آج کل کے نوجوان مسلمان اپنے حکمرانوں کوکوستے ہیں دکھائی
دیتے ہیں اورکہتے ہیں فلاں مذہب کے لوگ زیادہ امیرہیں اورایسے کئی لوگ ہیں
جوان کوبہکاتے بھی ہیں حالانکہ امیرکہ کے ایک آزاد تحقیقی ادارے نے اپنی
رپورٹ میں لکھاہے کہ 2025میں زمین پرآبادلوگوں کی ایک تہائی مسلمانوں کی
ہوگی اوریہ آبادی 35.5%جبکہ عیسائی 20.2%ہونگے مشہورپادری ماجوکے مطابق
مستقبل امذہب اسلام کاہے اگرنوجوانوں نے اس سچ کونہ مانااورجھوٹ کے پیچھے
لگ پڑے تویقنیاً وہ گھاٹے میں جائیں گے کیونکہ جھوٹ کواﷲ اوراس کے نبی
آخرالازمان پسندنہیں کرتے ا۔اﷲ پاک نے ہمیں اپنے پیارے نبی کریم حضرت محمدﷺ
کی امت بناکے ہم پراحسان کیا ہے مگرہم لوگ آج دولت کمانے کے پیچھے پڑکے
جھوٹ ،فریب،دھوکہ،غیبت،ملاوٹ،حسد، سودوغیرہ جیسی برائیوں میں پڑچکے ہیں
۔اگرہم جسم کی مثال اگرایک درخت سے دیں اوروہ ان بیماریوں حسد،جھوٹ وغیرہ
میں مبتلاہوتوہم ان ٹہنیوں کے بجائے جڑسے حفاظت کریں گہ تاکہ جسم بچ سکے
اورسب برائیوں کی جڑجھوٹ ہے ۔اﷲ پاک نے قرآن پاک میں واضع فرمایاہے کہ
ایمان کااصل صدق سچ ہے اورکفرکاکذب جھوٹ ہے صدق اورکذب ایک دوسرے کی ضدہیں
۔رسول پاک ﷺنے منافق کی چارنشانیاں بتائی ہیں بات کرے گاتوجھوٹ بولے
گا،وعدہ کرے گاتوپورانہ کرے گاامانت میں خیانت کرے گاجھگڑاکرے توگالی دے
گااگراس کی تشریح میں جائیں تووعدہ خلافی اورخیانت جھوٹ کے ذمرے میں آتے
ہیں گالی کاآغے والا مستحق نہ ہوگاتویہ بھی توجھوٹ کی ہی کڑی بنے گاتواس سے
یہ بھی ثابت ہوتاہے کہ جھوٹ ہی تمام برائیوں کی جڑہے ۔قران کریم میں اخلاق
سئیہ رزائل اورخصلتوں میں بخث سے پرہیزفرمائی ہے اخلاق رزیلہ میں جھوٹ سب
سے بری اورمزموم چیزہے جھوٹ زبان سے بولاجائے یاعمل سے اس کی ہرصورت مذمت
کی جاتی ہے۔جھوٹ ہرعملی وقولی برائی کی جڑہے اﷲ پاک ایک اورجگہ فرماتے ہیں
جھوٹے اورناشکرے لوگوں کواﷲ پاک راہ نہیں دیکھاتے اس سے واضع ہوتاہے کہ
جھوٹ ایسی برائی ہے جوشخص کے اندرفسادبگاڑپیداکردیتی ہے اگرہم اپنی زندگی
پرنظردوڑائیں توپتہ چلتاہے کہ ہم کتنے جھوٹ بولتے ہیں جیسے سکول ،کالج،آفس
ہسپتال ڈیوٹی پرپہنچنے پرلیٹ ہونے کے بہانے پرجھوٹ
بولنا،جھوٹاکریکٹرسرٹیفکیٹ بنوانا،جھوٹے پریس کارڈ بنواکے دھوکہ دینا،جھوٹی
ڈاکٹرکی ڈگریاں لگاکرلوگوں کاخون چوسنا اورسوچنایہ رزق ہمارے بچوں کو سکون
عطاکرے گامگراﷲ پاک تودیکھ رہے ہیں اورواضع فرمایاہے’’لعنت اﷲ
الاکازبین‘‘جھوٹے پرخداکی لعنت ہے اوراﷲ پاک نے جس پرلعنت دوہواس سے ہمیں
بچناچاہیے ۔حضرت محمدﷺ نے فرمایاکہ انبیاٗ سچے ہوتے ہیں اوران کے خواب بھی
سچے ہوتے ہیں کیونکہ آپ ﷺ پرخواب میں بھی وحی نازل ہواکرتی تھی اسی بات سے
فائدہ اٹھاکرآج بھی کچھ لوگ بشارتوں کے نام پرلوگوں سے جھوٹ بولتے ہیں کہ
میرے خواب میں فلاں پیرآئے یہاں تک کہ آپ ﷺ کابھی کہہ دیتے ہیں اوراپنے لیے
دنیاکامال اورآخرت کی آگ اکٹھی کرتے ہیں حالانکہ سنن ابن ماجہ میں آپ ﷺ نے
واضع فرمایاکہ جھوٹ اوربھوک کوہرگزجمع نہ کرو۔آج اس ترقی یافتہ دورمیں لوگ
رسالے ،اخبار میگزین ٹی وی چینل پراسلام کے حوالے سے کئی جھوٹ بول جاتے ہیں
جس سے وہ اپنے کاروبارکوچارچاندلگانے کی کوشش کرتے ہیں مگرقرآن کریم اوردین
اسلام کی اﷲ پاک نے ذمہ داری لی ہے اورجواس میں کمی بیشی کرے گاآخرت کے روز
اﷲ پاک کی سخت پکڑمیں ہوگا۔آج ہم مسلمانوں میں ایک چیزعام ہے جسے مزاح کہتے
ہیں خوش گپیاں لگاتے وقت جب تک جھوٹ نہ بولیں مزہ نہیں آتامگرخیال رہے یہ
مزاح ہمیں آخرت میں اپنے نبی مہرباں حضرت محمدﷺ کے سامنے شرمندہ نہ کردے۔
مجھے یادہے کہ میں اپنے ایک دوست کے پاس بیٹھاتھاتواس نے تسبیح پکڑی ہوئی
تھی ایک دوست ساتھ بیٹھاتھاتواس نے کہا کہ بڑھی حاجی صاحب بن گئے ہوتومیں
نے عرض کی کہ ہماری یہی توپریشانی ہے کہ جوایمانکی طرف آئے اسے باتیں
سناسنا کے ایمان سے دورکردیتے ہیں کوئی سچ بولے تودقیانوس،صوفی ،قدامت پسند
اورپتہ نہیں کیاکیاکہتے ہیں ۔حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ آپﷺ نے فرمایاکہ
مسلمان کاایمان تب تک مکمل نہیں ہوتاجب تک وہ جھوٹ کومزاح میں بھی نہ چھوڑے
اورسچاہونے کے باوجوجھگڑانہ کرے(مسنداحمد)۔اسی لیے ہمیشہ ہمیں سچ کاساتھ
دیناچاہیے کیونکہ جھوٹے کے اعمال برے ہیں اﷲ تبارک وتعالیٰ ایک اورجگہ
فرماتے ہیں کہ جنہوں نے اﷲ پرجھوٹ باندھاہے ان کے چہرے آخرت کے روز سیاہ
ہونگے (الزمر)فرشتے پاک صاف ہوتے ہیں اسی لیے جب انسان جھوٹ بولتاہے تووہ
اس کالک سے میل دورچلے جاتے ہیں (سنن،ترمذی)آجکل کئی لوگ خودکومومن کہلواتے
ہیں مگراﷲ پاک ہمیں سچامسلمان بننے کی توفیق عطافرمائیں۔نبی کریم ﷺ سے
پوچھاگیامومن بزدل ہوسکتاہے آپ نے فرمایاجی ہاں پھرپوچھاگیاکیامومن بخیل
ہوسکتاہے توجواب دیاہاں پھرپوچھاکیامومن جھوٹاہوسکتاہے آپ نے کہانہیں۔سوچنے
کی بات ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا مومن میں بزدل اوربخیل ہونے کااندیشہ ہوسکتاہے
مگرجھوٹاکبھی مومن نہیں ہوسکتا۔اسی لیے اﷲ پاک اورنبی کریم ﷺکے آگے
سرخروہونے کیلئے جھوٹ بولناچھوڑناہوگااوراپنے آقاﷺ کے سربسجودہوکے اپنے
گناہوں کی تلافی کرنی ہوگی۔محترم قارائین آخرمیں صرف اتناعرض کرناچاہوں
گااکہ ہربرائی کی جڑجھوٹ ہے اسی لیے بہترہے ہم اس ماہ مقدس میں اپنی اصلاح
کرتے ہوئے جھوٹ جوشیطانی چال ہے کوچھوڑ کر اپنے نبی ﷺ کی سیرت کواپنائیں جس
سے ہماراآج اورمستقبل سنورسکے۔
|