وادی میں کرفیو کے 10ماہ ؟۔

مقبوضہ کشمیر میں آج تاریخ کے طویل ترین کرفیو کو تقریباً10ماہ ہونے کو ہیں ، اس دوران کشمیریوں کے گھروں میں ادویات، کھانے پینے کی اشیاء، اور دیگر ضروریات زندگی کی شدید قلت ہے کاروباری زندگی معطل ہے، انٹرنیٹ، ٹی وی، ٹیلیفون، موبائل سروس اور اخبارات بھی مکمل طور پر بند ہیں کشمیری عوام کا ایک دوسرے سے رابطہ مکمل منقطع ہے غرض یہ کہ مقبوضہ کشمیر کی وادی ایک ماہ سے دنیا کی سب سے بڑی اور اذیت ناک جیل میں تبدیل ہو چکی ہے اوپر سے کرونا وائرس نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے اس کے علاوہ بھارتی افواج کے نام نہاد سرچ آپریشنز سے آئے روز کشمیری زخمی اور شہید ہورہے ہیں ۔مگر جوں جوں مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم بڑھتے جا رہے ہیں کشمیریوں کی تحریک آزادی میں اتنی ہی تیزی آتی جا رہی ہے اب روزانہ کشمیری ہزاروں کی تعداد میں کرونا وائرس کے باوجود کرفیو توڑ کر سڑکوں پر نکل رہے ہیں اور بھارتی فوج کے سامنے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر احتجاج کر رہے ہیں پیلٹ گن کے چھرے، آنسو گیس، لاٹھی چارج، بھارتی فوج کی جانب سے گھروں میں گھس کر نوجوانوں کی گرفتاریاں اور جوان لڑکیوں کے اغواء جیسے واقعات بھی تحریک آزادی میں رکاوٹ نہیں بن سکے۔ بچہ، بوڑھا، مرد اور عورتیں یک زبان ہوکر آزادی مانگ رہے ہیں اور پاکستان میں شمولیت کے نعرے لگا رہے ہیں ان کے گھروں پر پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں وہ احتجاج کے دوران پاکستان کا ہی پرچم اٹھائے ہوئے ہیں ان کی میتوں پر بھی پاکستانی پرچم نظر آتے ہیں اور تو اور ان کی قبروں پر بھی پاکستان کے جھنڈے لگے ہوئے ہیں کیونکہ وہ اپنے آپ کو بھارت کے نہیں بلکہ پاکستان کے شہری قرار دیتے ہیں ۔بھارتی فوج کے کے شدید مظالم سہ سہ کر اب کشمیریوں کا خوف ختم ہوچکا ہے اور اسی وجہ سے آنے والے دنوں میں بھارتی فوجیوں کی لاشوں میں اضافہ دیکھنے کو ملے گا اور ابھی بھی مل رہا ہے جو کہ بھارت کے لیے لیے شدید خطرے کی علامت ہے۔صورتحال اب زیادہ دیر بھارت کے قابو میں نہیں رہے گی۔اب مسلسل کشمیری مجاہدین بھارتی افواج پر قہر بن کر ٹوٹ رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں ضلع پلوامہ کے گاؤں بیگ پورہ میں قابض بھارتی فوج کی جانب سے جاری سرچ آپریشن کے دوران مجاہدین سے جھڑپ میں حزب المجاہدین کے چیف کمانڈر ریاض نائیکو اور ان کے ساتھی عادل احمد شہید ہوگئے۔ ریاض نائیکو کا تعلق پلوامہ کے علاقے بیگ پورہ سے ہی تھا اور وہ ریاضی کے استاد تھے۔وہ 2012 میں غاصب بھارتی فوج کے خلاف مسلح جدوجہد میں شامل ہوئے اور 2016 میں حزب المجاہدین کے چیف کمانڈر مقرر ہوئے۔ریاض نائیکو بھارت کو مطلوب ترین افراد کی فہرست میں شامل تھے جن کے سر کی قیمت 12 لاکھ بھارتی روپے مقرر کی گئی تھی۔بھارتی فوج اور مودی سرکار سخت غم و غصے کے عالم میں ہے اور وہ کشمیریوں پر اپنی پوری طاقت کا مظاہرہ کرنے کی بھرپور کوشش کئے ہوئے ہے مگر ایسا کبھی ممکن نہیں ، نہ کشمیری پہلے طاقت کے خوف سے چپ بیٹھے نہ اب بیٹھیں گے ۔بھارتی وزیر اعظم اس وقت پاگل پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگی جنون کو ہوا دینے کی بھرپور کوشش کرنے میں مصروف ہے ، بھارتی وزیراعظم مودی نے تو یہاں تک بیان دے دیاہے کہ ہم کرونا سے بعد میں لڑیں گے پہلے مظفر آباد پر قبضہ کریں گے یعنی آزادکشمیر پر قبضہ کریں گے،یاد رہے کہ بھارت پچھلے سال فروری میں ایک چھوٹی سی شرارت کرتے کرتے دنیا بھر میں زلیل و رسوا ہوچکا ہے تب سے پاگل کتے کی طرح پاکستان کے خلاف جنگ کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ بھارت اس دوران اربوں ڈالرز کے جنگی سازوسامان کے معاہدے کر کے بہت سا جنگی سامان خرید بھی چکا ہے،پاکستان سے مار کھانے کے بعد جلد ہی انڈیا نے رافیل طیاروں کی ڈیل کو عملی جامہ پہنایا ہے اور 32 رافیل جھازوں کی پہلی کھیپ فرانس سے منوا لی،اس کے علاوہ روس سے S400 میزائل ڈیفینس سسٹم خریدا۔ اس کے علاوہ اسرائیل سے بیشمار سپائیک ٹو میزائلز اور سپائیک ٹو ایڈوانس میزئلز بھی خرید لئے ہیں۔ اس وقت بھارت بجائے کرونا وائرس پر غور کرنے کے مختلف ممالک سے جنگی سازوسامان کے انبار لگا چکا ہے۔ اب بھارت پاکستان پر یا پاکستانی کشمیر پر کسی بھی وقت بڑا مس ایڈوینچر کر سکتا ہے مگر پاک فوج اُس کی کسی بھی شرارت کا بھرپور جواب دینے کیلئے تیار ہے ۔ ایل او سی پر چل رہی مسلسل جھڑپیں اور وزیرستان میں چل رہی پی ٹی ایم کی بغاوت اور وزیرستان میں ہی آئے روز فوجی قافلوں پر حملے، بلوچستان میں دہشتگردوں کی تیز ھوتی کارروائیاں یہ سب کچھ سوچی سمجھی پلاننگ کا حصہ ہیں ۔ کل پرسوں ڈی جی آئی ایس پی آر کا ایک ٹی وی چینل پر انٹرویو سب کچھ واضع کر رہا تھاکہ دشمن کے ارادے کیا ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی کھلے الفاظ میں بتا دیا کہ ہم کسی بھی محاز پر دشمن کی کسی بھی شرانگیزی کو آہنی ہاتھوں سے جواب دیں گے۔ بہرحال حالات اب بڑی جنگ کی طرف بڑھتے جا رہے ہیں ، مقبوضہ کشمیر کے حالات بھی نازک ترین صورتحال کی طرف جارہے ہیں ،کرونا وائرس نے بھی ہر طرف تباہی مچائی ہوئی ہے ، بھارت میں کرونا وائرس بھی بہت تیزی سے پھیل رہا ہے ایسے میں کوئی بھی مس ایڈوینچر بھارت کے اپنے وجود کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے ۔
 

Syed Noorul Hassan Gillani
About the Author: Syed Noorul Hassan Gillani Read More Articles by Syed Noorul Hassan Gillani: 44 Articles with 33526 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.