تاجروں کو یہ پیکیج نہ دیا جائے

ہم تاجروں کو ملک میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث بندش کے سبب حکومت کے ریلیف پیکیج دئے جانے کی مخالفت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ تاجروں کو یہ پیکیج نہ دیا جائے۔

پورے ملک میں دکانوں پر ریٹ لسٹیں غائب۔تاجروں کی گاہکوں سے لوٹ مار جاری۔انتظامیہ کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پر مرغ کی مختلف اقسام۔انڈوں اور دیگر اشیاء خوردونوش کی ریٹ لسٹیں جاری کی جاتی ھیں جبکہ کنٹرول کمیٹی کی طرف سے ریٹ لسٹیں جاری نہیں کی جا رھی۔ برائیلر مرغ اپنی مرضی سے فروحت ھو رھا ھے۔جبکہ انڈے فی درجن بڑا سائز اور چھوٹا سائز بھی اپنی مرضی سے جہاں داو لگتا ہے فروحت ھو رھے ھیں۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ تاجروں کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ ریٹ لسٹیں واضح جگہوں پر آویزان کی جایئں اور مقامی انتظامیہ روزانہ کی بنیاد پر دوکانوں پر مرغ انڈوں۔ برائلر گوشت۔گوشت چھوٹا۔بڑا اور دیگر اشیاء خوردونوش کی فروخت پر کڑی نگاہ رکھیں تاکہ گاہکوں کی لوٹ مار بند ہو سکے۔ دوسری جانب تاجروں کو ریلیف دینے کی باتیں کی جا رہی ہیں جو سمجھ سے بالا تر ہیں۔ تاجر سارا سال لوٹ مار کرتے ہیں اور خاص تور پر ماہ رمضان میں اشیائے خردو نوش کی قیمتوں کے علاوہ ضروریات زندگی کی اشیاء کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ اور لوٹ مار کے باوجود تاجروں کو ریلیف دینا سمجھ سے باہر ہے اور یہ قوم کیساتھ ایک بہت بڑی ذیادتی ہو گی۔ کاروباری حضرات کیلیے تین ماہ تک بجلی کے بل کی معافی کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ کورونا سے متاثرہ صحافیوں اور صحافتی اداروں کی مالی امداد کے پیکج کی منظوری دی گئی، ہم اس مخالفت کرتے ہیں۔ پنجاب میں کئی ٹیکس 3 ماہ کے لیے ختم اور سیلز ٹیکس میں کمی کی تجویز پیش کردی گئی، پنجاب کی معاشی اصلاحاتی ٹیم نے ریلف پیکیج کی تجاویز پنجاب حکومت کو ارسال کردیں، سیلز ٹیکس 3 ماہ کیلئے 16 سے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے، ہوم ڈیلیوری کرنیوالے مختلف آن لائن بزنس گروپ کو تین ماہ ٹیکس فری کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر 3 ماہ کے لیے ٹیکس معاف کرنے کی تجویزہے ہم اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسے فی الفور واپس لیا جائے یہ قومی خزانے پر تاجروں کے نام پرایک اضافی بوجھ ہوگا اور ہم اسے سختی سے رد کرتے ہیں۔

ڈاکٹرز اور پرائیویٹ ہسپتالوں پر سیلز ٹیکس تین ماہ کے لئے ختم ہوگا، مینوفیکچرنگ کرنے والی انڈسٹری پر تین ماہ کے لئے زیرو ریٹنگ سیلز ٹیکس ہوگا۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ڈاکٹر جو فارماسیوٹیکل کمپنیوں سے انکی ادویات تجویز کرنیمیں اپنا کمیشن مقرر کرتے ہیں اوران کمپنیون سے مراعات حاصل کرتے ہیں اور اسکے ساتھ ساتھ کمپنیوں سے مختلف پیکیج لیتیہیں اورمریضوں سے ایک کاغز کے پرزے پر نسخہ تجویز کرنے کی بھاری بھرکم فیسیں لیکر انکی لوٹ مار جاری رکھے ہوئے ہیں جس سے ایک مریض اپنا علاج کروانے سے قاصر رہتا ہے اور وہ انکی فیسوں کے بوجھ تلے آ کر سسک سسک کر موت کے منہ میں چلا جا تا ہے۔ اسی طرح ڈاکٹر ایک معمولی سے عرصے میں پریکٹس کر کے دیکھتے ہی دیکھتے اپنا ہسپتال بنا لیتا ہے مگر اس پر کویء چیک اینڈ بیلینس نہیں ہے کہ اس نے اتنے کم عرصے میں اتنا بڑا ہسپتال کیسے بنا لیا۔ اسی طرح مینوفیکچرنگ کرنے والی انڈسٹری بھی ٹیکس چوری کر کے حکومت کو پہلے ہی کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا رہی ہے پم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان چوروں کو یہ مراعات نہ دے کر قومی خزانے کو انکی لوٹ مار سے بچایا جائے۔

کنزیومر گڈزپر ہنگامی بنیادوں پر سیلز ٹیکس تین ماہ کیلئے ختم کرنے کی تجویز ہے، برآمدات پر تین ماہ کے لیے سیلز ٹیکس کی شرح تین ماہ کے لیے صفر کرنے اور کنسٹرکشن سروسز پر تمام ٹیکس تین ماہ کے لیے ختم کرنے اور پروفیشنل ٹیکس تین ماہ کے لئے ختم کرنے کی تجویز ہے ہم اسے بھی رد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ تعمیرات میں استعمال ھونے والا میٹیرئل کی قیمتین کم کی جائیں تاکہ ایک عام آدمی بھی اپنے لئے سر چھپانے کیلئے مکان تعمیر کرسکے۔

دوسری طرف جس طرح ٹیکسوں میں چھوٹ دی گئی ہے میٹیریل اور مہنگا ھو گیا ہے۔ اور مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے ملازمین کا گزر بسر مشکل ہوگیا ہے۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ہاستھی کے منہ میں زیرے کے برابر ہے اور ان تنخواہوں میں گزارہ کرنا نہ صرف مشکل بلکہ نا ممکن بھی ہے۔ جبکہ دوسری طرف اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں نا قابل یقین اضافہ ہوا ھے جو غریب سرکاری ملازمیں اور پرائیویٹ ملازمین کیساتھ ایک بہت بڑی زیادتی ہے اور امتیازی سلوک ہے۔ غریب ملازمین کو انکے حقوق تا حال نہیں دئے جا رہے جوغرہیبوں کومارنے کے مترادف ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پرائیویٹ اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جایے اور تاجروں کو دیا جانے والا ریلیف پیکیج واپس لیا جائے جو خزانے پر ایک بوجھ ہوگا۔

 

Syed Anis Bukhari
About the Author: Syed Anis Bukhari Read More Articles by Syed Anis Bukhari: 136 Articles with 155553 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.