سورۃ الانفال
تحقیق کی دنیا میں جس قدر بھی انقلاب ہوجائے لیکن تمام تحقیق کا منبع قرآن
مجید ہی ہے ۔اب اس سے اسی کو حصہ ملے گا جو اس سے اپنی پیاس کا اظہار کرے
گااس میں تلاش اور کھوج میں لگے گا۔اپنے رب کے فضل و کرم اور عزت و جلال کا
صدقہ پانے کے لیے مقدور بھرکوشش کرتاہے ۔رب اُسے نوازتاہے ۔آئیے ہم بھی
کتاب مبین سے اپنے دل و دماغ کو روشن اور تحقیق اور حکمت کی تلاش کی کوشش
کرتے ہیں ۔یارب تو ہم پر حق عیاں فرمادے ۔آمین۔
قرآن مجید کی سورۃ الانفام صحیح قول کے مطابق یہ سورت مدنی ہے۔اور ایک قول
یہ ہے کہ یہ سورت ان سات آیتوں کے علاوہ مدنی ہے جو مکہ مکرمہ میں نازل
ہوئیں اور وہ آیت نمبر 30 ’’وَاِذْ یَمْکُرُ بِکَ الَّذِیۡنَ‘‘ سے شروع
ہوتی ہیں۔
( …خازن، تفسیر سورۃ الانفال، ۲/۱۷۴)
اس سورت میں 10 رکوع، 75 آیتیں ، 1075کلمے اور 5080 حروف ہیں۔ (خازن،
تفسیر سورۃ الانفال، ۲/۱۷۴۔)
اگر ہم اس سورۃ کے نام پر غورکریں تو اس کی حقیقت ہم پر کچھ اس طرح واضح
ہوتی ہےکہاَنفال نَفَل کی جمع ہے اور اس کا معنی ہے غنیمت کا مال، اس سورت
کی پہلی آیت میں اَنفال یعنی مالِ غنیمت کے احکام کے بارے میں مسلمانوں کے
سوال اور انہیں دئیے جانے والے جواب کا ذکر ہے، اس مناسبت سے اس سورت کا
نام ’’سورۂ اَنفال‘‘ رکھا گیا۔
آئیے اب ہم اجمالی طور پر یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ آیا اس سورۃ میں
کس قسم کا خطاب کیا گیا ہے ۔ہم اس سورۃ میں کیا سیکھنے کو ملے گا۔تاکہ ہمیں
اجمالاََ اس کے متعلق معلوم ہوسکے ۔تو لیجیے ۔
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں مالِ غنیمت کے احکام ، غزوۂ بدر
کا تفصیلی واقعہ اور اس کی حکمتیں بیان کی گئیں اور مسلمانوں کو جنگ کے
اصول سکھائے گئے ہیں۔اس کے علاوہ اس سورت میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں۔
() …اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ
وَسَلَّمَکی اطاعت کرنے کا حکم دیا گیا اور خوفِ خدا کی فضیلت بیان کی گئی۔
()…مکہ مکرمہ سے ہجرت کے وقت تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہ وَسَلَّم َکے خلاف کفار کی سازش اور اللہ تعالیٰ کا اپنے حبیب
صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم َکو کفار کی سازش سے
محفوظ رکھنے کا بیان ہے۔
() … ہر چیز میں ضروری اسباب اختیار کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ پر توکل کرنے
کا حکم دیاگیا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
() …مسلمانوں کو کفار کے ساتھ کئے ہوئے معاہدے پورے کرنے اور معاہدہ توڑنے
پر ان کے ساتھ سختی کرنے کا حکم دیا گیا۔
() …کفار کے ساتھ جہاد کرنے کے مقاصد بیان کئے گئے۔
() …کفار کے دلوں میں دھاک بٹھانے کے لئے مسلمانوں کو جنگی ساز و سامان کی
بھر پور تیاری کا حکم دیا گیا۔
() …اس سورت کے آخر میں قیدیوں کے بارے میں احکام اور مہاجرین و انصار کے
مجاہدوں کے فضائل بیان کئے گئے۔
سورۂ اَنفال کی اپنے سے ماقبل سورت ’’اعراف‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ
سورۂ اعراف میں مشہور رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے اپنی
قوموں کے ساتھ حالات بیان کئے گئے تھے اور سورۂ اَنفال میں سیدُ المرسلین
صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَکے اپنی قوم کے ساتھ
حالات بیان کئے گئے ہیں۔
امید ہے کہ درس قرآن کا یہ سلسلہ آپ کے علم میں اضافے کا باعث ہوگا۔اب
آپ نے یہ کرنا ہے کہ کلام مجید کی نہ صرف تلاوت کرنی ہے بلکہ قران مجید کا
ترجمہ کسی علم دین سے سیکھنے کی کوشش کرنی ہے تاکہ زندگی بھر فقط آپ قراءت
پر ہی نہیں اکتفاکریں بلکہ قرآن کا جو ہم سے خطاب ہے اس سے بھی فائدہ
اُٹھا سکیں ۔اللہ عزوجل ہمیں عمل کی توفیق عطافرمائے ۔قرآن مجید کی حکمت
کو ہم پر منکشف فرمائے ۔آمین
|