سورۃ حجر
سورۂ حِجْر مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔ (خازن، تفسیر سورۃ الحجر، ۳/۹۳۔)۔
اس سورت میں چھ 6رکوع، 99 آیتیں ،654 کلمے اور2760 حروف ہیں ۔ (خازن،
تفسیر سورۃ الحجر، ۳/۹۳۔)
حِجْر، مدینہ منورہ اور شام کے درمیان ایک وادی کا نام ہے، اور اِ س سورت
کی آیت نمبر 80 تا 84 میں اُس وادی میں رہنے والی قومِ ثمود کا واقعہ بیان
کیا گیاہے، ا س مناسبت سے اس کا نام ’’ سورۂ حِجْر‘‘ رکھا گیا۔
حضرت عبداللّٰہ بن عمررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں :نبی
کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حِجْر والوں
کے بارے میں ارشاد فرمایا’’تم اس(عذاب یافتہ) قوم کے پاس سے روتے ہوئے گزرو
اور اگر تم رو نہیں سکتے تو ان کے پاس سے نہ گزرو تاکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ
تم پر بھی وہی عذاب آ جائے جو ان پر نازل ہواتھا۔ (بخاری، کتاب التفسیر،
سورۃ حجر، باب ولقد کذّب اصحاب الحجر المرسلین، ۳/۲۵۵، الحدیث: ۴۷۰۲۔)
مکہ مکرمہ میں نازل ہونے والی دیگر سورتوں کی طرح اس سورت کا مرکزی مضمون
بھی یہ ہے کہ اس میں اللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیت اور ا س کی قدرت، نبی اکرم
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نبوت،مرنے کے بعد
دوبارہ زندہ کئے جانے اور اعمال کی جزاء ملنے کو کئی طرح کے دلائل سے ثابت
کیا گیا ہے،اور اس کے علاوہ اس سورت میں درج ذیل مضامین بیان کئے گئے ہیں۔
(1) …قرآن پاک کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللّٰہ تعالیٰ نے لی ہے۔
(2) …اللّٰہ تعالیٰ کے انبیاء اور رسولوںعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام
کے ساتھ کفار و مشرکین کا طرزِ عمل بیان کیا گیا ہے۔
(3) …آسمان کو مردود شیطانوں سے محفوظ کئے جانے کا ذکر کیا گیا۔
(4) …اللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیت اورا س کی قدرت پر دلالت کرنے والی چیزیں
بیان کی گئیں۔
(5) … حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی تخلیق ،فرشتوں کے سجدہ
کرنے ،شیطان کے سجدہ نہ کر کے مردود ہونے اور شیطان کے مہلت طلب کرنے کا
واقعہ بیان کیا گیا۔
(6) …متقی لوگوں کی اُخروی جزاء بیان کی گئی۔
(7) …حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے مہمان فرشتوں کا
واقعہ بیان فرمایاگیا۔
(8)… اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم َکی
تسلی کے لئے اللّٰہ تعالیٰ نے حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام
اور ان کی قوم کا واقعہ ، حضرت شعیبعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور
اصحاب اَیکہ کا واقعہ،حضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی
قوم ثمود کا واقعہ بیان فرمایا۔
(9) …اس سورت کے آخر میں اللّٰہ تعالیٰ نے وہ انعامات بیان فرمائے جو ا س
نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہ ِوَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو عطا
کئے ہیں ۔
یا رب ہمیں فہم قرآن سے بہرہ مند فرما۔ہمار ا عزم خالصتاََ رب کی رضا کے
لیے اچھی اور مفید اور درست بات آپ تک پہنچاسکیں ۔ |