عقل اور سائنس

انسانی دماغ اصل "حقیقت" سمجھنے سے قاصر ہے۔

عقل انسانی آج کے دور میں قدم قدم پر شکست سے دوچار ہے، اس کا ببانگ دہل اعلان آج کے سائنسدان آئے دن کرتے رہتے ہیں- علماء اور ائمہ کا یہ کہنا کہ انسانی عقل اصل حقیقت سمجھنے کے قابل نہیں ہے درست معلوم ہوتا ہے-آج کے دور میں فلسفہ کی شکست نے یہ بات ثابت کردی ہے کہ انسانی دماغ ایک حد سے آگے موشگافیاں نہیں کر سکتا- نیز یہ کہ انسانی دماغ بہت بڑی حد تک اپنے ماحول اور مشاہدے کے زیر اثر رہ کر تشکیل پاتا ہے- اس کی نشو نما کے دوران بچپن سے بہت سے نظریات و تمثیلات اور خاکے ذہن میں پیوست ہو جاتے ہیں- یہی ذہن مشاہدے کی حد پہ پہنچ کے ناقابل مشاہدہ کو اپنے فلسفہ سے سمجھنے کی کوشش کرتا ہے – محدود اور متاثر شدہ ذہن کی یہ کوشش متاثر ہونے کی وجہ سے غیر جانبدار نہیں رہ سکتی اس لیے یقینی طور پر مطلق حقیقت کو سمجھنے کے لیے ناکافی بلکہ قاصر ہے- بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ انسانی دماغ حقیقت سمجھنے کی کسوٹی ہی نہیں ہے- مثال کے طور پر بے وزنی کی حقیقی ذہنی کیفیت کو زمین پر رہ کر کوئی بھی انسانی دماغ ‌‏ چاہے وہ کتنا بھی ذہین کیوں نہ ہو فلسفہ سے نہیں سمجھ سکتا جب تک کہ خلاء میں جاکر بہ نفس نفیس اس کا تجربہ نہ کرے یا زمین پر ویسا ہی ماحول مصنوعی صورت میں بنا کر تجربہ کیا جائے۔ اور پھر نئی ایجادات کے سہارے مشاہدہ کی حد بڑھنے کے ساتھ سارے کے سارے فلسفہ دھرے رہ جاتے ہیں کیو نکہ مشاہدہ فلسفیانہ نظریہ کی دھجیاں بکھیر کر کسی اور حقیقت کی طرف اشارہ کر رہا ہوتا ہے مثال کے طور پہ کائنات کے پھیلاؤ کی رفتار میں اسراع کے حیرت انگیز مشاہدے کے نتیجے میں سیاہ مادہ اور سیاہ توانائی کی دریافت- اس دریافت نے بگ بینگ نظریہ پہ بھی شک پیدا کر دیا ہے- بگ بینگ دھماکے کے بعد اجرام فلکی کی رفتار کم سے کم تر ہوتی جانی چاہیے تھی جیسا کے دھماکوں میں ہوا کرتا ہے لیکن مشاہدہ کے مطابق اس کے برعکس اجرام کی رفتار میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے- یعنی کائنات کے پھیلا ؤ کی رفتار میں اضافہ ہی ہوتا جارہاہے بجائے کم ہونے کے- ظاہر ہے کہ رفتار میں اضافہ کرنے کیلیے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے جس کی تلاش نے سیاہ توانائی اور سیاہ مادے( ڈارک مے ٹر) کو دریافت کیا- اس دریافت شدہ مادے کی نوعیت کیا ہے ابھی کچھ پتہ نہیں- کیا بگ بینگ کے نتیجے میں یہ مادہ پیدا ہوا ؟نا ممکن سی بات لگتی ہے! کہتے ہیں کہ کائنات میں اس سیاہ مادے کی مقدار ۹۰٪ ہے یا شاید اس سے بھی زیادہ! تو انسانی محدود ذہن اور محدود مشاہدے نے صرف ۱۰٪ مشاہدے کی بنیاد پہ بگ بینگ کا نظریہ ایجاد کیا او ر آج پھر شش و پنج میں مبتلا ہے کہ یہ نئی دریافت سیاہ مادہ اور توانائی کیا ہے اور اس کو کیسے بگ بینگ تھیوری میں کوئی مقام دیا جائے؟ اب تو ایڈوانس ریاضی نے فلسفیوں کا کام ہی ختم کردیا ہے- انسانی مشاہدے کی حد سے آگے کے ریاضیاتی نمونے بنا ئے جاتے ہیں اور پھر کسی نئے مشاہدے کا انتظار کیا جاتا ہے تاکہ کوئی ریاضیاتی نمونہ صحیح ثابت کیا جا سکے- جیسے ذراتی طبیعیات کے میدان میں" گاڈ پارٹکل" ( ھگز بوسون) کی تلاش- بعض دفعہ سارے ریاضیاتی نمونے غلط ثابت ہوتے ہیں اور کوئی نئی حقیقت آشکار ہوتی ہے- اقلیدسی اشکال یا جیومیٹری میں مثال کے طور پر بڑے پیمانوں پر مثلث کے زاویوں کا مجموعہ ۱۸۰ درجے سے زیادہ ہونے کی حقیقت- نیوٹن کے "وقت" کی مستقل حیثیت کے بجائے رفتار کے ساتھ متغیر ہونے کی حقیقت- آئین اسٹائین کے نہ ماننے کے باوجود کوانٹم طبیعیات، شروڈنگر کی موجی مساوات اور ہائزن برگ کےاصول غیر یقینی کی حقیقت، میکسویل کی برقی مقناطیسی تھیوری کے مقابلے میں جناب ڈاکٹر فن مین کی کوانٹم برقی حرکیات (کوانٹم الیکٹرو ڈائینمکس)، اور قوت کے ذرات پر مشتمل ہونے کی حقیقت ، سیاست کے میدان میں اشتراکیت کے غیر عملی ہونے کی وجہ سے روس میں لینن اور اسٹالن کے نظریات کی شکست کی حقیقت وغیرہ - گویا تاریخ گواہ ہے کہ انسانی عقل کے ہر لحظہ غلط ہونے کا یا شکست کھانے کا امکان موجود ہے

 

Tariq Zafar Khan
About the Author: Tariq Zafar Khan Read More Articles by Tariq Zafar Khan: 8 Articles with 6753 views A enthusiastic reader and writer. Interested in new discoveries, inventions, innovations in science and their place and effect in society and religio.. View More