خلاصہ سورة الحجر

• آیت نمبر 1 تا 15میں مذکور ہے کہ جب کفار عذاب الیم کا مشاہدہ کریں گے اور اسکی شدت کو محسوس کریم گے تو وہ آرزو کریں گے کہ کاش ہم مسلمان ہوتے، لیکن اس وقت یہ تمنا کسی نا آئے گی، جبکہ ان کا دنیا میں یہ حال ہیں کہ جب انہیں ایمان لانے کی دعوت دی جاتی جانب رسول سے، تو ان کو مجنون اور دیوانہ کہتے ہیں، یہ سابقہ قوموں کی روش کو اختیار کیے بیٹھے ہیں۔آیت نمبر 9 میں اللہ تبارک و تعالی نے قرآن کی حفاظت کا ذمہ لیا۔۔

• آیت نمبر 16 تا 25 میں اللہ کی قدرت و وحدانیت کی دلائل مذکور ہیں۔۔آسمانوں اور اسکے بروج کا اور شیطان مردود سے شہاب مبین سے اس کی حفاظت فرمانے کا ذکر ہے۔۔زمین کو بچھانے کاذکر کیا گیا اور پہاڑ سے لنگر کو تشبیہ دی گئی ہے۔۔ اس کے بعد پانی سے بھری ہواؤں کا ذکر کیا گیا کہ جب اور جہاں اللہ کا حکم ہوتا ہے پانی برسا دیتی ہیں۔۔

• آیت نمبر 26 تا 44 میں انسان کی ابتدائی تخلیق کا قصہ مذکور ہے پھر آگے آدم علیہ السلام کی تخلیق کے بعد فرشتوں کو سجدہء تعظیمی کا حکم دیا گیا سب نے حکم کی تعمیل کی سوائے ابلیس کے وہ ملعون قرار پایا گیا، پھر شیطان لعین کی قیامت تک مانگی گئی مہلت کا ذکر کیا گیا ہے اور اللہ نے اس سے فرمایا کہ میرے منتخب بندوں پر تیرا داؤ نہیں چلے گا۔ اس مقام پر جہنم کے سات دروازوں کا اور ہر طبقے کا الگ دروازے کا ذکر ہے۔۔ جہنم کے دروازوں کے نام یہ ہیں۔جھنم ،سعیر،لظی،سقر،جحیم اور ھاویة۔

• آیت نمبر 45 تا 60 میں مذکور ہے کہ اہل جنت کے دل کینوں سے پاک و صاف ہوں گے اور انہیں اعزاز واکرام کے ساتھ مسندوں پر ایک دوسرے کے مد مقابل بٹھایا جائے گا۔ اس کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قصہ مذکور ہے جب فرشتے انہیں اولاد کی خوشخبری سنانے آئے اور مطلع کیا کہ ہم حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں۔۔پھر آگے حضرت لوط علیہ السلام اور انکی قوم کا قصہ مذکور ہے کہ قوم لوط کی سرکشی جب حد سے تجاوز کر گئی تو ان پر عذاب بھیجا گیا صبح ہونے سے قبل ہی ان کو چنگھاڑ نے آ لیا، اور اس بستی کو الٹ دیا گیا اور ان پر پتھروں کی بارش نازل کی گئی۔

• آیت نمبر 61 تا 79 میں اصحاب الایکة کا واقعہ مذکور ہے اصحاب الایکة سے مراد قوم شعیب علیہ السلام ہے ، ایکة معنی جھاڑی کے ہیں یہ قوم سر سبز جنگلوں اور کھلے میدانوں کے بیچ و بیچ بستی تھی اس لیے اسے ایکة کہا گیا۔۔آیت نمبر 72 میں اپنے نبی علیہ السلام کی عمر کی قسم کھائی ہے۔۔

• آیت نمبر 80 تا 99 میں اصحاب الحجر یعنی قوم صالح علیہ السلام کی سرکشی کا ذکر ہے کئیں معجزات دکھانے کے باوجود بھی وہ ایمان نا لائے ، انہی معجزات میں ایک معجزہ جو تمام کا مجموعہ تھا حاملہ اونٹنی کا چٹان سے برآمد ہونا تھا، لیکن اس سرکش قوم نے اس کو بھی جھٹلایا اور اونتنی کو ہلاک کر دیا چنانچہ اصحاب الحجر بھی عذاب کے مستحق قرار پائے۔اس سورت کے آخر میں نعمت قرآن اور سبعا من المثانی یعنی سورة الفاتحہ کا ذکر ہے۔

• وجہ تسمیہ:
حِجْر ، مدینہ منورہ اور شام کے درمیان ایک وادی کا نام ہے، اور اِ س سورت کی آیت نمبر 80 تا 84 میں اُس وادی میں رہنے والی قومِ ثمود کا واقعہ بیان کیا گیاہے، ا س مناسبت سے اس کا نام ’’ سورۂ حِجْر ‘‘ رکھا گیا۔ ( صراط الجنان)
• تعداد رکوع، آیات، کلمات، اور حروف:
6رکوع اور 99 آیات، 658 کلمات، 2797 حروف۔

 

Aalima Rabia Fatima
About the Author: Aalima Rabia Fatima Read More Articles by Aalima Rabia Fatima: 48 Articles with 75356 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.