دسمبر 2019 والی دنیا اب شاید ہی لوٹ کر آئے.نائین
الیون کے بعد دنیا میں جوہری تبدیلی آئی تھی.جس کے بعد سات ارب انسانوں کے
درمیان ایک لکیر کھنچ گئی ۔اہل حق پر باطل اور اس کے ہمنوا ٹوٹ پڑے.،انہوں
نے دنیا کو ’’کروسیڈ‘‘جنگ کی طرف دھکیل دیا۔کئی تخت الٹے کئی حکمران تختہ
ہوئے.دیکھتے ہی دیکھتے یہ دنیا بدل گئی.باطل حق کے سامنے آگیا.طاقت اور
وسائل کے زور پر دنیا کے بڑے بڑے مشٹنڈے ایک ہوکر نہتے اور کمزور ممالک پر
چڑھ دوڑے.امت مرحومہ کے اکثر حکمرانوں نے مخبر یا دلال کا کردار پسند
کیا.چنانچہ ان سب کو پتھر کے دور کا خوف دلا کر پتھر کے دور میں لا
کھڑاکرنے والا امریکا,"انسانی حقوق"کا علمبردار بن کر آگے بڑھا اوراپنی نام
نہاد تہذیباور طرز حیات کے مٹنے کا خوف دلا کر یورپ کو ساتھ ملا لیا.اہل
عرب جو اپنے ماضی میں دلیری,بہادری اورحق پرستی کی علامت سمجھے جاتے
تھے,چوہے بن کر بلوں میں گھس گے۔دنیا نے بدامنی اور انارکی کے ادوار پہلے
بھی دیکھے ہوں گے لیکن نائن الیون کے بعد والی دنیا نے جا بجا تورابورا
دیکھا.لاکھوں لوگ زمین کے پیٹ میں اتار دیے گئے اور یہ سب اہل حق تھے جنہوں
نے امریکا کو خدا ماننے سے انکار کر دیا تھا،یہ بہت دور نہیں یہ تو ابھی کل
کی تو بات ہے جب لفظ ًمسلمان,جہاد,مجاہد, شہید منہ پر لانا گناہ ہی نہیں
موت کو دعوت دینے کے مترادف تھا۔فلسطین ،کشمیر,افغانستان,برما,عراق,اور
گوانتانواموبے موت کی وادیاں بن گئیں.ان وادیوں میں ابھی لہو کی ندیاں بہہ
تھیں کہ دسمبر 2019 آگیا.یہاں سے ایک نئی دنیا نے جنم لیا ہے.بظاہر چین کے
شہر ووہان سے ایک قہر نے جنم لیا.ایک جرثومے نے جدید ترین تہذیبوں کی ناک
سے اترکر ان کی بے بسی عیاں کر دی.امریکی دنیا کی ’’سپر پاور‘‘ کے شہر
نیویارک کی ایک شاہراہ پر چیختے اس امریکی مسیح نوجوان کو دنیا بھر نے اشک
بار آنکھوں سے دیکھا جو چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے."امریکیو !وقت آگیا ہے تم
اپنے ظلم سے توبہ کر لو،گورے اور کالے کی نفرت ختم کرو,تمہارے گناہوں اور
ظلم سے اﷲ ناراض ہوچکا ہے.ہمارے تکبر اور غرور نے ہمیں تباہ کر دیا.تم
باتوں سے جھوٹ بولتے اور ہاتھوں سے قتل کرتے ہو…….اﷲ کی طرف لوٹ چلو'واپس
چلو ،ورنہ موت منہ کولے تمہاری طرف بڑھ چکی ہے۔‘‘
اس صداسے کسی امریکی کا دل پگھلا؟,معلوم نہیں لیکن یہ صدابصحرانہیں.یقین ہے
کہ ایک سو نوے ممالک کے انسان اب ایسا ہی سوچ رہے ہیں ایسے ہی پکا ر رہے
ہیں,ایسے ہی چیخ رہے ہیں.بحیرہ اوقیانوس کے کنارے اقوام متحدہ ہیڈ کوارٹرز
سے اب شاید ہی کوئی ایسی آواز اٹھے اور امریکیو تم سے یہ کہہ سکے کہ تمہاری
بد معاشی کی وجہ سے کرہ ء ارض اﷲ کے قہر کی لپیٹ میں آچکا۔اقوام متحدہ بے
بس گھوڑے کی طرح محض اچھل کود تک رہ گیا تھا،اب اس کی نکلی بھی رب نے کھینچ
ڈالی۔ڈنڈے والے کے آگے آگے اور پیسے والے کے پیچھے پیچھے چلنے والے اقوام
عالم کے ’’نمائندے‘‘اب اپنی فوجیں کیوں نہیں بھیجتے؟اب تمہارے’’ویٹو‘‘کرنے
والے ویٹوکیوں نہیں کرتے؟اس عالمی قہر کے خلاف کوئی قرار داد پیش کیوں نہیں
کرتے؟
امریکیو!!ہم نے تمہاری تہذیب دیکھی,تمہارا طرز زندگی دیکھا,تمہارے شہروں کی
رنگینیاں دیکھیں,ان شہروں میں تمہاری رنگ رلیوں کے مرکز دیکھے,تمہارے
کسینو,قحِبہ خانے,جوئے اور بدکاری کے اڈے,تمہاری سٹاک ایکسچینج ،تمہارے
شاپنگ مالز اور تمہارے کاروباری مراکز,تمہارے تکبر اور غرور کو
دیکھا.تمہارا کرو فراورتمہارے قوانین,سب دیکھے بھالے ۔سنو امریکیو !تم
ہواؤں اور فضاؤں پر حکمرانی کے دعوے دار اور "انسانی حقوق"کے
علمبردارکہلاتے ہو۔دنیا میں جہاں بھی کمزوروں پر ظلم ہوتا ہے وہاں ہم نے
تمہیں اپنے مفادات اور طاقت والے کے ساتھ کھڑے دیکھا۔ تم اس دنیا کے خود
ٹھیکے دار بن بیٹھے۔روس کے حصے بخرے ہونے کے بعد تم نے’’خدائی‘‘ کا دعویٰ
کردیا۔اب تمہاری ’’خدائی ‘‘بروئے کار کیوں نہیں آتی؟یہ کیا ہوا تم ایک ہی
جھٹکے میاں بے بس ہو گئے؟
کہاں ہیں تمہارے اتحادی؟کہاں ہیں تمہارے اسلحے کے ڈھیر؟تم نے اﷲ کے وجودسے
انکار کیا تھا نا؟
برسوں تم نے اﷲ کا مذاق اڑایا۔تم تو کہتے تھے ہم نے چاند پر جا کر دیکھا اﷲ
کہیں نظار نہیں آیا،تم سیارے بھیج کر اسکو ’’تلاش‘‘ کیا وہ تمہیں نظر نہیں
آیا۔اب تمہیں اچانک اس کے ہونے کایقین کیسے ہو گیا؟اب تم ’’دم‘‘کیوں کرانے
لگے؟تمہاری تہذیب گھٹنوں کے بل پر کیوں آگئی۔محض ایک جرثومہ ہی تو ہے ،تم
اﷲ رب العزت کی کتاب میں مچھر اور مکھی کی مثالوں کا مذاق اڑاتے
تھے۔سنو!!یہ تمیں یادہانی ہے۔یہ ٹمہیں تمہارا اصل چہرہ دکھانے کا موقع
ہے۔اس لیے وقت کم ہے ۔تمہارے اعمال کی سزاان کو بھی مل رہی ہے جو اﷲ کے
وجود کو تسلیم کرتے ہیں لیکن جب گہیوں پستا ہے تو ساتھ گھن بھی پس جاتی
ہے۔یہ اﷲ کی نشانیاں اور حکمتیں ہیں جنہیں اس مرحلے پر کوئی نہ سمجھ سکے
گا۔اس لیے کہ جب گھر میں آگ لگتی ہے تو اس وقت آگ لگنے پر ریسرچ نہیں کی
جاتی،آگ بجھائی جاتی ہے۔اہل یورپ کو بھی آواز دو اور ان سے کہوتم سے غلظی
ہوئی ہے۔تم نے یقینا اﷲ کے پیاروں کی تذلیل کی ہے۔اس کی راہ میں نکلنے
والوں کی کھالیں اتاری ہیں۔ان کی آہیں آسمان کے اس پار رب تک گئی ہیں۔میرے
نبیﷺ نے فرمایا تھا۔’’مظلومکی آہ سے بچویہ چنگاری کی طرح آسمان تک جاتی ہے‘‘
یہ بھی فرمایا’’لوگو! مظلوم کی بددعا سے بچو! اگرچہ وہ کافر ہی کیوں نہ ہو۔
بلاشبہ اس کی آہ و بددْعا اور اﷲ تعالیٰ تک پہنچنے کے لیے درمیان میں کوئی
رْکاوٹ نہیں ہوتی۔‘‘
ظلم کرنے والے کو ڈھیل ضرور دی جاتی ہے لیکن یہ نہیں ہوتا کہ کہ وہ اس دنیا
میں اپناانجام نہ دیکھ لے۔ہاں اس انجام کیا آغاز ہے یہ۔اﷲ چاہے تو تو
تمہاری بستیوں کو تہہ وبالا کر دے،تم کیا کر سکتے ہو؟تماور تمہاری اوقات
کیا ہے؟سنو یورپ والو!! تم نے بھی ہمیشہ ظالم کاساتھ دیا ،تم نے بھی اپنے
طرز حیات پر فخر کیا،تم نے بھی اﷲ کے بندوں کی تذلیل کی،انہیں ستایا،ان کی
بستیاں اجاڑ دالیں،تم امریکیوں کے پٹھوبنے رہے۔تمہیں غزہ کے سولہ لاکھ
محصوریں پکارتے رہ گئے،کشمیرکے اسی لاکھ چیختے رہے،برما کی سر زمین پر بچے
آگ میں جلائے جاتے رہے،انسامن زندہ درگور کیے جاتے رے،شامی بچے کٹتے رہے۔تم
نے تماشائی کا رول ادا کیا،تم نے ظالم کا ساتھ دیا،ویٹوپاور کا ناحق
استعمال کیا۔تم نے ڈاڑھی اور حجاب والوں پر حملے کیے،تم نے اﷲ کے گھروں کو
برباد کیا۔تم نے اﷲ کی فطرتکے خلاف جنگ کی،عورت کی اور عورت سے شادی اور
مردوں کی مردوں سے شادی کے قوانین بنائے۔نسلی تفاخر کوہوا دی۔کالے کو گورے
سے اور گورے کو کالے سے لڑایا۔تم اﷲ کی بنائی ہوئی دنیا کوبدلنے کی جسارت
کی۔سنو!! یہ قوت یادہانی کا ہے،طعنے دینے کا نہیں،اب ایک ہی راستہ
بچاہے۔واپس فطرت کی طرف لوٹ جاؤ۔اﷲ کے ان بندوں کے قدموں میں گر جاؤ جن پر
تم سب نے مل کر نیٹو نیٹو کھیلا ہے،رب کے آگے سر ٹیک دو۔تم ویکسین تلاش
کرتے رہو،وہ بن جائے گی۔ لیکن رب کو منا لو ورنہ تمہاری کوئی ویکسین کارآمد
نہیں ہو گی۔
اے میرے اہل عرب!!تمہیں بھی اپنی دولت ،تیل اور امریکی پشت پناہی کا غرور
تھا۔تمہاری بادشاہتیں،تمہارے محلات ،تمہارا تکبر ،تمہاری انسانی حقوق کی
پامالی،تمہارا ذلت آمیز سلوک ضرب المثل ہے۔تمہاری ذاتی دولتیں اور
اثاثے،تمہاری ایک دوسرے سے رقابت،تمہاری لش پش زندگی،تمہار ے شاپنگ
مال،تمہاری چمچماتی گاڑیاں،تمہاری چمکیلی سڑکیں،تمہارے قحبہ خانے،تمہارے
رنگ وسرود میں ڈوبے شہر،تمہاری شراب وکباب میں ڈوبی زندگی،تمہارے شہزادوں
کی عیاشیاں،تمہارے بادشاہوں کی نحوت ومردم بے زاری،تمہاری اہل عجب سے
کدورت،نفرت اور خدا سے دوری۔تمہاری جیلوں میں اور عقوبت خانوں میں سڑتے
مرتے لوگ۔کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تم صرف’’مسلمان‘‘ ہونے کے دعوے سے بچ جاؤ
گے؟ اﷲ کی قسم کبھی نہیں۔تمہارے جرائم اور رب کی بغاوت کی لمبی فہرست ہے
لیکن صرف تمہارا ایک جرم زندگی بھر سب جرائم پر بھاری رہے گا۔سات دہائیوں
سے تمہاری ناک کے نیچے مسجد اقصیٰ رو رہی ہے۔اس کے اردگرد پروانوں کی طرح
جلتے مٹتے فلسطینیوں کا لہوتمہاری گردنوں پرہے۔اس قتل عام کے ذمہ دار صرف
اور صرف تم ہو۔تم تواﷲ پر ایمان کے دعوے دار ہو،لیکن اس سے بغاوت بھی تم نے
کی۔اس کی رٹ کو تم نے چیلنج کیا۔تمہارے اندر کچھ اصحاب ایمان بھی ہیں لیکن
اﷲ کی لاٹھی سب پر برس رہی ہے،یہ قلم کار بھی اس کی زد میں آسکتا ہے،کسے
معلوم یہ لفظ آخری لفظ ہوں۔اس لیے آج وقت ہے تمہیں یاد کرا دیا جائے۔میرے
نبیﷺ نے جن بتوں سے کو مٹایا تھا،تم نے ان بتوں کو پھر سے آباد کیا،جس عرب
کوشراب و شباب سے پاک کیا تھا،تم نے بغاوت کرے کے قدامت پسندی فروغ
دیا۔قاہرہ کے رابیعہ عدویہ میدان میں چار ہزار رب کے بندوں کو آگ میں بھون
کر اوپر ٹینک چڑھا دیے ان کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ غزہ میں برسوں سے لاک
ڈاؤن کے شکار نچوں بوڑھوں اور عفت مآب خواتین کے حامی تھے۔تم نے لاکھوں کو
جیلوں میں ٹھونس دیاجہاں وہ ایک ایک کر کے موت کے منہ جا رہے ہیں،تم نے
بنگلہ دیش میں ناحق پھانسیوں پر خاموشی اختیار کیے رکھی،تم نے برما میں
مسلمانوں کو جلتے،کٹتے ،مٹتے دیکھا اور اف تک نہ کی۔تم نے شام میں ظلم کی
انتہا دیکھی اور ہنستے رہے،تم نے افغانستان میں امریکا کے ساتھ مل کر اپنے
ہی ہم مذہب بھائیوں کی لاشیں بچھا دیں۔تم نے کشمیرمیں جبر میں پستے
مسلمانوں کو دیکھا اور اپنی دنیا میں مست رہے۔تم نے حرمین کے تقدس کو پامال
کیا۔اپنی اپنی بادشاہتوں کو بچانے کے لیے امریکا ،یورپ اور اسرائیل سے
یارانے قائم کیے۔تم ان کو ’’خدا‘‘بنا بیٹھے۔اے اہل عرب!!اب ان کو
پکارو،آواز دو،گھروں میں کیوں گھس گئے ہو،اﷲ کے گھروں کو کیوں بند کر دیا؟
اس نا کہ اﷲ ہم سے ناراض ہے۔بلاؤاو۔او۔آئی۔سی کو،پکاروخلیج تعاون کونسل
کو،آواز دوعرب لیگ کو۔کہیں سے آپ کو جواب ملنے کا نہیں۔لگاؤاپنی دولت
کوبھاگو یورپ اور امریکا۔اپنی زندگی میں تمہاری ایسی بے بسی کبھی نہیں
دیکھی تھی۔تم تو دولت کے زور پر سب کچھ خرید لیتے تھے،یہ کیا ہوا؟۔تمہیں
تونمرود یاد آیا ہوگا؟
یاددہانی کے لیے اور بھی بہت کچھ ہے لیکن عقل والوں کے لیے اتنا بہت ہے۔رہے
تمہارے اور ہمارے اندر وہ نیک لوگ تو ان کوبھی کی خاموشی بھی اﷲ کو
ناپسندہے۔
رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ نے جبرائیل علیہ السلام کی طرف وحی
بھیجی کہ فلاں شہر کو الٹ دو(عذاب میں اس بستی کو الٹ پلٹ دو)،اس کے
باشندوں سمیت،پس جبرائیل علیہ سالسلام نے عرض کیا ،باری تعالیٰ !بے شک اس
میں تیر افلاں بندہ ہے جس نے آنکھ جھپکنے کے برابر بھی تیری نافرمانی نہیں
کی ؟تو ارشاد باری تعالیٰ ہو ا کہ اس شہر کو الٹ دو، اس نیک بند ے پر اور
ان لوگوں پر،کیوں کہ میری خاطر (یعنی میری نافرمانیوں اور کھلے عام گناہوں
کو دیکھ کر)کبھی اس کے چہرے کا رنگ بھی نہیں بدلا۔(شعب الایمان)
|