بھارتی عوام کے جذبات کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکایا جارہا ہے !۔

تاریخ میں بہت سی ایسی وبائیں آئیں جنہوں نے تاریخ کے اوراق کو ہلاکر رکھ دیا ،جب بھی انسانیت ان وباؤں کو یاد کرتی ہے تو سوائے دکھ کے اور کچھ نہیں ملتا ۔ اس وقت کرونا وائرس بغیر کسی مذ ہب و ملت، رنگ نسل کے پوری دنیاکے سا منے ایک عفریت کے طو ر پر آ ن کھڑا ہو ا ہے ۔ اب تک تقریباً 2لاکھ 70ہزار سے زائد جانیں اس وائرس کی نذر ہوچکی ہیں ۔ جبکہ تقریباً40لاکھ افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں ۔اس وقت پوری دنیا ہر قسم کا تعصب بھلا کر اس وائرس کے خلاف متحد ہوکر لڑائی کرنے میں مصروف ہے مگر بھارت دنیا میں وہ واحد ملک ہے جہا ں اس ناگہانی آفت کی آڑ میں مسلمانوں کو نفرت، تعصب اور ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ اس وقت اکھنڈ ہندو مملکت کی علمبردار مودی حکومت کی شہ پر بھارتی مسلمانوں کو کرونا وائرس کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ہندو اکثریتی علاقوں سے مار مار کر نکالا جارہا ہے۔ انہیں سبزی، پھل اور کھانے پینے کی دوسری اشیا خریدنے نہیں دی جارہیں اور مسلمان مریضوں کو سرکاری ہسپتالوں میں میں علاج کی سہولت دینے سے انکار کیا جارہا ہے۔ شمالی بھارت کے ایک گاؤں میں رات گئے غیار حسن کے ہندو پڑوسیوں نے ان کے گھر پر پتھراؤ کیا اور ان کی ورکشاپ کو آگ لگا دی۔ یہ سب اس لیے کیا گیا کیوں کہ ان کے بیٹے نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ کو’’لائیک‘‘ کیا تھا ۔مارچ کے آخر میں ایک ارب 30 کروڑ آبادی والے اس ملک میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا اور فیس بک کی وہ پوسٹ، جس کو غیار حسن کے 19 سالہ بیٹے نے لائیک کرنے کا’’جرم‘‘کیا تھا، میں اس وبا کے دوران بھارت کی مسلم اقلیت کو نشانہ بنانے کی مذمت کی گئی تھی۔اس وقت بھارتی سرکار مسلمانوں کے خلاف بھارتی عوا م کے جذبات کو بھڑکانے کیلئے میڈیا کے استعمال کے علاوہ سوشل میڈیا کو بھی زیر استعمال لا کر مسلمانوں کو ٹارگٹ کررہی ہے ۔اس وقت مودی سرکار کرونا وائرس کو مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کرنے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ یہ ہندو توا آن لائن پلیٹ فارمز اور کچھ قومی میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے مسلمانوں پر اس وبا کو پھیلانے کا الزام لگا رہے ہیں۔اس وقت سوشل میڈیا پر بہت سی ایسی پوسٹس موجود ہیں جن میں بھارتی عوام کے جذبات کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکایا جارہا ہے ۔ایسی جعلی اور مشکوک ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ مسلمان ریڑھی بان کرونا وائرس پھیلانے کے لیے پھل اور سبزیاں چاٹ رہے ہیں اور لاک ڈاؤن قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔اے ایف پی کی ایک تصویر کو فیس بک اور ٹوئٹر پر اس غلط دعوے کے ساتھ بڑے پیمانے پر شیئر کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا کہ چھت پر نماز پڑھ کر بھارتی مسلمان سماجی دوری کے اصولوں کو پامال کر رہے ہیں۔ درحقیقت یہ تصویر دبئی کی ہے جہاں مسلمان نماز ادا کر رہے ہیں۔لاکھوں آن لائن نفرت انگیز پوسٹوں کو ’’کرونا جہاد‘‘کے ہیش ٹیگ کے ساتھ شیئر کیا گیا جن میں مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ارکان بھی شامل ہیں اور کیوں نہ ہو ،آخر یہ اُن کی ہی تو سازش ہے ۔اس نفرت انگیز مہم کو اضافی ایندھن اس وقت مہیا ہوا جب یہ بات سامنے آئی کہ مسلمانوں کی تبلیغی جماعت نے نئی دہلی میں ہونے والے ایک مذہبی اجتماع کے دوران کرونا وائرس کی احتیاطی ہدایات کو نظرانداز کیا تھا۔اخبارات اور ٹیلی ویژن چینلز کے ساتھ ساتھ حکومت پر بھی مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور کشیدگی بڑھانے کا الزام عائد کیا گیا۔ بعض اینکرز نے تو تبلیغی جماعت کے ارکان کو ’’نسانی بم‘‘تک قرار دے دیا۔اس طرح کی غلط معلومات پھیلنے کے بعد مسلمانوں کے خلاف تشدد اور غصے کی لہر نے جنم لیا اور بھارت بھر میں مسلمان ٹرک ڈرائیوروں اور خانہ بدوشوں پر حملے کئے گئے اور مسلمان دکانداروں کا بائیکاٹ اور انہیں دھمکیاں دینے کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل پڑا۔پولیس کی جانب سے تصدیق شدہ ایک فیس بک ویڈیو میں خون میں لت پت ایک نوجوان مسلمان دیکھا جا سکتا ہے جسے لاٹھیوں سے پیٹا گیا اور وہ ہجوم سے رحم کی التجا کر رہا ہے جبکہ ایک حملہ آور زخمی نوجوان سے پوچھتا ہے کہ اسے کرونا وائرس پھیلانے کے لیے کس نے بھیجا ہے؟۔بھارت میں مسلم دشمنی نے خوفناک شکل اختیار کرلی ہے، جہاں کچھ دیہاتوں میں ’’مسلمانوں کا داخلہ منع ہے‘‘جیسے پوسٹر آویزاں ہیں۔اسی طرح بھارتی ہسپتالوں نے مسلمانوں کے علاج سے معذرت کر لی ہے ۔2002 ء میں جب نریندر مودی بھارت کی مغربی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے، مذہبی فسادات کے دوران ایک ہزار سے زیادہ مسلمان مارے گئے تھے۔وزیر اعظم بننے کے بعد مودی کے دورِ حکومت میں ’’گاؤ رکشک‘‘ کے نام پر کئی مسلمانوں کو مشتعل ہجوم نے مار مار کر ہلاک کر دیا۔رواں سال فروری میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف ملک گیر احتجاج کے دوران دہائیوں کے بدترین فسادات میں 50 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے جن میں دو تہائی مسلمان تھے اور اب کرونا وائرس کی آڑ میں معصوم مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے ۔اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نے مسلمانوں کے خلاف اس نفرت انگیز مہم کی شدید مذمت کی ہے اور بھارتی حکومت سے بجاطور پر مطالبہ کیا ہے کہ اسلامو فوبیا کی اس بے بنیاد مہم کو روکے اور مسلمان اقلیت کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرے،مگر بھارت تو ڈھیٹ پن میں سب سے آگے ہے وہ کہاں کسی کی سنتا ہے ۔
 

Syed Noorul Hassan Gillani
About the Author: Syed Noorul Hassan Gillani Read More Articles by Syed Noorul Hassan Gillani: 44 Articles with 33520 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.