسی ایسے مسیحا کی طرف دیکھ رہی ہے جوان
ظالموں سے ان کو نجات دلوائے۔ میری اللہ سے دعاہے کہ ہمیں رمضان کی برکتوں
ورحمتوں سے مستفیض ہونے کاسلیقہ اورتوفیق عنائت فرمائے۔ثم آمین
میری طرف سے تمام قارئین کو ماہِ رمضان مبارک ہو!
|