رحمتوں ، برکتوں اور سعادتوں کا مہینہ آ پہنچا ہے، اقوامِ
عالم کے مسلمان ماہِ صیام کی پہلی رات سے ہی اپنے خالق و مالک کو منوانے کے
لئے انتہائی خشوع و خضوع کے ساتھ جوق در جوق رب کائنات کے حضور ، رحمۃ
للعاللمین صلی اﷲ علیہ و سلم پر نازل کیا ہوا کلام مقدس ’’قرآن مجید‘‘ کو
پڑھنے اور سماعت کرنے کے لئے مساجد کو چلے آتے ہیں۔ پہلی ہی رات کی اولین
ساعتوں سے جو نورانی کیفیت دنیا پر چھاجاتی ہے اسے شاید لفظوں میں اظہار
کرنا محال ہے۔ لیکن یہ کیا ۰۰۰ اﷲ رب العزت کی جانب اس سال جو آزمائش کا
دور انسانوں خصوصاً مسلمانوں پر آیا ہے اس سے انسان خوف و ہراس میں اتنا
زیادہ مبتلا ہوگئے ہیں کہ مسلم حکمراں بھی مسلمانوں کو مساجد میں آنے پر
پابندی عائد کردی ہے یہی نہیں بلکہ دنیا کے مقدس ترین مقامات حرمین شریفین
اور بیت المقدس میں بھی عام مسلمانوں پر اﷲ رب العزت کی عبادت کرنے پر
پابندی عائد کردی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے دنیا بھر کے لاکھوں فرزندانِ توحید
سے کھچا کھچ بھرے رہنے والے حرمین شریفین مکمل طورپر خالی خالی دکھائی دے
رہے ہیں۔ آفات و بلائیات سے بچنے اور پناہ مانگنے کیلئے جن دروں پر جانے کا
حکم ہے یا جانا چاہیے اسی سے آج مسلمان دور ہوگئے ہیں اور نہیں معلوم ابھی
کتنا عرصہ مسلمانوں کو اپنے رب کریم کے ان مقدس ترین مقامات سے محروم رہنا
پڑے گا۔ ہاں ۰۰۰ یہ ہمارے گناہوں، لغزشوں، کوتاہیوں کا ہی ثمر ہے کہ اﷲ
تعالیٰ مسلمانوں سے ناراض ہوکر یا پھر انہیں آزمائش میں ڈال کر دیکھنا
چارہے ہیں کہ میرے بندے کس طرح مجھے منانے کی سعی کریں گے۰۰۰ آج اﷲ کے گھر
تو خالی ہیں لیکن مسلم گھرانوں میں توبہ و استغفار ، اﷲ کی حمد ثنا اور
حضورﷺ پر درود و سلام کیلئے دسترخوانیں بچھائے جارہے ہیں۔ یہ وقت ہمیں اﷲ
کو منانے کا ہے اور پھر یہ آزمائش ایک ایسے وقت آئی ہے جب اﷲ تعالیٰ کی
جانب سے بندوں کو انکے اعمال کے عوض بے دریغ اجرو ثواب بانٹا جاتا ہے۔ ماہِ
صیام میں ہمیں چاہیے کہ اﷲ کو راضی کرنے کیلئے اپنے گناہوں سے اس طرح پاک
وصاف ہوجائیں جیسے نومولود بچہ گناہوں سے پاک ہوتا ہے۰۰۰
مسجد الحرام اور مسجد نبوی ﷺ میں تراویح اور دیگر انتظامات
مسجد الحرام اور مسجد نبوی ﷺ انتظامیہ کے سربراہ اعلیٰ ڈاکٹر شیخ عبدالرحمن
السدیس نے کہا کہ حرمین شریفین میں نماز تراویح 20رکعات کے بجائے 10رکعات
پر مشتمل ہوگی اور دونوں مقدس مساجد میں رمضان کے دوران نمازیوں پر پابندی
جوں کی توں برقرار رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ احتیاطی اقدامات کے تحت اس
سال رمضان کے دوران اعتکاف بھی نہیں ہوگا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ تروایح
دو امام پڑھائیں گے۔ پہلا امام چھ رکعت اور دوسرا امام چار رکعت اور وتر
پڑھائیں گے۔ تہجد کی نماز بھی ہوگی اور ختم قرآن 29ویں شب کو ہوگا۔ ڈاکٹر
السدیس نے مکہ مکرمہ گورنریٹس کے تعاون سے دونوں مقدس شہروں میں رمضان
افطار راشن کی تقسیم کا افتتاح کیا۔ اس سال حرمین شریفین میں افطار
دسترخوان کے بجائے راشن کی تقسیم عمل میں لائی جارہی ہے۔ اس سال کورونا
وائرس کی وجہ سے رمضان کے دوران مسجد الحرام مکہ مکرمہ اور مسجد نبوی
ﷺمدینہ منورہ میں افطار دسترخوان پر پابندی عائد ہے،اسی وجہ سے مستحق افراد
میں رمضان راشن کے تھیلے تقسیم کئے جارہے ہیں۔ دس نکاتی منصوبے کے تحت دنیا
بھر میں مقدس مساجد کے محبین کو دینی اور علمی پیغامات پہنچائے جائیں گے۔
حرمین شریفین سے پیغام دنیا بھر تک پہنچانے کے لئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا
استعمال کیا جائے گا ، سیٹلائٹ چینل اور سماجی رابطہ وسائل سے بھرپور فائدہ
اٹھایا جائے گا۔ کورونا وائرس کی وجہ سے لاکھوں مسلمان حرمین شریفین میں
رمضان المبارک کے مقدس ترین مہنے میں عبادت کرنے سے محروم ہوگئے ہیں جس کا
غم دنیا کے بیشتر مسلمانوں کو ہے ۔ ان حالات میں مسلمانوں پر ضروری ہے کہ
وہ اﷲ تعالیٰ کو راضی کرنے کیلئے مقدس ماہ مبارک میں خوب سے خوب تر عبادت
کریں کیونکہ تقریباً تمام ممالک میں عوام کو گھروں میں بند رہنے کے لئے کہا
گیا ہے ، اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلمان رمضان المبارک کی رحمتوں، برکتوں
کو حاصل کرنے کیلئے دن رات عبادت میں گزار سکتے ہیں، ہوسکتا ہیکہ کورونا
وائرس کی یہ آزمائش مسلمانوں کیلئے عبادات میں مصروف رہنے کا ایک ذریعہ
ہواور اﷲ تعالیٰ اپنے بندوں کو اس طرح بھی آزما سکتا ہے۔اس لئے ہمیں چاہیے
کہ دنیوی معاملات، ٹیلی، موبائل فونوں میں رہنے کے بجائے کثرت سے ذکر و
اذکار کریں اور قرآن مجید کی کثرت سے تلاوت کریں۔
کاش ۰۰۰خادم حرمین شریفین
فرمانروا سعودی عرب و خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز و ولیعہد
شہزادہ محمد بن سلمان کو چاہیے تھا کہ وہ اس آزمائشی دور میں بارگاہِ
رسالتماب ﷺ میں حاضر ہوکر اپنی اوراقوام ِعالم کے مسلمانوں کی جانب سے
گناہوں، خطاؤں اور لغزشوں کی معافی کے لئے حضور اکرم رحمۃ للعالمین ﷺکے
وسیلہ سے دعا کرتے ہوئے اﷲ عزو جلکو منانے کی کوشش کرتے۔ جیسا کہ اوپر
بتایا جاچکا ہیکہ اس سال حرمین شریفین میں نماز تروایح کے صرف 10رکعات
ہورہے ہیں جبکہ اس سے قبل خلیفہ دوم حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اﷲ عنہ کے
دورِ مبارک سے حرمین شریفین میں پابندی سے20رکعات نماز تراویح پڑھائی جاتی
رہی ہے۔ سعودی حکومت نے اس سال حرمین شریفین میں اعتکاف بھی نہیں ہونے کا
اعلان کیا ہے، جبکہ یہ حضور اکرم رحمۃ للعالمین ﷺ کی سنتِ مبارکہ ہے، جسے
آپ ﷺ نے سنہ دو ہجری میں روزہ کی فرضیت کے بعد سے دنیا سے پردہ فرمانے تک
اعتکاف فرمایا کرتے تھے ، صحابہ کرام، تابعین ، تبع تابعین ،محدثین، مفسرین
اور فقہاء کرام اور اکابرین امت و عام مسلمان نے بھی آپ ﷺ کی اس سنت مبارکہ
کا اہتمام کرتے ہوئے اس پر عمل کرتے تھے اور یہ سلسلہ گذشتہ سال تک جاری
رہا جبکہ اس سال احتیاط کے نام پر اسے منسوخ کرنا سمجھ سے دور ہے کیونکہ
چند افراد بھی حرمین شریفین میں اعتکاف کرسکتے ہیں۔امتِ مسلمہ کے ہر فرد کو
چاہیے کہ وہ اپنے خالق و مالک کو راضی کرنے کیلئے اس ماہ مقدس میں خوب گریہ
وزاری کرتے ہوئے دعا کریں اور جتنا ممکن ہوسکے عبادت و ریاضت میں اپنا وقت
گزاریں۔ آج جس دور سے ہم گزر رہے ہیں اس پر غور و خوص کرنے کی اشد ضرورت ہے
۔ اتنے خطرناک حالات ہونے کے باوجود لوگ احکامِ شرعیہ پر برابر عمل نہیں
کررہے ہیں ، بعض افراد فرائض نمازوں کا اہتمام تو کرتے ہیں لیکن سنتِ مؤکدہ
کو چھوڑ دیتے ہیں اس سے انکی حضور اکرم ﷺ سے محبت کا پتہ چلتاہے ۔ کئی لوگ
آج بھی سیل فونوں ، اور ٹیلی ویژن وغیرہ میں وقت ضائع کررہے ہیں۔ کاش ہم اﷲ
تعالیٰ کی جانب سے دی ہوئی اس آزمائش میں پورے اترتے ہوئے کامیابی حاصل
کرنے کی سعی میں مصروف ہوجاتے ۔ اور اس وباء کے خاتمہ خصوصی دعاؤ کا اہتمام
کرتے۔
آج عالمِ اسلام ہی نہیں بلکہ دنیا کے تقریباً تمام ممالک آزمائشی دوریا قہر
خدا وندی سے گزر رہے ہیں۔ مہلک وبا ’’کورونا ‘‘سے پریشان عام انسان ہی نہیں
بلکہ سوپر پاور کہلائے جانے والے ممالک کے حکمراں و عہدیدار بھی
ہیں۰۰۰امریکہ کی حالت اتنی بُری ہوچکی ہے کہ سب سے زیادہ متاترین کی تعداد
یہیں پر بتائی جارہی ہے ۔ امریکہ میں سات لاکھ سے زائد متاثرین بتائے جارہے
ہیں جبکہ یہاں 42ہزارسے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ معاشی اعتبارسے بھی امریکہ
بُری طرح متاثر ہورہا ہے، بتایا جاتا ہیکہ دو کروڑ بیس لاکھ افراد روزگار
سے محروم ہوچکے ہیں۔ کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کا سلسلہ ابھی جاری ہے
جسے دیکھتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ میں امیگریشن پر پابندی
عائد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ ٹوئٹر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان
دیکھے دشمن کے حملوں کے پیش نظر اور عظیم امریکیوں کی ملازمتوں کے تحفظ کی
خاطر وہ متحدہ امریکہ میں امیگریشن کو عارضی طور پر معطل کرنے جارہے ہیں۔
دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں عام مسلمانوں کو نمازوں کیلئے مساجد میں
جانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ لیکن عمران خان کی پاکستانی حکومت نے
احتیاطی تدابیر کے ساتھ بہت ہی بہترین فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان نے 18؍ اپریل
بروز ہفتہ کو کہاکہ رمضان المبارک کے مقدس مہینہ کے دوران مساجد میں نماز
تراویح اور نماز جمعہ سمیت شرائط کے ساتھ اجتماعی نماز کی اجازت ہوگی۔ یہ
اعلان پاکستانی صدر عارف علوی کی جانب سے کیا گیا جو ملک میں کورونا وائرس
(کووڈ۔ 19)کے بڑھتے ہوئے واقعات کے درمیان ، ماہِ مقدس میں مساجد کے
اجتماعات پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے تمام مکاتب فکر کے مذہبی علماء کے
ساتھ ویڈیو کانفرنس منعقد کی گئی تھی۔ حکومت نے 20رہنمایانہ اصولوں کے ساتھ
باہمی اتفاق رائے کے ذریعہ یہ فیصلہ کیا ہے ۔ حکومت نے زور دیا کہ لوگ اس
سال نظم و ضبط اور احتیاط کا خصوصی خیال رکھیں۔ اس فیصلہ بعد صدرعارف علوی
نے کہاکہ اگر لوگ رہنما اصولوں کی پاسداری کرنے میں ناکام رہے ، یا کووڈ
۔19معاملات میں اضافہ ہوا تو حکومت اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کرے گی۔ انہوں
نے یہ بھی کہاکہ حکومت کو اختیار ہے کہ وہ مخصوص علاقوں میں اپنی پالیسی پر
(جو) وائرس سے شدید متاثر ہوئے ہیں نظر ثانی کرسکتی ہے۔ صدر پاکستان نے
پچاس سال سے زائد عمر کے اشخاص ، بچوں ، نابالغوں اور فلو میں مبتلا افراد
کو مساجد کے اجتماعات سے دور رہنے کی تاکید کی ہے۔ کیونکہ کورونا وائرس سے
متاثر ہوکر ہلاک ہونے والے 80فیصد اموات میں پچاس سال سے زائد عمر کے افراد
ہی شامل بتائے جاتے ہیں۔پاکستان میں اب تک کم و بیش آٹھ ہزارکورونا وائرس
کے متاثرین بتائے جارہے ہیں ، جبکہ ملک میں پہلا واقعہ 26؍ فبروری کو
ہواتھا ۔
کورونا وائرس، سعودی عرب کے مفتی اعظم کا بیان
سعودی عرب کے مفتی اعظم عبدالعزیز بن عبداﷲ نے رمضان اور عید سے متعلق
نہایت اہم بیان جاری کیا ہے۔ سعودی مفتی اعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ
صورتحال ایسی ہی رہی تو تراویح اور نماز عید گھر پر ہی ادا کی جائیں گی،
عید کی نماز گھروں پر ہوگی ، خطبہ نہیں دیا جائے گا۔یہاں یہ امر قابلِ ذکر
ہیکہ سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پیش نظر عمرہ پرپابندی عائد ہے جبکہ
متعدد شہروں میں لاک ڈاؤن او رکرفیو کی صورتحال ہے۔
مسجد نبوی ﷺ میں جدید ترین ڈیجیٹل تھرمل سسٹم نصب
مدینہ منورہ میں مسجد نبوی ﷺ کی انتظامیہ نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے
انتہائی حساس نوعیت کا تھرمل مانیٹرنگ کیمروں سے لیس ڈیجیٹل کمپیوٹرائزڈ
سسٹم نصب کردیا ہے۔ ڈیجیٹل سسٹم کے ذریعہ مسجد نبوی ﷺ میں آنے والے زائرین
کا جسمانی درجہ حرارت نوٹ کیاجاسکے گا۔ سعودی خبر رسال ایجنسی ’ایس پی اے‘
کے مطابق ڈیجیٹل تھرمل سسٹم کے ذریعے ایک ہی وقت میں 9میٹر دوری سے 25افراد
کا جسمانی درجہ حرارت نوٹ کیا جاسکے گا۔اطلاعات کے مطابق کورونا وائرس سے
بچاؤ کے لئے مسجد نبوی میں نصب کیے جانے والے ڈیجیٹل تھرمل سسٹم کے ذریعہ
مسجد میں آنے والے افراد کی جسمانی درجہ حرارت اور دیگر معلومات کو ایک ماہ
تک ہارڈ ڈسک میں محفوظ کیا جاسکے گا تاکہ بعد ازاں کسی بھی نوعیت کی
معلومات کے لئے ان افراد سے رابطہ کیا جاسکے۔یاد رہے مدینہ منورہ میں کورو
نا سے بچاؤ کے لئے 24گھنٹے کا کرفیو اور لاک ڈاؤن کیا گیا ہے تاکہ سماجی
دوری کے اصول پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جاسکے۔اس ضمن میں وزارت صحت کا
کہنا تھا کہ لوگوں کو چاہیے کہ گھروں سے نہ نکلیں اور سماجی رابطوں کو ختم
کرتے ہوئے کورونا وائرس سے بچاؤ کے عمل کو تیز کیاجائے تاکہ اس وبا سے جلد
از جلد چھٹکارہ حاصل کیا جاسکے۔
ہندوستانی مسلمانوں کے حق میں او آئی سی کا بیان
اسلامی تعاون تنظیم کے کمیشن برائے انسانی حقوق نے انڈیا میں کورونا وائرس
کی وبا کے پھیلاؤ کے لئے مسلمانوں کو موردِ الزام ٹھہرانے اور نفرت انگیزی
کا نشانہ بنانے کی مذمت کی ہے۔تفصیلات کے مطابق او آئی سی کے انڈی پینڈنٹ
پرمائننٹ ہیومن رائٹس کمیشن (آئی پی ایچ آر سی) نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ
ہندوستانی حکومت بین الاقوامی قوانین کے مطابق مسلم اقلیت کے حقوق کا تحفظ
اور ملک میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کی روک تھام کے لئے اقدامات کرے۔ ٹوئٹ
میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی کا کمیشن برائے انسانی حقوق انڈیا میں
مسلمانوں کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دینے اور ان کے خلاف
نفرت انگیزی کی شدید مذمت کرتا ہے۔ بیان میں ہندوستانی میڈیا میں مسلمانوں
کی منفی تصویر پیش کرنے اور انہیں امتیازی سلوک اور تشدد کا ہدف بنانے کی
بھی مذمت کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ممتازہندوستانی مصنفہ، صحافی اور سماجی
کارکن ارون دتی رائے نے انکشاف کیا کہ انڈین میڈیا کورونا وائرس کی وبا کے
پھیلاؤ کا ذمہ دار مسلمانوں کو ٹھہرا کر ہندوؤں کے جذبات کو اکسارہی ہے جس
سے حالات ایک بار پھر مسلمانوں کی نسل کشی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اماراتی
شہزادی ہند القاسمی نے امارات میں مقیم ہندوستانی شہری سوربھ اُپادھیائے کی
جانب سے تبلیغی جماعت کے خلاف متعصبانہ پوسٹ لگائے جانے کے خلاف سخت جواب
دیتے ہوئے کہا کہ ’’تہمیں امارات سے باہر نکال دیاجائے گا‘‘۔ شہزادی ہند
القاسمی نے خبردار کیا کہ جو لوگ امارات میں مذہب اسلام کے خلاف نفرت پھیلا
رہے ہیں اور نسل پرستی پر مبنی پوسٹ لگا رہے ہیں ، ان پر جرمانہ بھی عائد
کیا جائے گا اور انہیں امارات سے باہرنکال دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ
امارات کا شاہی خاندان ہندوستانیوں کو اپنا دوست تصور کرتا ہے مگر
اُپادھیائے جیسے لوگوں کے تعصب اور نفرت کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔
شرپسندوں کے خلا ف انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کی جانب سے اس طرح کی توہین
اور تضحیک ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ اس طرح ہندوستان میں کورونا وائرس
کے پھیلاؤ کے لئے تبلیغی جماعت کو موردِ الزام ٹھہرانے پرعالمی سطح سے مودی
حکومت کے خلاف رائے بن رہی ہے ۔
با جماعت نماز کے تنازعہ پر گورنر کوسبکدوش کردیا گیا
سوڈان میں وزیر اعظم عبداﷲ حمدوک نے باجماعت نماز پر پابندی کے حکومتی
احکامات کی مخالفت پر گورنر جنرل احمد حماد محمد کو عہدے سے برطرف کردیا
ہے۔گورنر نے اس سے قبل ملک میں کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے مذہبی
اجتماعات پر لگائی جانے والی پابندی کی مخالفت کی تھی۔ خرطوم کے گورنرجنرل
احمد حماد محمدنے اُس حکم پر عمل کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے تحت گرجاؤں
اور مساجد میں عبادت پر پابندی عائد کی گئی تھی۔سوڈان ٹربیون کے مطابق
وزارت مذہبی امور کی جانب سے ملک بھر میں عبادات اور اجتماعات پر پابندی
عائد کی تھی جس پر گورنر احمد حماد نے وزارت کو جوابی خط لکھا اور پابندیوں
کو ماننے سے انکار کردیا تھا۔احمد حماد کے خط کا وزیر اعظم نے نوٹس لیا اور
انہیں عہدے سے ہٹادیا۔ خیال رہے سوڈان میں فی الحال 32کیسز رپورٹ ہوئے ہیں
جبکہ اب تک پانچ افراد کورونا وائرس کی وجہ سے لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
***
|