آپ اسلام سے شناسا ہیں یا نہیں ۔اسلام کےمتعلق جانکاری
رکھتے ہیں یا نہیں ۔لیکن آپ سے کہیں گے آپ ہماری ان تحریروں کا مطالعہ
ضروری کیجئے گا۔ہمیں امید ہے کہ آپ پر حق واضح ہوجائے گا۔آپ کو اندازہ
ہوجائے گا کہ اسلام کتنا خالصاََ اور کتنی وسعت رکھنے والادین ہے ۔جس میں
سراسر میرے آپ اور ہم سب کے لیے نفع ہی نفع ہے ۔آئیے اسی دین کی مینیو بک
یعنی قرآن کے مندرجات سے اس دین کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔آج ہم سورۃ
یونس کے بارے میں جانتے ہیں ۔
حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَافرماتے ہیں ’’سورۂ
یونس مکیہ ہے، البتہ اس کی تین آیتیں ’’فَاِنۡ کُنۡتَ فِیۡ شَکٍّ‘‘ سے لے
کر’’ لَا یُؤْمِنُوۡنَ‘‘ تک مدینہ منورہ میں نازل ہوئیں۔
(البحر المحیط، یونس، تحت الآیۃ: ۱، ۵/۱۲۵۔)
آئیے :سورۃ یونس کے بارے میں معلوماتی پہلو پر نظر ڈالتے ہیں : اس سورت
میں 11رکوع ، 109 آیتیں ، 1832 کلمے اور 9099 حرف ہیں۔ (خازن، تفسیر سورۃ
یونس، ۲/۲۹۹۔)
اس سورت کی آیت نمبر 98 میں اللہ تعالیٰ کے نبی حضرت یونس عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کا واقعہ بیان کیاگیا ہے کہ جب انہیں حضرت
یونس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے عذاب کی وعید سنائی اور خود وہاں
سے تشریف لے گئے تو ان کے جانے کے بعد عذاب کے آثار دیکھ کر وہ لوگ ایمان
لے آئے اور انہوں نے سچے دل سے توبہ کی تو ان سے عذاب اٹھا لیا گیا۔ اس
واقعے کی مناسبت سے اس سورت کا نام’’سورۂ یونس‘‘ رکھا گیا۔
حضرت عبداللہ بن عمرو رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ،ایک شخص
نے بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ میں
حاضر ہو کر عرض کی:یا رسولَ اللہ ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ
وَسَلَّمَ، مجھے قرآن سکھا دیجئے۔ ارشاد فرمایا ’’الٓرٰ(سے شروع ہونے)
والی تین سورتیں پڑھ لو۔ اس نے عرض کی: میری عمر بہت ہوچکی ہے، میرا دل سخت
ہو گیا اور زبان موٹی ہو گئی ہے۔ ارشاد فرمایا ’’توحم(سے شروع ہونے) والی
تین سورتیں پڑھ لو۔ اس نے پھر وہی عرض کی تو حضور اقدس صَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم َنے ارشاد فرمایا ’’مُسَبَّحات(یعنی
تسبیح سے شروع ہونے والی سورتوں ) میں سے تین سورتیں پڑھ لو۔ اس نے پھر وہی
عذر پیش کیا اور عرض کی:یا رسولَ اللہ ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہ وَسَلَّمَ، مجھے کوئی جامع سورت سکھا دیجئے۔
رسول کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَنے اسے ’’
اِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ زِلْزَالَہَا‘‘ والی سورت سکھا دی۔ اِس سے فارغ
ہونے کے بعد اُس شخص نے عرض کی: اس ذات کی قسم جس نے حق کے ساتھ آپ کو
مبعوث فرمایا، میں کبھی اس پر اضافہ نہیں کروں گا۔ اس کے چلے جانے کے بعد
حضور پُر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم َنے دو
مرتبہ ارشاد فرمایا’’یہ چھوٹا سا آدمی نجات پاگیا۔ (ابوداؤد، کتاب شہر
رمضان، باب تحزیب القرآن، ۲/۸۱، الحدیث: ۱۳۹۹)
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت ،نبی کریم
صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی نبوت ، مرنے کے بعد
دوبارہ زندہ کئے جانے اور اعمال کی جزاء و سزا ملنے کو مختلف دلائل سے ثابت
کیا گیا اور قرآنِ مجید پر ایمان لانے کی دعوت دی گئی ہے۔اس کے علاوہ اس
سورت میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں۔
(1) …مشرکین کے عقائد بیان کئے گئے اور نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم َکی نبوت کا انکار کرنے والوں کے 5 شُبہات ذکر
کے ان کا رد کیا گیاہے۔
(2) …اللہ تعالیٰ کی عظمت پر دلالت کرنے والے ا س کی قدرت کے آثار ذکر کئے
گئے ہیں۔
(3) …دُنْیَوی زندگی کی مثال بیان کر کے اس میں غور کرنے کی ترغیب دی گئی
ہے۔
(4) …کفار کو قرآنِ پاک جیسی ایک سورت بنا کر دکھانے کا چیلنج کیا گیا ۔
(5) …کفار کی طرف سے پہنچنے والی اَذِیَّتوں پر حضور پُر نورصَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کو تسلی دی گئی ہے۔
(6) …قرآنِ پاک کی صداقت کو ثابت کرنے اور عبر ت و نصیحت کے لئے حضرت نوح
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی قوم کا واقعہ، حضرت موسیٰ
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی قوم کا واقعہ اور حضرت یونس
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی قوم کا واقعہ بیان کیاگیا ہے۔
(7) …اس سورت کے آخر میں بیان کیا گیا کہ اللہ تعالیٰ کی شریعت اور قرآن
کے احکام پر عمل کرنے میں انسانوں کی اپنی ہی بہتری ہے۔
سورۂ توبہ کے ساتھ مناسبت:
سورۂ یونس کی اپنے سے ماقبل سورت ’’توبہ ‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ سورۂ
توبہ کا اختتام نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ
کے اوصاف کے بیان پر ہوا اور سورۂ یونس کی ابتداء میں رسول کریم صَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلم َپر نازل کی جانے والی وحی پر ہونے
والے شکوک و شُبہات کا رد کیا گیا ہے۔ نیز سورۂ توبہ میں زیادہ تر منافقین
کے احوال اور قرآنِ پاک کے بارے میں ان کا مَوقف بیان کیاگیا جبکہ سورۂ
یونس میں کفار اور مشرکین کے اَحوال اور قرآنِ پاک کے بارے میں ان کے
اَقوال بیان کئے گئے ہیں۔
جب ہم نے یہ جان لیا کہ قرآن علم کا منبع ہے ۔تو کیوں نہ ہم قرآن اور
احکام قرآن سے جُڑ جاتے ہیں ۔اس عظیم پیغام کو اپنی زندگی کا اوڑھنا
بچھونا بنالیتے ہیں ۔ضرور ہم سرخروہوں گے ۔
نوٹ:قارئین :ہم علمی خدمت کے لیے اپنے حصے کا چراغ روشن کررہے ہیں ۔ہم ایک
جدید طرز پر علمی درسگاہ بنانے کا عزم رکھتے ہیں ۔ہمارے پاس ظاہری اسباب تو
ایسے نہیں لیکن اپنی نیت کا قبلہ درست دیکھ کر پرامید ہیں کہ اللہ عزوجل
غائب خزانوں سے ہماری مدد فرمائے گا۔آپ بھی اس مشن میں ہمارے ہم سفر بن
سکتے ہیں ۔اپنی حلال کمائی سے ہمارے ساتھ تعاون کرسکتے ہیں ۔ہمیں مالی
تعاون کی اشد ضرورت ہے ۔جو کہ آپ کے تعاون ہی سے ممکن ہے ۔زندگی کا کچھ
معلوم نہیں کب شام ہوجائے ۔ابھی سانس باقی ہیں ۔ابھی اُٹھیے اور اپنی
پاکیزہ کمائی سے عظیم ادارے کے قیام میں اپنا تعاون یقینی بنائیں ۔
رابطہ نمبر:03462914283//////وٹس ایپ :03112268353۔۔۔ای میل
:[email protected]
تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش
درس قرآن
سورۃ یونس
آپ اسلام سے شناسا ہیں یا نہیں ۔اسلام کےمتعلق جانکاری رکھتے ہیں یا نہیں
۔لیکن آپ سے کہیں گے آپ ہماری ان تحریروں کا مطالعہ ضروری کیجئے گا۔ہمیں
امید ہے کہ آپ پر حق واضح ہوجائے گا۔آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ اسلام
کتنا خالصاََ اور کتنی وسعت رکھنے والادین ہے ۔جس میں سراسر میرے آپ اور
ہم سب کے لیے نفع ہی نفع ہے ۔آئیے اسی دین کی مینیو بک یعنی قرآن کے
مندرجات سے اس دین کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔آج ہم سورۃ یونس کے بارے
میں جانتے ہیں ۔
حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَافرماتے ہیں ’’سورۂ
یونس مکیہ ہے، البتہ اس کی تین آیتیں ’’فَاِنۡ کُنۡتَ فِیۡ شَکٍّ‘‘ سے لے
کر’’ لَا یُؤْمِنُوۡنَ‘‘ تک مدینہ منورہ میں نازل ہوئیں۔
(البحر المحیط، یونس، تحت الآیۃ: ۱، ۵/۱۲۵۔)
آئیے :سورۃ یونس کے بارے میں معلوماتی پہلو پر نظر ڈالتے ہیں : اس سورت
میں 11رکوع ، 109 آیتیں ، 1832 کلمے اور 9099 حرف ہیں۔ (خازن، تفسیر سورۃ
یونس، ۲/۲۹۹۔)
اس سورت کی آیت نمبر 98 میں اللہ تعالیٰ کے نبی حضرت یونس عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کا واقعہ بیان کیاگیا ہے کہ جب انہیں حضرت
یونس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے عذاب کی وعید سنائی اور خود وہاں
سے تشریف لے گئے تو ان کے جانے کے بعد عذاب کے آثار دیکھ کر وہ لوگ ایمان
لے آئے اور انہوں نے سچے دل سے توبہ کی تو ان سے عذاب اٹھا لیا گیا۔ اس
واقعے کی مناسبت سے اس سورت کا نام’’سورۂ یونس‘‘ رکھا گیا۔
حضرت عبداللہ بن عمرو رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ،ایک شخص
نے بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ میں
حاضر ہو کر عرض کی:یا رسولَ اللہ ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ
وَسَلَّمَ، مجھے قرآن سکھا دیجئے۔ ارشاد فرمایا ’’الٓرٰ(سے شروع ہونے)
والی تین سورتیں پڑھ لو۔ اس نے عرض کی: میری عمر بہت ہوچکی ہے، میرا دل سخت
ہو گیا اور زبان موٹی ہو گئی ہے۔ ارشاد فرمایا ’’توحم(سے شروع ہونے) والی
تین سورتیں پڑھ لو۔ اس نے پھر وہی عرض کی تو حضور اقدس صَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم َنے ارشاد فرمایا ’’مُسَبَّحات(یعنی
تسبیح سے شروع ہونے والی سورتوں ) میں سے تین سورتیں پڑھ لو۔ اس نے پھر وہی
عذر پیش کیا اور عرض کی:یا رسولَ اللہ ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہ وَسَلَّمَ، مجھے کوئی جامع سورت سکھا دیجئے۔
رسول کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَنے اسے ’’
اِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ زِلْزَالَہَا‘‘ والی سورت سکھا دی۔ اِس سے فارغ
ہونے کے بعد اُس شخص نے عرض کی: اس ذات کی قسم جس نے حق کے ساتھ آپ کو
مبعوث فرمایا، میں کبھی اس پر اضافہ نہیں کروں گا۔ اس کے چلے جانے کے بعد
حضور پُر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم َنے دو
مرتبہ ارشاد فرمایا’’یہ چھوٹا سا آدمی نجات پاگیا۔ (ابوداؤد، کتاب شہر
رمضان، باب تحزیب القرآن، ۲/۸۱، الحدیث: ۱۳۹۹)
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت ،نبی کریم
صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی نبوت ، مرنے کے بعد
دوبارہ زندہ کئے جانے اور اعمال کی جزاء و سزا ملنے کو مختلف دلائل سے ثابت
کیا گیا اور قرآنِ مجید پر ایمان لانے کی دعوت دی گئی ہے۔اس کے علاوہ اس
سورت میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں۔
(1) …مشرکین کے عقائد بیان کئے گئے اور نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم َکی نبوت کا انکار کرنے والوں کے 5 شُبہات ذکر
کے ان کا رد کیا گیاہے۔
(2) …اللہ تعالیٰ کی عظمت پر دلالت کرنے والے ا س کی قدرت کے آثار ذکر کئے
گئے ہیں۔
(3) …دُنْیَوی زندگی کی مثال بیان کر کے اس میں غور کرنے کی ترغیب دی گئی
ہے۔
(4) …کفار کو قرآنِ پاک جیسی ایک سورت بنا کر دکھانے کا چیلنج کیا گیا ۔
(5) …کفار کی طرف سے پہنچنے والی اَذِیَّتوں پر حضور پُر نورصَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کو تسلی دی گئی ہے۔
(6) …قرآنِ پاک کی صداقت کو ثابت کرنے اور عبر ت و نصیحت کے لئے حضرت نوح
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی قوم کا واقعہ، حضرت موسیٰ
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی قوم کا واقعہ اور حضرت یونس
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی قوم کا واقعہ بیان کیاگیا ہے۔
(7) …اس سورت کے آخر میں بیان کیا گیا کہ اللہ تعالیٰ کی شریعت اور قرآن
کے احکام پر عمل کرنے میں انسانوں کی اپنی ہی بہتری ہے۔
سورۂ توبہ کے ساتھ مناسبت:
سورۂ یونس کی اپنے سے ماقبل سورت ’’توبہ ‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ سورۂ
توبہ کا اختتام نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ
کے اوصاف کے بیان پر ہوا اور سورۂ یونس کی ابتداء میں رسول کریم صَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلم َپر نازل کی جانے والی وحی پر ہونے
والے شکوک و شُبہات کا رد کیا گیا ہے۔ نیز سورۂ توبہ میں زیادہ تر منافقین
کے احوال اور قرآنِ پاک کے بارے میں ان کا مَوقف بیان کیاگیا جبکہ سورۂ
یونس میں کفار اور مشرکین کے اَحوال اور قرآنِ پاک کے بارے میں ان کے
اَقوال بیان کئے گئے ہیں۔
جب ہم نے یہ جان لیا کہ قرآن علم کا منبع ہے ۔تو کیوں نہ ہم قرآن اور
احکام قرآن سے جُڑ جاتے ہیں ۔اس عظیم پیغام کو اپنی زندگی کا اوڑھنا
بچھونا بنالیتے ہیں ۔ضرور ہم سرخروہوں گے ۔
نوٹ:قارئین :ہم علمی خدمت کے لیے اپنے حصے کا چراغ روشن کررہے ہیں ۔ہم ایک
جدید طرز پر علمی درسگاہ بنانے کا عزم رکھتے ہیں ۔ہمارے پاس ظاہری اسباب تو
ایسے نہیں لیکن اپنی نیت کا قبلہ درست دیکھ کر پرامید ہیں کہ اللہ عزوجل
غائب خزانوں سے ہماری مدد فرمائے گا۔آپ بھی اس مشن میں ہمارے ہم سفر بن
سکتے ہیں ۔اپنی حلال کمائی سے ہمارے ساتھ تعاون کرسکتے ہیں ۔ہمیں مالی
تعاون کی اشد ضرورت ہے ۔جو کہ آپ کے تعاون ہی سے ممکن ہے ۔زندگی کا کچھ
معلوم نہیں کب شام ہوجائے ۔ابھی سانس باقی ہیں ۔ابھی اُٹھیے اور اپنی
پاکیزہ کمائی سے عظیم ادارے کے قیام میں اپنا تعاون یقینی بنائیں ۔ |