اس میں کوئی شک نہیں کہ کروناوائرس کاسب سے زیادہ
خطرہ مساجدمیں ہی ہے ۔ یہ جملہ راقم الحروف نے اپنی طرف سے نہیں لکھا ۔
وزیراعظم عمران خان کایہ کہناکہ کروناوائرس پھیلاتومساجدکوبندکردیاجائے گا۔
اس کے علاوہ انہوں نے کسی بھی جگہ کے بارے میں نہیں کہاکہ وائرس پھیلاتواسے
بند کر دیا جائے گا۔اس سے یہی ثابت ہوتاہے کہ اس وائرس کاسب سے زیادہ خطرہ
مساجدمیں ہی ہے۔ پہلے تومساجدکوبندکرنے کی کوشش کی گئی، عوام کو نماز گھر
پر اداکرنے کی تلقین کی جاتی رہی۔ محترم ومکرم مفتی منیب الرحمن اورمفتی
تقی عثمانی کی کاوشوں سے صدر پاکستان عارف علوی کے ساتھ علماء کرام کی
میٹنگ ہوئی۔ جس میں مساجدکے لیے بیس نکاتی ایجنڈا تیارکیاگیا۔ جس کے اہم
نکات یہ ہیں کہ مساجدسے قالینیں ، صفیں، دریاں اٹھالی جائیں، خالی فرش
پرنمازیں اداکی جائیں، مسجدکے فرش کوروزانہ دھویاجائے۔ نمازیوں کے درمیان
تین فٹ اورصفوں کے درمیان چھ فٹ کافاصلہ رکھاجائے۔ بچے اورپچاس سال سے زائد
عمرکے لوگ مسجدمیں نہ آئیں۔ نمازی و ضوگھرسے کرکے اورسنتیں گھرپرہی پڑھ
کرآئیں، فرض اداکرنے کے بعدبقیہ نمازبھی گھرجاکرپڑھیں، نمازی ماسک
اورگلوزبھی پہن کرآئیں۔مسجدمیں ہجوم نہ کریں اورایک ایک کرکے مسجدسے
باہرجائیں۔ اس ایجنڈے پرعمل کرانے کی ذمہ داری امام مسجدپرڈال دی گئی۔ اس
ایجنڈے پرعمل نہ ہونے کی صورت میں مساجدکوبندکرنے کی وارننگ بھی دے دی گئی۔
انتظامیہ کاکام حکومت کی طرف سے جاری کردہ احکامات وہدایات پرعمل
کراناہوتاہے۔انتظامیہ نے اس ایجنڈے پرعمل کراناشروع کردیا۔ چونکہ امام
مسجدہی اپنی مسجدمیں کروناوائرس کی وجہ سے مساجدکے لیے طے کئے گئے اصولوں
پرعمل کرانے کاذمہ دارہے اس لیے جس مسجدمیں ان اصولوں پرعمل نہ ہورہاہواس
مسجدکے امام پیش کوگرفتارکرلیاجاتاہے۔ حالانکہ امام مسجد کے اختیارمیں کچھ
بھی نہیں ہے۔ وہ تواپنی مرضی سے نمازباجماعت کاوقت بھی تبدیل نہیں کرسکتا۔
اس کے پاس ایساکوئی اختیارنہیں جس کواستعمال کرکے وہ نمازیوں کوان اصولوں
پرعمل کرنے پرمجبورکرسکے۔ وہ نہ توکسی کی تنخواہ روک سکتاہے، نہ کسی نمازی
پرجرمانہ لگاسکتاہے، نہ کسی نمازی کومسجدمیں آنے سے روک سکتاہے، نہ ہی کوئی
ایساکام کرسکتاہے جس کی وجہ سے نمازی مجبورہوکرامام مسجدکی بات مان لیں۔
اتنے بے اختیاراوربے بس امام مسجدپرذمہ داری ڈال دیناا وراس کوہی ایجنڈے
پرعمل نہ ہونے کاذمہ دارٹھہراناامام مسجدکے ساتھ بڑاظلم ہے۔ وہ ہڑتال
اوراحتجاج بھی نہیں کرسکتا، دھرنااورلانگ مارچ بھی نہیں کر سکتا ۔امام
مسجدکی بات نہ ماننے پرکوئی جرمانہ کوئی سزابھی نہیں ہے۔ حکومتوں کی طرف سے
جاری کیاگیاکون ساایسااقدام ہے جس پرعلماء کرام اورآئمۃ المساجد نے عمل
نہیں کیا۔ مدرسوں میں چھٹیاں کردیں۔ جلسے ملتوی کردیے۔ بیس نکاتی ایجنڈے
پربھی عمل کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس کے باوجودآئمۃ المساجد کے ساتھ اتنی
سختی افسوس ناک ہے۔ کم وبیش پانچ ہزارماہانہ تنخواہ لینے والاامام
مسجدجوامامت کے ساتھ ساتھ مسجدکی صفائی بھی کرتاہے، مسجدکی رکھوالی بھی
کرتا ہے، وہ کسی نمازی کوایجنڈے پرعمل کرنے پرکیسے مجبورکرسکتاہے۔ کاش یہ
بات بھی کسی کی سمجھ میں آجائے کہ جب امام مسجدنمازپڑھارہاہووہ نئے آنے
والے نمازیوں کوکیسے کہہ سکتاہے کہ وہ آپس میں فاصلہ رکھیں۔ بیس نکاتی
ایجنڈے میں کہاگیاہے کہ پچاس سال سے زائدعمرکے لوگ مسجدمیں نہ آئیں،
مساجدمیں زیادہ ترآتے ہی اس عمرسے زائدکے لوگ ہیں۔ پچاس سال سے زائدعمرکے
لوگ صرف مسجدمیں نہ آئیں ۔ کسی اوردفتر، ادارہ، مارکیٹ، بازار، منڈی سمیت
کسی بھی جگہ کے لیے نہیں کہاگیا کہ پچاس سال سے زائدعمرکے لوگ یہاں نہ آئیں۔
اس سے ثابت ہوتاہے کہ کروناوائرس کاسب سے زیادہ خطرہ مساجدمیں ہی ہے۔کاش
کوئی توہوجوامام مسجدکی مجبوری کوسمجھ سکے۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ ایجنڈادرست
نہیں ہے ۔ کروناوائرس کی وجہ سے ان حالات میں یہ بہترین ایجنڈاہے۔ ہم یہ
نہیں کہتے کہ نمازیوں اورصفوں کے درمیان فاصلہ نہیں ہوناچاہیے، ہم یہ بھی
نہیں کہتے کہ نمازیں قالینوں، چٹائیوں اوردریوں پرہی اداکی جائیں، ہم
مساجدکودھونے کے بھی حق میں ہیں۔ ہم صرف یہ گزارش کرناچاہتے ہیں کہ اس
ایجنڈے پرعمل کرانے کی ذمہ داری بے اختیاراوربے بس امام مسجدپرڈال دینادرست
نہیں ہے۔ اس کی ذمہ داری مسجدکے نمازیوں اورمحلہ داروں پرعائدکی جانی چاہیے۔
اس ایجنڈے پرعمل نہ ہونے کی صورت میں امام مسجدنہیں نمازیوں اورمحلہ داروں
کے خلاف کارروائی کی جائے۔ایجنڈے پرعمل نہ ہونے کی صورت میں کارروائی کرنے
سے پہلے دودن کاوقت دیا جائے۔اس کے بعدکارروائی کی جائے۔ یہ کروناوائرس کی
وجہ سے مساجدکے لیے طے شدہ ایجنڈے پرعمل کرانے کابہترین نسخہ ہے ۔ دوچار
مساجد میں ایساکرکے دیکھیں دوسرے دن سے ہی ملک بھرکی مساجدمیں اس ایجنڈے
پرسوفیصدعمل ہورہاہوگا۔ کسی نمازی کوفرش پرنمازاداکرنے میں ہچکچاہٹ نہیں
ہوگی۔ اس کے بعدنمازیوں کوآپس میں اورصفوں میں فاصلہ رکھناعجیب نہیں لگے گا۔
وضوبھی گھرسے کرکے آئیں گے اورسنتیں بھی گھرسے پڑھ کرآئیں گے۔ خداراامام
مسجدبے اختیارہے، بے بس ہے۔ مجبورہے۔ اس پروہ بوجھ نہ ڈالیں جووہ اٹھانہیں
سکتا۔ اس پروہ ذمہ داری نہ ڈالیں جووہ پوری نہیں کرسکتا۔ خداراامام
مسجدکاحساس کریں۔ اس کی بے بسی اورمجبوری کوسمجھیں۔ یہ نمازیوں کوناراض بھی
نہیں کرسکتا۔ قابل غوربات یہ ہے کیاواقعی مساجدمیں کروناوائرس پھیلنے
کاخطرہ ہے۔ کیاامریکا، اٹلی، فرانس، برطانیہ جیسے ممالک میں بھی یہ وائرس
مساجدکی وجہ سے پھیلاہے۔ احتیاطی تدابیرضروراختیارکریں ان احتیاطی
تدابیرپرمساجدکے ساتھ ساتھ ہرجگہ عمل کرائیں۔ فیس بک پرشیئرہونے والی
تصاویربتارہی ہیں کہ صرف مساجدمیں ان تدابیرپرعمل ہورہاہے۔ اورسختی بھی
مساجدپرہے۔
|