*اسلامی بہنوں کے اعتکاف کے چند شرعی مسائل*
عورت گھر میں نماز کیلئے مقرر کردہ جگہ میں اعتکاف کرتی ہے جسے *مسجد بیت*
کہتے ہیں اور عورت کیلئے مستحب بھی ہے کہ گھر میں نماز پڑھنے کیلئے کوئی
جگہ متعین کرلے اور اسے صاف ستھرا رکھے اور اس جگہ کو چبوترہ وغیرہ کی طرح
بلند کرلے۔
مسجد بیت میں فنا کا کوئی تصور نہیں ہوتا اس لئے عورت مسجد بیت سے بلا
ضرورت نہیں نکل سکتی۔
اگر عورت نے کوئی جگہ مقرر نہیں کر رکھی تو گھر میں اعتکاف نہیں کر سکتی
البتہ جب اعتکاف میں بیٹھنے کا ارادہ ہو اس وقت نماز کیلئے کوئی جگہ خاص کر
لی تو اس جگہ اعتکاف کر سکتی ہے
اگر بلا حاجت عورت مسجد بیت سے نکلے گی اگرچہ گھر کے ہی دوسرے حصہ کی طرف
اگرچہ بھول کر تو اسکا اعتکاف ٹوٹ جائیگا
عورت صرف حاجت طبعی(وضو استنجا وغیرہ) کیلئے مسجد بیت سے نکل سکتی ہے محض
تازگی اور ٹھنڈک وغیرہ کیلئے غسل کرنا حاجت طبعی نہیں اگر صرف اس بنا پر
غسل کیلئے نکلی تو اعتکاف ٹوٹ جائیگا
حاجت شرعی(جمعہ،جماعت) عورت کیلئے نہیں
اگر حاجت طبعی کیلئے بھی بلا وجہ دور والے واش روم میں گئی تو اعتکاف ٹوٹ
جائیگا
عورت کا مانع حیض گولیوں کا استعمال چاہے اعتکاف میں بیٹھنے کیلئے ہو یا
کسی اور وجہ سے دونوں صورتوں میں *جائز* ہے البتہ اگر طبعی اعتبار سے انکے
استعمال سے عورت کو نقصان ہوتا ہو تو اجتناب کرے
دوران اعتکاف حیض آنے سے اعتکاف ٹوٹ جائیگا جسکی بعد میں قضا واجب ہے
واضح رہے گولیوں کی وجہ سے حیض نہ آئے تو حائضہ شمار نہ ہوگی حکم طہارت
باقی رہے گا روزہ رکھ سکتی ہے اور اعتکاف بھی کر سکتی ہے
*(ملخصا: احکام اعتکاف از مفتی ہاشم/ احکام روزہ دارالافتاء اہلسنت)*
|