احمر انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ کار ڈرائیو کررہا تھا۔
موسیقی کی آواز انتہائی تیز ہونے کی وجہ سے گاڑی کے درو دیوار گونج رہے تھے۔
گانیں سننا اور تیز رفتاری کے ساتھ گاڑی چلانا اس کے پسندیدہ مشاغل تھے۔
کار اپنی تیز رفتاری کے ساتھ منزل کی طرف رواں دواں تھی کہ اچانک کار کے
سامنے ایک کتا آگیا اور گاڑی احمر کے کنٹرول سے نکلنے لگی۔ اس نے گاڑی کو
سنبھالنے کی پوری کوشش کی لیکن وہ کنٹرول نہ کرسکا۔ بالآخر گاڑی روڈ پر
ٹائروں کے نشان بناتی ہوئی آئل ٹینکر سے جا ٹکرائی ۔ تصادم کی وجہ سے بھڑکی
ہوئی آگ نے احمر کی گاڑی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ وہ آخری دم تک زور زور
سے چیختا رہا لیکن کوئی اسے بچا نہ سکا۔
وہ اچانک نیند سے ہڑبڑا کر اٹھا۔ اس کا جسم پسینے سے شرابور تھا۔ اس نے
موبائل میں ٹائم دیکھا تو رات کے سوا تین بج رہے تھے۔ موبائل کے ہیڈفونز
میں موسیقی کی آواز گونج رہی تھی۔ یعنی گانے سنتے سنتے اسے نیند آگئی
تھی۔اس نے جلدی سے گانے بند کیے اورگھٹنوں میں سر دے کر زار و قطار رونے
لگا۔ خواب کی وجہ سے اس کی کیفیت بدل چکی تھی۔ کچھ دیر بعد وہ اٹھا ، اس نے
وضو کیا اور بارگاہِ ایزدی میں سجدۂ شکر بجا لانے لگا کیونکہ قدرت نے اسے
سنبھلنے کا ایک موقع عنایت فرمایا تھا۔
|